سڑک پر دودھ اور کتابیں بیچنے والا بھارتی یومیہ 1 ارب کمانے لگا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
ممبئی(نیوز ڈیسک)کاروبار کی مسابقتی دنیا میں بھارتی شہری رضوان ساجن کی متاثر کن کامیابی کی داستان ایک نمایاں مقام رکھتی ہے۔ممبئی کے ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہونے والے رضوان سجن کو ابتدائی طور پر مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اپنی کفالت کے لیے انہوں نے چھوٹی موٹی نوکریاں کیں یہاں تک سڑکوں پر کتابیں اور دودھ بھی بیچا۔ تاہم زندگی نے ایک سخت موڑ لیا جب انہوں نے اپنے والد کو کھو دیا اور انہیں بیرون ملک بہتر مواقع تلاش کرنے پر مجبور کیا۔
1981 میں انہوں نے کویت جانے کا فیصلہ کیا جہاں انہوں نے بطور ٹرینی سیلز مین کام کرنا شروع کیا۔
یہ ملازمت کامیابی کی طرف پہلے قدم کے طور پر ثابت ہوئی جس سے انہیں قیمتی کاروباری بصیرت اور سیلز کا تجربہ ملا۔ان کے کیریئر کا ایک اہم لمحہ 1993 میں آیا جب انہوں نے ایک جرات مندانہ قدم اٹھاتے ہوئے Danube گروپ کی بنیاد رکھی، جو کہ ابتدائی طور پر تعمیراتی مواد سے متعلق کام کرتی تھی۔ لگن اور مقصد کے ساتھ ساتھ کمپنی ایک بڑے ادارے میں تبدیل ہوئی جس نے گھریلو سجاوٹ اور رئیل اسٹیٹ کا کام بھی کرنا شروع کردیا۔آج ڈینوبے گروپ سعودی عرب، قطر، بحرین، عمان اور بھارت سمیت متعدد ممالک میں کام کرتی ہے جو اسے سرکردہ کمپنیوں میں سے ایک بناتی ہے۔ ڈینوبے روزانہ ایک ارب پاکستانی روپے سے زائد کماتی ہے اور اس کے کل اثاثوں کی مالیت 2.
اس بار لانگ مارچ کیلئے نکلے تو کسی سے کوئی بات نہیں ہو گی،جنید ا کبر
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت
ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائی ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے غیر قانونی طور پر نظربند پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کے باوجود درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر بھارتی تحقیقاتی ادارے ”این آئی اے” کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں شبیر احمد شاہ کے خلاف این آئی اے کے مقدمے کو بے بنیاد اور سیاسی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ این آئی اے عدالت میں کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہنے کے بعد اب شبیر شاہ کی غیر قانونی نظربندی کو طول دینے کے لیے تاخیری ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ ایڈووکیٹ اقبال نے شبیر احمد شاہ کی بگرتی ہوئی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی عدلیہ انصاف کی فراہمی کے بجائے سیاسی دبائو کے تحت کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ 1968ء سے جھوٹے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اور دہلی کی تہاڑ جیل میں آٹھ سال گزرنے کے بعد بھی کوئی عدالت ان کے خلاف الزامات کو ثابت نہیں کر سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری سیاسی قیدیوں کو غیر قانونی طور پر نظربند رکھنے کے لیے جان بوجھ کر ضمانت سے انکار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ اور دیگر حریت رہنمائوں کو صرف ان کی پرامن سیاسی جدوجہد اور کشمیری عوام کے لئے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر سزا دی جا رہی ہے۔ ایڈوکیٹ اقبال نے عدالت میں حقائق کو مسخ کرنے پر بھارتی سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شبیر احمد شاہ نے اپنے سیاسی نظریے کی وجہ سے آدھی سے زیادہ زندگی سلاخوں کے پیچھے گزاری ہے۔
انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ شبیر شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کا فوری نوٹس لیں جو کئی دائمی عارضوں میں مبتلا ہیں۔ انہیں خصوصی طبی امداد کی ضرورت ہے جو جیل میں دستیاب نہیں ہے۔ ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ان کے مناسب علاج کو یقینی بنانا چاہیے۔