کینیڈا کا جوابی وار، امریکا پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
امریکا کی جانب سے کینیڈا پر ٹیرف عائد کیے جانے پر کینیڈین حکومت نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، امریکا اور کینیڈا کے درمیان ٹیرف کا معاملہ سنگین ہوگیا ہے اور دونوں ملکوں نے ایک دوسرے پر بھاری ٹیرف عائد کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’ٹیرف ٹرمپ کارڈ‘، کینیڈا اور میکسیکو جوابی چال کے لیے تیار
کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے گزشتہ روز امریکا پر 25 فیصد جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہا کہ کینیڈا اپنا دفاع کرنا جانتا ہے، اور وہ ہر صورت اپنے ملک کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے مزید کہا کہ کینیڈا اور میکسیکو امریکی ٹیرف کا مقابلہ کرنے کے لیے مل کر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ مقامی اشیا خریدیں اور چھٹیاں بھی اپنے ملک میں گزاریں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے بڑے تجارتی شراکت داروں چین، کینیڈا اور میکسیکو پر نیا ٹیرف عائد کیا تھا اور اس حوالے سے صدارتی حکمنامے پر دستخط کیے تھے، جس کا اطلاق منگل سے ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کی ریاست بن جائیں، ٹیرف ختم کردیں گے، ٹرمپ کی کینیڈا کو پیشکش
کینیڈا سے امریکا برآمد کی جانے والی اشیا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کردیا گیا ہے تاہم کینیڈین آئل پر یہ ٹیکس 10 فیصد لگایا گیا ہے۔ میکسیکو سے برآمد اشیا پر بھی 25 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے جبکہ چین سے امریکا بھیجی جانیوالی اشیا پر 10 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
امریکا نے واضح کیا ہے کہ مذکورہ 3 ملکوں میں سے اگر کسی نے بھی ٹیرف کے جواب میں ردعمل دیا تو اس سے نمٹنے کی بھی تیاری کرلی گئی ہے۔ امریکی میڈیا میں ٹرمپ کے اس اقدام کو ایک نئی تجارتی جنگ سے تشبیہ دی جارہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اعلان امریکا ٹیرف جسٹن ٹروڈو جوابی وار چین ڈونلڈ ٹرمپ ردعمل عائد کینیڈا میکسیکو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اعلان امریکا ٹیرف جسٹن ٹروڈو جوابی وار چین ڈونلڈ ٹرمپ کینیڈا میکسیکو ٹیرف عائد گیا ہے
پڑھیں:
اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) بنانے والی کمپنی اینویڈیا کے جدید ترین بلیک ویل چپس صرف امریکی کمپنیوں کے لیے مخصوص ہوں گے، جبکہ چین سمیت دیگر ممالک ان تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ بات سی بی ایس کے پروگرام “60 منٹس” میں ریکارڈ شدہ انٹرویو اور ایئر فورس ون پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا، ”ہم کسی اور کو یہ جدید ترین چپس نہیں دیں گے، صرف امریکا کے پاس رہیں گی۔“
ٹرمپ کے اس بیان سے عندیہ ملتا ہے کہ ان کی حکومت امریکی سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی پر مزید سخت برآمدی پابندیاں عائد کر سکتی ہے، تاکہ چین کو جدید ترین اے آئی ٹیکنالوجی تک رسائی سے روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ جولائی میں امریکی حکومت نے ایک نیا مصنوعی ذہانت کا منصوبہ جاری کیا تھا جس کا مقصد اتحادی ممالک کو اے آئی ایکسپورٹ بڑھا کر چین پر برتری برقرار رکھنا تھا۔
دوسری جانب اینویڈیا نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ 260,000 سے زائد بلیک ویل چپس جنوبی کوریا کو فراہم کرے گی، جس پر واشنگٹن میں بعض حلقوں نے سوال اٹھائے کہ آیا کمپنی چین کو کم درجے کے چپس بیچنے کی اجازت حاصل کرے گی یا نہیں۔
ٹرمپ نے وضاحت کی کہ چین کو سب سے جدید بلیک ویل چپس فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، البتہ ممکن ہے کہ کم طاقتور ورژن پر بات ہو سکے۔
انہوں نے کہا: ”ہم انہیں اینویڈیا کے ساتھ معاملہ کرنے دیں گے، مگر سب سے جدید چپس نہیں دیں گے۔“
واشنگٹن میں بعض ریپبلکن قانون سازوں نے متنبہ کیا ہے کہ چین کو کسی بھی سطح کے بلیک ویل چپس فروخت کرنا قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے، اور انہوں نے اس اقدام کو ”ایران کو ہتھیاروں کے معیار کا یورینیم دینے“ کے مترادف قرار دیا۔
ادھر، اینویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ نے کہا کہ کمپنی فی الحال چینی مارکیٹ کے لیے ایکسپورٹ لائسنس حاصل کرنے کی کوشش نہیں کر رہی، کیونکہ بیجنگ کی پالیسی اس کی موجودگی کے خلاف ہے۔