میانمر: فوج کے 4سالہ اقتدار میں6ہزار شہری ہلاک ہوئے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
نیپیداؤ (انٹرنیشنل ڈیسک) میانمر میں انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ فوجی بغاوت کے بعد سے ملک بھر میں 6ہزار سے زیادہ شہری مارے جا چکے ہیں۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ رواں سال بے گھر ہونے والوں کی تعداد 45 لاکھ سے تجاوز کر جائے گی۔ یہ 2024 ء کے مقابلے میں تقریباً 30 فیصد زیادہ ہے۔واضح رہے کہ ہفتے کے روز میانمر کی فوج کی بغاوت کو 4سال مکمل ہو گئے۔ ملک تنازعات میں گھرا ہوا ہے اور انسانی حقوق سے متعلق تشویش بڑھ رہی ہے۔فوجی عہدے داروں نے 2021 ء میں اقتدار پر قبضے کے بعد سے میانمر میں ہنگامی حالت نافذ کر رکھی ہے،جسے جمعہ کے روز مزید 6ماہ کے لیے بڑھا دیا گیا تھا۔ فوج نے 2025 ء میں انتخابات کرانے اور سویلین حکومت کو اقتدار کی منتقلی کے وعدے کے بعد اکتوبر میں مردم شماری کروائی تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ جنگ میں اسرائیلی فوج کی ہلاکتیں، اسرائیل کو 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا
JERUSALEM:اسرائیل کو غزہ جنگ میں فوج کا بدترین جانی نقصان درد سر بن گیا اور 10 ہزار سے زائد فوجی اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بینجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں اسرائیل کو بدترین بحران کا سامنا ہے کیونکہ غزہ میں بڑی تعداد میں فوجی ہلاکتوں کے بعد اہلکاروں کی کمی پڑگئی ہے اور 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ اسرائیل کو 10 ہزار میں سے 6 ہزار لڑاکا فوجیوں کی فوری ضرورت ہے اور اسی لیے نئے جوانوں کی بھرتی کا اعلان کیا گیا ہے، جن میں انتہائی راسخ العقیدہ (الٹرآرتھوڈوکس) برادری سے تعلق رکھنے والے یہودی جوان بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل فوجی اہلکاروں کی غزہ میں ہلاکتوں کے باعث کمی کا راز اس وقت انکشاف ہوا جب فوجی ترجمان سے انتہائی راسخ العقیدہ یہودیوں کی فوج میں بھرتی سے متعلق سوال کیا گیا۔
اسرائیلی فوجی ترجمان نے تصدیق کی کہ صورت حال سنگین ہے اور فوجیوں کی بھرتی کی فوری طور پر ضرورت ہے۔
اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو شروع کی گئی غزہ جنگ میں اب تک 429 سے زائد فوجی اہلکاروں کی ہلاکتوں کا اعتراف کیا گیا ہے تاہم حالیہ میڈیا رپورٹس کو سامنے رکھا جائے تو اسرائیل کو غزہ میں بدترین جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسی سبب اسرائیلی حکومت انتہائی راسخ العقیدہ یہودی برادری سے فوج میں جوانوں کو بھرتی کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے حالانکہ انہیں پہلے فوج میں شمولیت سے مستثنیٰ سمجھا جاتا تھا۔