لاہور: کے جلوپارک میں ایک ملازم کی جانب سے جان بوجھ کر شیر کا پنجرہ کھولنے کا واقعہ پیش آیا، جس کے بعد عوام خوف زدہ ہوکر بھاگ گئی، انتظامیہ نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے شیر کو بے ہوش کرکے پنجرے میں منتقل کردیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ترجمان محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے کہاکہ شیر کو بےہوش کرنے کے لیے انجکشن کا استعمال کیا گیا، پنجرہ کھولنے والے ملازم کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور اس کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ  اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس میں ڈائریکٹر لاہور چڑیا گھر، ڈی ڈی وائلڈ لائف لاہور، اور ویٹرنری آفیسر سفاری پارک شامل ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھاکہ  یہ واقعہ نہ صرف عوامی حفاظت کے لیے خطرہ تھا بلکہ جانوروں کے حقوق اور ان کی حفاظت کے لیے بھی ایک سنجیدہ معاملہ ہے، محکمہ وائلڈ لائف اس واقعے کی مکمل تحقیقات کرے گا تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

سیسی کے اسپتالوں کیلئے 9 ارب روپے سے ادویات کی خریداری میں بے ضابطگیوں پر تحقیقات کا حکم

کراچی:

سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے محکمہ محنت سندھ کے ادارے سیسی کے اسپتالوں کے لیے غیر معیاری ادویات اور مشینری کی خریداری میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کی شکایات پر سیسی کے 7 اسپتالوں اور 42 ڈسپنسریز کے لئے سالانہ 9 ارب روپے کے ادویات کی خریداری کی آڈٹ کا حکم دے دیا۔

بدھ کو پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا۔ اجلاس میں سندھ ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹیٹیوشن (سیسی) کے سال 2018ء اور 2019ء کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سیکریٹری محکمہ محنت رفیق قریشی، کمشنر سیسی میانداد راہوجو سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔

چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے سیسی حکام سے استفسار کیا کے سیسی کے زیرانتظام کتنے اسپتال کام کررہے ہیں؟ اور ان اسپتالوں کے لئے ادویات کی خریداری پر کتنا خرچ ہورہا ہے؟

سیسی کمشنر میانداد نے پی اے سی کو بتایا کے سیسی کے زیرانتظام ولیکا اسپتال، لانڈھی اسپتال اور کڈنی سینٹر سمیت سندھ بھر میں 7 بڑے اسپتال اور 42 ڈسپنسریز کام کر رہی ہیں، سیسی کے اسپتالوں اور ڈسپنسریز میں صنعتی ورکرز اور سیسی ملازمین علاج کراتے ہیں، 13 ارب روپے کے فنڈ سے سیسی کے اسپتالوں اور ڈسپنسریز کے لئے ادویات کی خریداری  ہوئی اور ہیلتھ کیئر سروسز پر سالانہ 70 فیصد فنڈ یعنی 9 ارب روپے خرچ ہو رہے ہیں جبکہ تیس فیصد فنڈ یعنی 4 ارب روپے سیسی کے فیلڈ ڈائریکٹرز پر خرچ ہو رہے ہیں۔

پی اے سی چیئرمین نثار کھوڑو نے کہا کے سیسی کے اپستالوں میں ادویات کی خریداری پر اربوں روپے خرچ ہو رہے ہیں جس کے باوجود سیسی کے اسپتالوں میں غیر معیاری ادویات فراہم ہونے کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔

کمشنر سیسی نے بتایا کے سیسی کے اسپتالوں کے لئے 70 فیصد ادویات کی خریداری ٹینڈرز کے ذریعے کی جا رہی ہے اور 30 فیصد خریداری مقامی سطح پر ڈائریکٹرز کرتے ہیں جہاں پر ادویات کی خریداری میں ایشوز ہیں،ان اسپتالوں کو بہتر چلانے کے لیے ہاسپٹل مینجمنٹ کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جب کہ ولیکا اسپتال کے انفرااسٹرکچر اور عمارت کے لئے سیسی گورننگ باڈی نے 1.4 ارب روپے کا منصوبہ منظور کیا ہے جس پر کام کا آغاز ایک سال کے اندر شروع ہوگا۔

نثار کھوڑو نے کہا کے محکمے اور ورکر کلاس کی بہتری کے لئے ریفارمز لانا محکمہ کی ذمہ داری ہے،  پی اے سی نے محکمہ محنت سندھ کے ادارے سیسی کے اسپتالوں کے لئے غیر معیاری ادویات اور مشینری کی خریداری میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کی شکایات پر سیسی کے 7 ہستالوں اور 42 ڈسپینسریز کے لئے سالانہ 9 ارب روپے کے ادویات کی خریداری کی آڈٹ کا حکم دے دیا۔

پی اے سی کی سیسی کو صنعتوں میں کم از کم اجرت 37 ہزار کی پالیسی پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایت

پی اے سی اجلاس میں 80 فیصد نجی صنعتی یونٹس میں ورکرز کو کم ازکم اجرت ماہانہ 37 نہ دینے کا انکشاف سامنے آیا۔

چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے استفسار کیا کہ سیسی میں کتنے صنعتی یونٹس اور کتنے ورکرز رجسٹرڈ ہیں اور کتنے صنعتی ادارے کم از کم اجرت کے قانون پر عمل نہیں کررہے۔

کمشنر سیسی نے بتایا کہ 67 ہزار صنعتی یونٹس میں سے سیسی میں 24 ہزار یونٹس رجسٹرڈ ہیں جن میں سے 6 ہزار صنعتی یونٹس بند پڑے ہیں جب کہ 18 ہزار صنعتی یونٹس فنکشنل ہیں جن کے 8 لاکھ ورکرز کو سیسی میں رجسٹرڈ کیا گیا ہے جبکہ متعدد صنعتی یونٹس میں ماہانہ 37 ہزار کی اجرت پر عمل تو ہو رہا ہے تاہم نجی سیکیورٹی گارڈز کو ماہانہ 37 ہزار اجرت دینے پر عمل نہیں کیا جا رہا۔

چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے بتایا کہ 80 فیصد نجی صنعتی یونٹس میں ماہانہ کم از کم اجرات 37  ہزار روپے دینے پر عمل درآمد نہ ہونا لیبر قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

پی اے سی نے سیسی اور محکمہ محنت کو صنعتی یونٹس میں کام کرنے والے تمام ورکرز کو کم از کم اجرت 37 ہزار روپے کی پالیسی پر سختی سے عمل درآمد کرانے کی ہدایت کردی۔

اجلاس میں چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے استفسار کیا کہ سیسی میں کتنے ملازمین ہیں اور کتنے حقیقی اور کتنے جعلی ثابت ہوئے ہیں اور ملازمین کی حاضری کا کیا مکینزم ہے؟

کمشنر سیسی نے بتایا کہ سیسی کے متعدد جعلی ڈگری رکھنے والے ملازمین کو نوکری سے فارغ کیا گیا اور اب سیسی کے 4 ہزار 200 ملازمین ہیں جن کی ڈیجیٹلائز حاضری چیک کی جاتی ہے۔

پی اے سی اجلاس میں  سیسی کے انسٹی ٹیوشنز کے رپیئر کے کام کے لئے جعلی بلوں کے ذریعے 50 ملین روپے کی بوگس ادائگیاں ہونے کا انکشاف سامنے آیا جس پر پی اے سی نے سیسی کے اداروں کے رپیئر کے کاموں کے لئے 50 ملین روپے کی بوگس ادائگیاں ہونے کے معاملے کی سیکریٹری لیبر کو تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور،یونان میں کشتی حادثے میں لاپتا ہونے والے افراد کے اہل خانہ بازیابی کیلیے مظاہرہ کررہے ہیں
  • ایف بی آر کی نئی تجویز:نان فائلر کیلیے بینک سے کیش نکلوانے پر ٹیکس میں اضافہ
  • محکمہ داخلہ پنجاب نے محرم الحرام میں مانیٹرنگ کیلئے خصوصی ای پورٹل تشکیل دیدیا
  • بوئنگ 787 طیارہ حادثہ: انجینیئر کی وارننگز ایک بار پھر زیر بحث، شفاف تحقیقات کا مطالبہ
  • پنجاب کے چڑیا گھروں اور سرکس میں جانوروں کی بے رحمانہ قید، وائلڈ لائف حکام و دیگر عدالت طلب
  • گلگت ہسپتال میں اشتہاری ملزم کی گرفتاری کیلئے پولیس کا چھاپہ، فائرنگ سے خاتون جاں بحق
  • شکارپور میں کار پر فائرنگ سے 4 افراد جاں بحق
  • مورو واقعہ: سندھ ہائیکورٹ نے پولیس تحقیقاتی کمیٹی کے خلاف درخواست مسترد کر دی
  • چیئر مین سی ڈی اے کی بقایا جات کی وصولی کیلئے جامع پلان تشکیل دینے کی ہدایت
  • سیسی کے اسپتالوں کیلئے 9 ارب روپے سے ادویات کی خریداری میں بے ضابطگیوں پر تحقیقات کا حکم