مسائل کا حل مذاکرات، سپیکر نے حکومت، اپوزیشن کمیٹیاں برقرار رکھنے کی ہدایت کر دی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے حکومت اور اپوزیشن کی مذاکرات کمیٹی برقرار رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ مذاکراتی کمیٹی تحلیل نہیں کی۔ مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سپیکر قومی اسمبلی نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے لیے بنائی گئی کمیٹیوں کو تحلیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کرنے والی کمیٹیاں برقرار رہیں گی اور مجھے امید ہے کہ یہ کمیٹیاں ایک بار پھر سے مذاکرات پر آمادہ ہو جائیں گی۔ ایاز صادق نے باور کرایا کہ وہ مفاہمت پر یقین رکھتے ہیں اور ہر مسئلے کا حل مذاکرات ہی ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
خیبر پختونخوا حکومت کیخلاف تحریکِ عدم اعتماد کب آئے گی؟ گورنر نے بتادیا
فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ جس دن اپوزیشن کے پاس ایک بھی رکن زیادہ ہوجائے گا صوبائی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لاسکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ جس دن اپوزیشن کے پاس ایک بھی رکن زیادہ ہوجائے گا صوبائی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لاسکتے ہیں۔ نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں گورنر کے پی نے کہا کہ ہم نے تو ابھی تک کوئی سازش کی اور نہ ہی کوئی بیان دیا، وزیراعلیٰ خود ہی دھمکیاں دے رہے ہیں، گنڈا پور نے کہا کہ بجٹ پاس نہیں ہوگا تو اُس کے بعد جو آئینی راستہ ہوتا اُسے ہی اختیار کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ویسے ہم نہیں چاہتے ہی علی امین گنڈا پور بے چارہ بے روزگار ہو اور سیاست چھوڑے۔
گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ وفاق ہو یا صوبہ، اپوزیشن کے پاس جس دن بھی ایک ممبر زیادہ ہو تو عدم اعتماد کی تحریک لائی جاسکتی ہے اور یہ ہمارا جمہوری حق ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مخصوص نشستوں کے بعد اپوزیشن کے اس وقت اسمبلی میں 54 ممبران ہیں اور یہ اچھی تعداد ہے، تاہم ابھی ہم نے عدم اعتماد کا حتمی فیصلہ نہیں کیا اور ممبران مزید بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں، وقت آنے پر فیصلہ کریں گے کہ کیا کرنا ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ عمران خان کے خلاف وفاق میں عدم اعتماد سے پہلے بھی ایسے ہی ڈائیلاگ سُن رہے تھے مگر ہم نے اُس میں کامیابی حاصل کی۔ گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان قد آور سیاسی شخصیت ہیں اور سیاست میں اُن کا بہت اہم کردار ہے، ہماری آپس میں ملاقاتیں اور سیاسی بات چیت رہتی ہے، سیاسی لوگوں کے ساتھ ہماری غمی اور خوشی، آنا جانا ہے۔