Jasarat News:
2025-11-03@14:33:38 GMT

حکومت آزادی کشمیرکیلیے واضح روڈمیپ کا اعلان کرے

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)جماعت اسلامی کے ضلعی امیرپروفیسرمحبوب الزماں بٹ کی صدارت میں ہونے والی آل پارٹیزکشمیرکانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت آزادی کشمیرکے لئے واضع روڈمیپ کا اعلان کرے،مسئلہ کشمیرکوتعلیمی نصاب کاحصہ بنایاجائے ، کشمیرمیں ہونے والے بھارتی مظالم پرپوری دنیا کو آگاہ کرنے کے لئے حکومت جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سلامتی کونسل میں اپنا کردار اداکرے۔کانفرنس میں ن لیگ کے راہنماوسابق ایم این اے میاں عبدالمنان،سٹی صدر پیپلزپارٹی رانانعیم دستگیر، سابق صدر بار میاں انوار الحق، سابق صدر چیمبر رانا سکندر اعظم،صدرسیاسی کمیٹی میاں طاہر ایوب ،شیخ محمد مشتاق ، یاسر کھارا،سرپرست جمعیت اہلحدیث نجیب اللہ طارق، ضلعی صدر جے یو آئی میاں محمد عرفان،سیکرٹری مرکزی علماکونسل مولانا اعظم فاروق، عبدالشکور اظہر مرکزی مسلم لیگ ،جنرل سیکرٹری عوامی تحریک چودھری سہیل شوکت،مرزامحمدصادق جے یو پی، صدر این ایل ایف میاں اعجاز حسین،شیخ محمد یاسین ، یاسرکھارایڈووکیٹ،شیخ محمدمشتاق،شیخ افضال شاہین سمیت سیاسی،دینی وسماجی تنظیموں کے نمائدوں نے شرکت کی۔ قائدین نے اپنے خطابات میں کہاکہ پوری قوم تحریک آزادی کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے حریت پسند کشمیریوں کے جذبہ حریت اور شوق شہادت پر اُن کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ حکومت پاکستان کو ایسی بھرپور جارحانہ سفارتی مہم چلانی چاہیے جو بھارت کو ریاستی دہشت گردی سے باز رکھے اور کشمیریوں کی پراَمن جدوجہد کے نتیجے میں آزادی یقینی بن سکے۔ان شاء اللہ بہت جلد کشمیری مسلمانوں کی بے مثال قربانیاں رنگ لائیں گی اور اسلامیانِ کشمیرپر صبح آزادی کا سورج طلوع ہوگا۔انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان کی خارجہ پالیسی کشمیر کے محاذ پر مکمل طور پرناکام ثابت ہوئی ہے اور یہ ہر پلیٹ فارم پر اپنا فرض ادا کرنے سے قاصر رہی ہے۔ گذشتہ چند سالوں کے دوران پاکستانی عوام کی اْمنگوں اور خواہشات اور کشمیری مجاہدین کے عزائم و جہاد کے برعکس حکومت پاکستان نے اس محاذ پر قابل مذمت غفلت اور باعث شرم بزدلی کا مظاہرہ کیاہے۔ مقررین نے کہاکہ آزادی کشمیر یوں کا قانونی، اخلاقی اور بنیادی انسانی حق ہے، جسے دنیا کی کوئی طاقت اْن سے نہیں چھین سکتی۔ یہ حقیقت بھی کسی سے پوشیدہ نہیں کہ خطہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سیکیورٹی خود یقینی بنائے گا،  ڈی جی آئی ایس پی آر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی و استحکام کی ذمہ داری اور ضمانت مسلح افواج ہیں اور یہ ضمانت کسی بیرونی دارالحکومت یا کابل کو نہیں دی جا سکتی، دہشت گردی، منشیات کی کشتکاری اور غیر ریاستی عناصر کے ساتھ مل کر کام کرنے والے گروپس کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔

سینئر صحافیوں کو بریفنگ  دیتے ہوئے  جنرل احمد شریف نے  کہا کہ پاکستان نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا  اور واضح کیا کہ ریاستی اداروں کا رویہ واضح ہے،  ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آپریشنز جاری ہیں، ملک کی سکیورٹی کا نظم و نسق فوج کے کنٹرول اور ذمہ داری میں ہے اور اس ضمانت کا تقاضا کابل سے نہیں کیا جا سکتا۔

ڈرونز کے حوالے سے سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کا امریکا کے ساتھ کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے جس کے تحت ڈرونز پاکستان سے افغانستان جا رہے ہوں، اور وزارت اطلاعات نے بھی اس بارے میں وضاحتیں جاری کی ہیں،  طالبان رجیم کی جانب سے ڈرون آپریشن کے حوالے سے کوئی باقاعدہ شکایت موصول نہیں ہوئی۔

جنرل نے استنبول میں طالبان کو واضح ہدایات دینے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کو قابو میں رکھنا اور ان کے خلاف کارروائی کرنا افغان فریق کی ذمہ داری ہے،جو عناصر ہمارے خلاف آپریشنوں کے دوران بھاگ کر افغانستان چلے گئے، انہیں واپس کر کے آئین و قانون کے مطابق نمٹایا جائے تو بہتر ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے علاقائی مسائل پر بھی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ اصل مسئلہ دہشت گردی اور جرائم پیشہ عناصر کا مشترکہ گٹھ جوڑ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ منشیات کی کاشت اور اسمگلنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی جنگجوؤں، وار لارڈز اور بعض افغان گروہوں کو منتقل ہوتی ہے، جس نے خطے میں بدامنی کو تقویت دی ہے۔

سرحدی امور پر انہوں نے بتایا کہ پاکستان افغانستان سرحد تقریباً 2,600 کلومیٹر طویل ہے اور ہر 25 تا 40 کلو میٹر پر چوکیوں کی موجودگی کے باوجود پہاڑی اور دریا ئی علاقوں کی وجہ سے ہر جگہ چوکی قائم کرنا ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان سرحدی گارڈز بعض اوقات دہشت گردوں کو سرحد پار کروانے کے لیے فائرنگ میں معاونت کرتے ہیں، جس کا پاکستان جواب دیتا ہے۔

فوجی عہدوں کے قیام یا دیگر انتظامی امور کے بارے میں انہوں نے واضح کیا کہ اس نوعیت کے فیصلے حکومت کا اختیار ہیں، فوج نے وادی تیرہ میں براہِ راست آپریشن کا دعویٰ نہیں کیا اور اگر کوئی آپریشن ہوا تو اسے شفاف انداز میں بتایا جائے گا؛ تاہم انٹلی جنس بیسڈ کارروائیوں میں کافی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔

وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • پی سی بی کا سابق کرکٹر محمد وسیم سے متعلق اہم اعلان!
  • طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سیکیورٹی خود یقینی بنائے گا،  ڈی جی آئی ایس پی آر
  • آزاد کشمیر: تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے پا گیا، نمبر پورے ہیں، وزیر قانون میاں عبدالوحید
  • روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
  • گلگت بلتستان کا یوم آزادی اور درپیش چیلنجز
  • بھارت میں کشمیریوں کی نسل کشی انتہا کو پہنچ گئی،کشمیر  کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدرآصف علی زرداری
  • کشمیر کا مسئلہ پیپلز پارٹی کے دل کے قریب ہے، شازیہ مری
  • مقبوضہ کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدر مملکت آصف زرداری
  • کشمیر کی آزادی ناگزیر، بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا بازار گرم ہے: صدر مملکت
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کا اعلان اسلام آباد سے نہیں، کشمیر سے ہوگا، بلاول