Jasarat News:
2025-11-04@04:37:43 GMT

کراچی میں بچوں کے اغوا کے واقعات

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

کراچی میں بچوں کے اغوا کے واقعات

کم و بیش تین بچوں کے حالیہ ہفتے میں اغوا کے واقعات نے کراچی کے شہریوں کو ایک بار پھر تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ یہ المناک واقعات نہ صرف خاندانوں کے لیے تکلیف کا باعث ہیں، بلکہ شہر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ہیں۔ ایسے میں ایڈیشنل آئی جی کراچی کی جانب سے ’’اینٹی کڈنیپنگ کمیٹی‘‘ کا قیام ایک حوصلہ افزا قدم ہے، تاہم اس کی کامیابی کا انحصار ٹھوس اقدامات اور فوری نتائج پر ہوگا ورنہ اس طرح کی کمیٹیاں درجنوں بنتی رہتی ہیں۔ کہا یہ گیا ہے کہ اس پانچ رکنی کمیٹی کی سربراہی ڈی آئی جی سی آئی اے کو سونپی گئی ہے، جبکہ ایس ایس پی ساؤتھ، ایس پی انویسٹی گیشن ویسٹ، ایس ایس پی اے وی سی سی، اور ایس ایس پی کورنگی اس کا حصہ بنائے گئے ہیں۔ کمیٹی کا بنیادی ہدف بچوں کو اغوا کرنے والے گینگ کے خلاف کارروائی کو تیز کرنا اور ان کی گرفتاری کو یقینی بنانا ہے۔ نوٹیفکیشن میں کمیٹی کے چیئرمین کو تین دن کے اندر ابتدائی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی شامل ہے، جو فوری نوعیت کے حوالے سے اہم ہے۔ پولیس کمیٹی کو چاہیے کہ وہ ان واقعات کے پیٹرن کا جائزہ لے، اغوا کاری کے نیٹ ورک کو بے نقاب کرے، اور موجودہ کیسز میں تیزی سے تفتیش کرے۔ ساتھ ہی، سی سی ٹی وی فوٹیج کا تجزیہ، گمشدہ بچوں کے خاندانوں سے تعاون، اور انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کو ترجیح دی جائے۔ صرف پولیس کی کوششیں کافی نہیں ہوں گی۔ والدین کو بچوں کی نقل و حرکت پر نگاہ رکھنی ہوگی، انہیں غیر اجنبیوں سے بات چیت اور سوشل میڈیا کے استعمال کے حوالے سے آگاہ کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ، رہائشی علاقوں میں کمیونٹی سسٹم کو فعال بنانے، اور اسکولوں کے اردگرد سیکورٹی انتظامات بڑھانے کی ضرورت ہے۔ پولیس کو چاہیے کہ وہ عوام کے ساتھ معلومات کا تبادلہ بڑھائے اور ایمرجنسی ہاٹ لائنز کو موثر بنائے۔ حالیہ کمیٹی کا قیام ایک مثبت اقدام ہے، مگر ماضی میں ایسی کمیٹی اکثر کاغذی کارروائی تک محدود رہی ہیں۔ اس بار نتائج مختلف ہونے چاہئیں۔ پولیس قیادت کو چاہیے کہ وہ کمیٹی کی پیش رفت پر باقاعدہ بریفنگز جاری کرے، تاکہ عوامی تشویش کو کم کیا جاسکے۔ ساتھ ہی، انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے مجرموں کو سخت سزائیں دی جانی چاہئیں۔ امید ہے کہ یہ کمیٹی نہ صرف حالیہ واقعات کو سلجھائے گی، بلکہ ایسے جرائم کی روک تھام کے لیے دیرپا حکمت عملی بھی تشکیل دے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایس پی

پڑھیں:

کراچی: پولیس اہلکار کے قتل پر سزائے موت پانے وا لا ملزم بری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-08-19

 

اسلام آباد (صباح نیوز) عدالت عظمیٰ پاکستان کے سینئر جج جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے ہیںکہ آج کل کثرت سے خبریں چھپتی ہیں کہ ملزم سی ٹی ڈی کے ساتھ مقابلہ میںہلاک ہوگئے جبکہ جسٹس شہزاد احمد خان نے ریمارکس دیے ہیں کہ ملزم کے اعتراف کے باوجود استغاثہ نے کیس ثابت کرنا ہے، سزائے موت کامعاملہ ہے، جان لینی ہے، ایک پولیس مقابلہ ہم بھی بنادیں۔ اگر پولیس والے تفتیش کرنے گئے تھے تو کیس کی فائل ساتھ ہونی چاہیے تھی جووڈیو میں نظر نہیں آرہی، یہ عجیب و غریب کہانی ہے۔ ہمارایہ تجربہ ہے کہ پولیس والے اسی کومارتے ہیں جس نے پولیس والوں کومارا ہو۔ جبکہ بینچ نے28اگست 2021کو کراچی میں پولیس اہلکار کو فائرنگ کرکے شہید کرنے کے کیس میں سزائے موت پانے والے ملزم کو بری کرتے ہوئے فوری طور پررہا کرنے کاحکم دے دیا۔ جسٹس اطہر من اللہ کاکہنا تھا کہ کیس کاتفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ جسٹس اطہر من اللہ کاکہنا تھا کہ اگر ملزم کسی اور کیس میں مطلوب نہیں تواسے فوری طور پررہا کیا جائے۔

خبر ایجنسی

متعلقہ مضامین

  • کراچی: پولیس اہلکار کے قتل پر سزائے موت پانے وا لا ملزم بری
  • کراچی: ’ٹارگٹ کلنگ‘ کےالگ الگ واقعات ،2 نوجوان قتل
  • کراچی:سائٹ ٹائون میں مزید 14 بچوں کے ایچ آئی وی سے متاثر ہونے کا انکشاف
  • پشاور: بچوں کے سامنے ماں باپ اور دادی کو پھانسی دینے اور ذبح کرنے کا واقعہ، تہرے قتل کے پیچھے کون؟
  • کراچی، فائرنگ کے دو مختلف واقعات میں دو افراد جاں بحق
  • خیبر، دہشتگردوں نے جرگہ مذاکرات پر مغوی پولیس اہلکار کو رہا کردیا
  • خیبر،جرگہ مذاکرات، دہشتگردوں نے مغوی پولیس اہلکار رہا کردیا
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • قائمہ کمیٹی دفاع کی قومی ایئر لائن حکام کو طلب کرنے کی ہدایت
  • ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار