ٹھٹھہ سیشن کورٹ نے دسمبر 2019 میں گھارو میں 7 سالہ بچی کے اغوا، جنسی زیادتی اور قتل کے جرم میں 2 ملزمان کو سزائے موت سنادی ہے۔اس واقعے نے علاقے کے رہائشیوں کو صدمے میں ڈال دیا تھا. مجرموں میں سے ایک شخص متاثرہ بچی کا قریبی رشتہ دار تھا۔مقتولہ کے اپنے چچا ارشاد ملاح اور سکندر شاہ نے دعا واسع ملاح کو اغوا کیا اور اسے جنگل میں لے گئے.

جہاں انہوں نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر گھارو تھانے کی حدود میں قتل کردیا، بچی کی لاش بعد میں کیلے کے کھیت سے ملی، جسم پر کپڑے موجود نہیں تھے۔مقتولہ کے والد الطاف واسع نے مقدمہ درج کرایا اور اس کی تحقیقات کی سربراہی ٹھٹھہ کے سابق ایس ایس پی شبیر احمد سیٹھار نے کی، ملزمان کو بعد ازاں گرفتار کر لیا گیا اور مقدمے کی سماعت کے دوران بدین جیل میں حراست میں رکھا گیا۔جج مشتری خانم نے طویل قانونی لڑائی کے بعد ہفتے کے روز کیس کا فیصلہ سنایا، سزائے موت کے علاوہ ملزمان کو شواہد چھپانے اور جرم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرنے پر 7 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔انسانی حقوق کی تنظیموں اور عوام نے اس کیس کی کڑی نگرانی کی، جنہوں نے اس فیصلے کو عام طور پر جنسی جرائم اور خاص طور پر بچوں کے استحصال کے متاثرین کے لیے انصاف کی طرف ایک اہم قدم قرار دیا۔کیس کی تحقیقات میں اہم کردار ادا کرنے والے سابق ایس ایس پی شبیر سیٹھار نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ وہ عدالت کے فیصلے پر اطمینان محسوس کرتے ہیں اور متاثرہ اور اس کے اہل خانہ کو انصاف دلانے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں، یہ فیصلہ ایک مضبوط پیغام دیتا ہے کہ اس طرح کے گھناؤنے جرائم کو سزا دیے بغیر نہیں چھوڑا جائے گا۔انسانی حقوق کے کارکنوں نے بچوں اور خواتین کے تحفظ سے متعلق قوانین کے سخت نفاذ کے ساتھ ساتھ جنسی جرائم میں بروقت انصاف کو یقینی بنانے کے لیے تیز تر عدالتی عمل کا مطالبہ کیا ہے۔فیصلہ سنائے جانے کے وقت مجرم عدالت میں موجود تھے، انہیں اس فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالتوں میں اپیل کرنے کا حق حاصل ہے۔یہ فیصلہ بچوں کے خلاف تشدد کے مقدمات میں انصاف کا ایک نادر لمحہ ہے. جس نے ان گنت خاندانوں کو امید کی کرن دکھائی ہے، جو اسی طرح کے سانحات میں انصاف کے منتظر ہیں۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

وزیراعلیٰ پنجاب کا ٹیکس کے حوالے سے اہم فیصلہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں نان رجسٹرڈ ریسٹورنٹس اور شادی ہالز کی رجسٹریشن کا فیصلہ کر لیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اس اقدام کی منظوری دیتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو فوری اقدامات کی ہدایت جاری کر دی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب صرف ٹیکس دینے والے ہی نہیں، بلکہ ٹیکس چوری کرنے والوں کو بھی قانون کے دائرے میں لایا جائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہم ٹیکس نیٹ کو بڑھائیں گے، نہ کہ ٹیکس کی شرح کو۔ “2 لاکھ تنخواہ لینے والا ٹیکس دیتا ہے اور کروڑوں کمانے والا نہیں؟ یہ ناانصافی اب مزید نہیں چلے گی۔”

وزیراعلیٰ نے پنجاب ریونیو اتھارٹی، مائنز اینڈ منرل اور دیگر اداروں کو ہدایت کی کہ نئے ریونیو ذرائع تلاش کیے جائیں تاکہ عام آدمی پر بوجھ ڈالے بغیر آمدنی میں اضافہ ممکن ہو۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ ٹیکس بڑھا کر عوام پر بوجھ نہیں ڈالیں گے، بلکہ نظام کو مؤثر اور منصفانہ بنائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • تحریک انصاف نے معاشی ترقی کے اعدادوشمار کو ’فارم 47‘ کی مانند قرار دے دیا
  • محمد اورنگزیب نے اکنامک سروے معذرت خوانہ طریقے سے پیش کیا، وقاص اکرم، عمر ایوب
  • گورنر کیلیفورنیا نے صدر ٹرمپ کا فیصلہ غیر قانونی قرار دے دیا
  • راولپنڈی: گوشت دینے کے بہانے گھر میں داخل ہوکر خاتون سے جنسی زیادتی
  • وزیراعلیٰ پنجاب کا ٹیکس کے حوالے سے اہم فیصلہ
  • کیا امریکا نے تجارتی جنگ میں فیصلہ کُن پسپائی اختیار کرلی؟
  • اسما عباس نے بیٹی کے ہمراہ ڈانس ویڈیو کی جذباتی کہانی سنادی
  • لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ
  • منڈی بہاؤالدین: 8 سالہ اغوا بچی جنسی زیادتی کے بعد قتل، لاش کھیت سے برآمد
  • آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک