متحدہ عرب امارات کی خواتین کرکٹ درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے، ایشا اوزا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
متحدہ عرب امارات کی خواتین کرکٹ درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے، ایشا اوزا WhatsAppFacebookTwitter 0 2 February, 2025 سب نیوز
دبئی : متحدہ عرب امارات کی ویمن کرکٹ کپتان ایشا اوزا نے موجودہ ڈی پی ورلڈ آئی ایل ٹی 20 سیزن 3 کے موقع پر کرکٹ لیجنڈز انجم چوپڑا اور عروج ممتاز سے ملاقات کی اور آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ کوالیفائنگ سے قبل ان سے قیمتی مشورے حاصل کئے۔
ایشیا نے گزشتہ اتوار کو آئی سی سی ویمنز ایسوسی ایٹ کرکٹر آف دی ایئر 2024 ایوارڈ حاصل کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انجم اور عروج سے ملنا بہت اچھا تھا اور ان سے یہ سمجھنا کہ وہ کس طرح دباؤ سے نمٹتے ہیں اور ان کے ساتھ کھل کر بات چیت کرنا بہت اچھا تھا۔ 2022 میں جب میں نے پہلی بار آئی سی سی ویمنز ایسوسی ایٹ کرکٹر کا ایوارڈ جیتا تو میں بہت خوش تھی اور ایک طرح سے توقعات پر پورا اترنے کے لئے خود پر دباؤ بھی محسوس کررہی تھی بدقسمتی سے مجھے 2023 میں ایک خراب سفر کا سامنا کرنا پڑا۔ لہٰذا میں واقعی ان سے یہ جاننا چاہتی تھی کہ انہوں نے دباؤ سے کیسے نمٹا۔عروج نے دباؤ کو متوازن رکھنے اور کارکردگی پر بھروسہ کرنے سے متعلق بات کی جبکہ انجم نے ایشا کو سخت ٹیموں کا سامنا کرنے پر دباؤ کو کم کرنے کے فوائد سے آگاہ کیا ۔
ایشا نے رواں سال آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ میں جگہ بنانے کے اپنی ٹیم کے عزائم بھی بتائے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3 برس میں ہم ایک ٹیم کے طور پر ابھرے ہم ان مثبت پہلوؤں کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ ہمارے پاس رواں سال ورلڈ کپ میں کوالیفائی کرنے کا حقیقت پسندانہ موقع ہے۔ ہم ایمرجنگ ٹیمز ایشیا کپ کھیلیں گے جہاں انڈیا اے اور پاکستان اے ٹیمیں بھی کھیلیں گی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
ہم درست سمت میں اور استحکام کی طرف گامزن ہیں،وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ہم درست سمت میں اور استحکام کی طرف گامزن ہیں اور مہنگائی پر کامیابی سے قابو پایا ہے۔اسلام آباد میں قومی اقتصادی سروے 25-2024 پیش کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ عالمی مجموعی پیداوار کی شرح میں کمی آئی ہے اور گلوبل جی ڈی پی نمو 2.8 فیصد ہے، تاہم ملکی مجموعی پیداوار میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور جی ڈی پی میں اضافہ معاشی ترقی کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی معاشی ریکوری کو عالمی منظرنامے میں دیکھا جائے گا، 2023 میں ہماری جی ڈی پی گروتھ منفی، 2024 میں 2.5 فیصد، 2025 میں 2.7 فیصد تھی اور مہنگائی کی شرح 29 فیصد سے زائد ہوچکی تھی، 2023 میں دو ہفتے کے ذخائر موجود تھے، اس کے بعد معیشت میں بتدریج بہتری آرہی ہے اور افراط زر میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی، عالمی مہنگائی دو سال پہلے 6.8 تھی جو اب 0.3 فیصد ہے، پاکستان میں اس وقت مہنگائی بڑھنے کی شرح 4.6 فیصد پر آگئی ہے، پالیسی ریٹ میں بتدریج کمی گئی اور پالیسی ریٹ ایک سال میں 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم درست سمت میں اور استحکام کی طرف گامزن ہیں، ہم نے معیشت کے ڈی این اے کو بدلنا ہے جس کے لیے اسٹرکچرل ریفارمز ضروری ہیں، رواں مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر میں شاندار اضافہ ہوا، جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح 68 سے 65 فیصد پر آگئی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کا مقصد پائیدار معاشی استحکام کا حصول ہے، آئی ایم ایف پروگرام سے ہمیں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے لیے وسائل دستیاب ہوئے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی 5 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، ٹیکنالوجی کے استعمال سے ٹیکس محصولات میں اضافہ ہوا، شعبہ توانائی میں شاندار اصلاحات ہوئیں اور ایک سال میں تاریخی ریکوری ہوئی ہے، ڈسکوز میں پیشہ ور بورڈز لگائے جس سے ڈسٹری بیوشن لاسز میں کمی آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ قرضوں کی ادائیگی میں 800 ارب بچائے، پنشن اصلاحات میں خاطر خواہ پیش رفت ہوئی، آنے والے وقت میں 43 وزارتوں اور 400 ملحقہ اداروں کی رائٹ سائزنگ کریں گے، بجٹ میں بتاؤں گا کہ اسے آگے کیسے لے کر جائیں گے، اسے مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں، ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مشینری اور ٹرانسپورٹ کی نمو بڑھی ہے، بیرونی شعبے میں دہرے بحرانوں کا المیہ رہا، بھارت نے آئی ایم ایف پروگرام رکوانے کے لیے پورا زور لگایا تھا، ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے، رواں سال ترسیلات زر 37 سے 38 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے، ترسیلات زر میں اضافے میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں کلیدی کردار ادا کیا
وزیر خزانہ نے کہا کہ جولائی سے مئی کے دوران ٹیکس وصولی میں 26 فیصد اضافہ ہوا ہے، فائلرز کی تعداد دگنی ہوگئی، 74 فیصد ریٹیلرز رجسٹریشن مزید ہوئی ہے، ہم اب قرضے مزید نہیں لینا چاہتے، اگر لیں گے تو اپنی شرائط پر لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں قرضوں کی ادائیگیوں میں جتنا بھی بچے گا اس کو دیگر شعبوں میں لے جائیں گے، صنعتوں کی نمو میں 6 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، خدمات کے شعبے میں 2 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا، رئیل اسٹیٹ اور تعمیرات کے شعبے میں 3 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، زرعی شعبہ محض 0.6 فیصد تک بڑھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جاری کھاتوں کا خسارہ اب سرپلس میں ہے، اکاؤنٹس 10 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں۔
اشتہار