Nai Baat:
2025-11-08@07:39:22 GMT

واشنگٹن حادثے کے پیچھے کوئی پیغام تو نہیں

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

واشنگٹن حادثے کے پیچھے کوئی پیغام تو نہیں

ٹفنی نامی ایک امریکی لڑکی امریکہ کے اندر ایک شہر سے دوسرے شہر جانے کے لئے ایک جہاز میں سفر کر رہی تھی۔ طیارہ فضا میں بلندی پر پہنچنے اور فضائی سفر ہموار ہونے کے چند منٹ بعد ہی وہ اپنی نشست سے یہ کہہ کر چیختی چلاتی اٹھی کہ یہاں بعض شیطانی طاقتیں موجود ہیں۔ وہ انسان کے روپ میں ہیں مگر انسان نہیں ہیں۔ لڑکی بہت گھبرائی ہوئی تھی۔ فضائی عملے نے اسے سمجھا بجھا کر اپنی نشست پر بیٹھنے کیلئے پورا زور لگا دیا لیکن وہ نہ مانی۔ اسی جہاز میں موجود ایک مسافر نے اس کی ویڈیو بنائی اور اپ لوڈ کر دی۔ ٹفنی نے کہا کہ بہت جلد ہم سب مارے جائیں گے۔ کوئی بھی زندہ نہیں بچے گا، اس کے اس فقرے نے مسافروں کی تشویش میں اضافہ کر دیا۔ سب جہاز کے خیریت سے لینڈ کرنے کی دعائیں مانگنے لگے۔ جہاز فضا میں تباہ نہ ہوا اور اپنی منزل پر پہنچنے کے بعد بحفاظت لینڈ کر گیا۔ ٹفنی کو لینڈ کرنے کے بعد گرفتار کر لیا گیا۔ تحقیقات کے مطابق وہ کوئی عام سی یا مخبوط الحواس ذہنی مریضہ نہ تھی بلکہ تعلیم یافتہ اور ایک رئیل اسٹیٹ کمپنی میں ذمہ دار عہدے پر فائز تھی۔ کافی عرصہ زیر حراست رکھنے کے بعد اسے رہا تو کر دیا گیا لیکن اسے ڈرا دھمکا کر اور انڈر پریشر رکھ کر اپنا بیان بدلنے پر مجبور کر دیا گیا۔ ائیرلائن نے بھی مختلف ہتھکنڈے استعمال کئے۔ ٹفنی نے جس شخص کو انسان کے روپ میں شیطانی طاقت کہا وہ پراسرار طور پر غائب ہو گیا یا غائب کر دیا گیا، بعد کے واقعات میں اس کا ذکر کہیں نہیں ملتا، رہا ہونے کے بعد ٹفنی نے اپنے قریبی افراد کو بتایا کہ اس کا پہلا بیان درست تھا جبکہ زیر حراست بیان صرف اپنی جان چھڑانے کے لئے دیا گیا کہ اس نے یہ سب کچھ ’’بس یونہی‘‘ کہا تھا۔ آئیے یہاں رک کر ایک اور جانب نظر ڈالتے ہیں۔ امریکہ کا ایک F35 طیارہ فضا میں تباہ ہو جاتا ہے جس کے لئے روٹین کے مطابق کمیشن بن جاتا ہے اور اس کی تحقیقاتی رپورٹ کا انتظار شروع ہو جاتا ہے، اس کے کچھ ہی روز بعد ایک اور مسافر طیارہ ایک امریکی فوجی ہیلی کاپٹر سے ٹکرا جاتا ہے اور 67افراد جاں بحق ہو جاتے ہیں جن میں تین افراد کا تعلق روس سے بتایا جاتا ہے۔ امریکی وقت کے مطابق رات پونے نو بجے یہ حادثہ پیش آیا۔ جہاز قریبی نیم منجمد دریا میں جاگرا، جہاں ہائی پوتھرمیا یعنی ٹھٹھر جانے سے تمام مسافر ہلاک ہو گئے، پہلے ریسکیو آپریشن شروع ہوا جس میں تاخیر کی اطلاعات ہیں بعدازاں اسے ریکوری آپریشن کا نام دے دیا گیا۔
جہازوں کے حادثات دنیا میں ہوتے رہتے ہیں۔ یہ فضا میں تباہ ہوتے ہیں۔ کبھی ٹیک آف کے فوراً بعد کسی فنی خرابی کے سبب کبھی لینڈنگ سے کچھ دیر قبل لیکن اس حادثے میں ایک بات غیرمعمولی ہے۔ وہ امریکی ہیلی کاپٹر کا جہاز سے اس وقت ٹکرا جانا ہے جب ٹھیک دو منٹ بعد اسے لینڈ کر جانا تھا۔ کچھ عجب نہیں جائے حادثہ سے ملنے والے بلیک باکسز سے ملنے والی اطلاعات کچھ اور ہوں اور تحقیقاتی رپورٹ میں اسے کچھ اور بیان کیا جائے اور سب کچھ ’’فنی خرابی‘‘ کے سمندر میں غرق ہو جائے۔ اس بات کا امکان اس لئے بھی پایا جاتا ہے کہ اگر دال میں کچھ کالا تھا تو اسے دنیا کی نظروں سے چھپانے والے اپنے اس ہنر میں یکتا ہیں۔ وہ دنیا کو کس مہارت سے یقین دلانے میں کامیاب ہو گئے کہ عراق کے پاس کیمیائی ہتھیار موجود ہیں۔ وہ عالمی امن کیلئے خطرہ ہیں، انہیں تباہ کرنے کیلئے عراق کا کوئی ایک پلانٹ ایک ذخیرہ ایک شہر ہی نہیں پورا عراق تباہ کرنا اور پھر اس کے تیل پر قبضہ بھی ضروری ہے۔

ایک بات تو عام فہم ہے کہ جہاز لینڈ کرنے کیلئے کافی نیچے آچکا تو اس وقت امریکی ہیلی کاپٹر زمین سے اوپر تھا۔ جہاز کے لینڈ کرنے کے وقت روشنیاں جل رہی تھیں اور درجنوں تھیں۔ ہیلی کاپٹر میں بیٹھا ہوا ہر شخص انہیں بہ آسانی دیکھ سکتا تھا اور خاص طور پر ہیلی کاپٹر کا پائلٹ تو بخوبی اندازہ کر سکتا تھا کہ جہاز کی رفتار اور اترنے کا زاویہ کیا ہے۔ ہیلی کاپٹر کو جہاز سے دور رکھنے کے کئی آپشن موجود تھے جن میں سے کسی پر کام نہ کیا گیا، اسے واپس زمین پر اتارا جا سکتا تھا۔ دائیں یا بائیں موڑا جا سکتا تھا، دیکھا جا سکتا ہے کہ کسی آپشن پر عمل نہ کرنے کا دوسرا مطلب کیا ہو سکتا ہے۔ کیا اس ہیلی کاپٹر اور اس کے عملے کا مشن ہی یہی تھا لہٰذا وہ اس کے مطابق عمل پیرا رہے بالکل اسی طرح جیسے مشن پر مامور افراد نے اپنے اپنے جہاز ورلڈ ٹریڈ سنٹر سے ٹکرائے، جس طرح ان جہازوں کے پائلٹوں کو ذہنی طور پر ایک ’’عظیم خدمت‘‘ انجام دینے کیلئے تیار کیا گیا تھا۔ وہ سب کچھ ہیلی کاپٹر کے پائلٹ کیلئے بھی تو کیا جا سکتا ہے۔ ’’ملک کے عظیم تر مفاد‘‘ میں دنیا میں بہت کچھ کیا گیا ہے جو منظرعام پر آتا ہے تو عقل انسانی اسے مشکل ہی سے تسلیم کرنے پر آمادہ ہوتی ہے لیکن وہ سچ ہوتا ہے۔

جن اہم سوالوں کا جواب ابھی تک سامنے نہیں آرہا اور شاید آئندہ بھی نہ آسکے وہ کچھ یوں ہیں۔ جہاز میں سوار تین روسی کون تھے۔ وہ سویلین تھے یا فوجی یا پھر کوئی انڈرکور شخصیات جنہیں راستے میں ختم کرنا ضروری تھا۔ کیا جہاز میں کوئی اور بھی ایسی شخصیت موجود تھی جس کی جان لینا ضروری تھا۔ جہاز کو مار گرانے کے اور بھی طریقے تھے لیکن اس صورت میں دشمن کو سامنے لانا آسان ہوتا ہے۔ میزائل حملہ ہو تو میزائل کی ساخت، رفتار، کس فاصلے سے داغا گیا، ان باتوں سے کہانی کھل جاتی ہے۔ امریکی صدر کی حادثے کے بعد پریس کانفرنس بہت اہم ہے۔ وہ برانگیخت نظر آئے۔ یہ حواس باختگی کی پہلی منزل ہوتی ہے۔ انہوں نے ایک پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ کسی کو نہیں چھوڑیں گے لیکن ایک پیغام دوسری طرف سے تو نہیں دیا گیا کہ ہم بھی کوئی رعایت نہیں برتیں گے۔ جہاز کا سفر دنیا میں محفوظ ترین سمجھا جاتا ہے۔ سڑکیں کتنی بھی محفوظ ہوں، حادثات کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے۔ سڑک پر ہدف کو نشانہ بنانا قدرے آسان اور سستا کام ہے لیکن اب فضائی سفر بھی محفوظ نہیں رہے، بالخصوص ان کے جن کی دنیا میں اپنے عہدے اپنی متنازع شخصیت یا اپنی کاروباری رقابت، رقابتیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہوتیں ایسی شخصیات عموماً اپنے ذاتی جیت طیارے استعمال کرتی ہیں، کچھ کو اپنے عہدوں کے باعث سرکاری یا فوجی جہاز استعمال کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ذاتی فلیٹ بہت محفوظ ہے اور بحیثیت امریکی صدر اب وہ فوجی جہاز بھی استعمال کرتے ہیں لیکن ان جہازوں کو فضا میں ہی پرواز کرنا ہے۔ ٹیک آف ہو یا لینڈنگ کچھ بھی خطرے سے خالی نہیں، ان کی ڈیپ سٹیٹ سے لڑائی، بچوں کی لڑائی کی طرح اچانک ختم نہیں ہوگی۔ خدشات پیدا ہو چکے ہیں کہ خطرات میں اضافہ ہو چکا ہے، بالخصوص جب امریکی صدر نے کہا کہ وہ صدر کینیڈی کے قتل کا راز فاش کر دیں گے ۔معاملہ کچھ بھی ہو لوگ امریکی لڑکی ٹفنی کو آج پھر یاد کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: ہیلی کاپٹر لینڈ کرنے دنیا میں کے مطابق سکتا تھا جہاز میں جاتا ہے جا سکتا دیا گیا لینڈ کر کر دیا کے بعد

پڑھیں:

 اجتماعِ عام خواتین و طالبات کیلیے انقلابی پیغام ہوگا‘جاوداں فہیم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251108-08-9

 

کراچی (اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کا لاہور مینار پاکستان میں 21تا23نومبر کو ہونے والے اجتماع عام کے حوالے سے دفتر جماعت اسلامی کراچی ادارہ نور حق کراچی میں صدر ویمن وِنگ جاوداں فہیم کی زیر صدارت میں اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں اجتماعِ عام کی تیاریوں اور انتظامی اُمور کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا۔ اجلاس کے دوران مختلف کمیٹیوں کی پیش رفت، منصوبہ بندی اور موجودہ ورکنگ رپورٹ پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں طعام، فراہمی آب، ٹرانسپورٹ، اطلاعات، تزئین و آرائش، نظم و ضبط اور دیگر اہم شعبوں سمیت تمام اہم کمیٹیوں کی تنظیم نو مکمل کی گئی جبکہ نگرانات کو اُن کے فرائض اور اہداف سے آگاہ کیا گیا۔اس موقع پر صدر ویمن ونگ کراچی جاوداں فہیم نے تمام ذمے داران کی تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اجتماعِ عام کراچی کی خواتین اور طالبات کے لیے ایک انقلابی پیغام ثابت ہوگا۔جو شہر میں امید، تبدیلی اور شعور کی نئی لہر پیدا کرے گا۔ناظمہ اجتماع کراچی ندیمہ تسنیم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اجتماعِ عام ایک بڑی دینی، دعوتی اور تنظیمی کاوش ہے جس میں نظم و ضبط، مؤثر منصوبہ بندی اور جذبہ عمل بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے تمام کمیٹیوں پر زور دیا کہ وہ پوری محنت اور ہم آہنگی کے ساتھ اپنے فرائض انجام دیں تاکہ اجتماعِ عام کو ایک مثالی اور کامیاب پروگرام بنایا جا سکے۔اس موقع پر نائب ناظمہ کراچی حاجرہ عرفان نے کہا کہ اجتماعِ عام محض ایک اجتماع نہیں بلکہ ایک نئے عزم، فکری بیداری اور ظلم و جبر کے نظام کے خاتمے کی تحریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ٹیمیں پوری لگن، جذبے اور نظم کے ساتھ اپنے اپنے شعبوں میں سرگرمِ عمل ہیں اور ان شاء اللہ یہ اجتماع ایک نئی تاریخ رقم کرے گا۔اس موقع پر معاون کراچی سمیہ اسلم بھی موجود تھیں۔

اسٹاف رپورٹر

متعلقہ مضامین

  •  اجتماعِ عام خواتین و طالبات کیلیے انقلابی پیغام ہوگا‘جاوداں فہیم
  • ایشیاکپ ٹرافی تنازع، آئی سی سی کی بڑی پیشکش
  • سونے کی قیمت میں آج کوئی تبدیلی آئی یا نہیں؟
  • برطانیہ میں لیبر ریفارم پیچھے، نائجل فریگ دوڑ میں آگے، سروے
  • ’لغو‘ کیا ہے؟
  • امریکی صدر کے خلاف واشنگٹن ڈی سی میں مظاہرے:’’ٹرمپ مَسٹ گو ناؤ‘‘ احتجاجی ریلی نکالی گئی
  • یومِ شہدائے جموں کے موقع پر صدرِ مملکت آصف علی زرداری اوروزیراعظم شہبازشریف کا پیغام
  • عفت عمر کا انڈسٹری میں کوئی دوست کیوں نہیں؟
  • فیصل واوڈا کسی خاص پیغام کے ساتھ نہیں آئے تھے، مولانا فضل الرحمان کا ملاقات پر رد عمل
  • زہران ممدانی کی کامیابی کے پیچھے بھی عورت کا ہاتھ، وہ خاموش مجاہدہ کون ہے؟