برطانیہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے بچوں کے بڑھتے جنسی استحصال کے خلاف قانون سازی کرنے اور اسے جرم قرار دینے والا دنیا کا پہلا ملک بننے  جارہا ہے۔

برطانوی حکومت نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ ملک میں جلد ہی ایسی قانون سازی کی جائے گی جس سے مصنوعی ذہانت پر مبنی ایسے آن لائن ٹولز رکھنے اور استعمال کرنے پر پابندی ہوگی جن سے بچوں کی نامناسب تصویریں بنائی جاتی ہیں۔

برطانیہ کے مطابق ایسا کرنے والوں کو 5 سال قید تک کی سزا ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: فلپائن: بچوں کے آن لائن جنسی استحصال کے خلاف متحرک ’سائبر سپاہی‘

برطانیہ کے مطابق مصنوعی ذہانت سے بچوں کی اصلی تصویروں کو جنسی طور پر نامناسب طریقے سے ایڈیٹ کرنے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ ان تصویروں کے ذریعے بچوں اور کم عمر نوجوانوں کا استحصال اور بلیک میلنگ کی جاتی ہے۔

برطانوی ہوم سیکرٹری کے مطابق ملک میں ہر سال 5 لاکھ بچے ’چائلڈ ایبیوز‘ کا شکار ہوتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق مصنوعی ذہانت کی وجہ سے ڈارک ویبس پر موجود بچوں سے متعلق جنسی مواد میں کئی گنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

نئی قانون سازی سے ایسے افراد اور ویب سائٹس کو قانون کے کٹہرے میں لایا جاسکے گا جو مصنوعی ذہانت کو بچوں سے متعلق جنسی مواد اور تصاویر بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

britain children abuse UK برطانیہ مصنوعی ذہانت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: برطانیہ مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت کے مطابق

پڑھیں:

برطانیہ میں 1 ہی بچے کی دو بار پیدائش کا حیران کُن واقعہ

برطانیہ میں ایک بچے کے "دو بار پیدا ہونے" کا عجیب و غریب واقعہ پیش آیا ہے۔

20 ہفتوں کی حاملہ آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والی ٹیچر لوسی آئزک نے رحمِ مادر کے کینسر کو دور کرنے کے لیے 5 گھنٹے کا آپریشن کروایا جس کے دوران سرجنوں نے عارضی طور پر ان کا رحم باہر نکال دیا تھا جس میں ان کا بیٹا تھا۔

کینسر کے علاج کے بعد بچے کو رحمِ مادر میں واپس رکھ دیا گیا اور 9 مہینے مکمل ہونے کے بعد صحیح طریقے سے اسکی پیدائش ہوئی۔

لوسی اور ریفرٹی نے حال ہی میں سرجن سلیمانی ماجد کا شکریہ ادا کرنے کے لیے سرجری کے ہفتوں بعد جان ریڈکلف اسپتال کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس تجربے کو نایاب اور جذباتی قرار دیا۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب 32 سالہ لوسی 12 ہفتوں کی حاملہ تھیں تو اسے معمول کے الٹراساؤنڈ کے بعد کینسر کی تشخیص ہوئی۔ جان ریڈکلف اسپتال کے ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ پیدائش کے بعد تک علاج میں تاخیر کرنے سے کینسر پھیل سکتا ہے جس سے خاتون کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

حمل کے تقریباً 5 ماہ کے عرصے کی وجہ سے معیاری ہول سرجری ممکن نہیں تھی جس سے ڈاکٹروں کو متبادل اختیارات تلاش کرنے پڑے۔

اس کے بعد ڈاکٹر سلیمانی ماجد کی قیادت میں ایک ٹیم نے سرجری کے دوران غیر پیدائشی بچے کو رحم میں رکھتے ہوئے کینسر کے خلیات کو ہٹانے کے لیے ایک نادر اور پیچیدہ طریقہ کار تجویز کیا۔ یہ ہائی رسک آپریشن عالمی سطح پر صرف چند بار انجام دیا گیا ہے جس میں عارضی طور پر خاتون کے رحم کو ہٹایا گیا۔

خطرات کے باوجود خاتون اور ان کے شوہر ایڈم نے میڈیکل ٹیم پر بھروسہ کیا اور آپریشن کامیاب رہا ۔
 

متعلقہ مضامین

  • لاہور: بندوق کی نوک پر نوجوان لڑکی سے جنسی زیادتی، ویڈیوز بناکر بلیک میل کرنے والا رشتے دار گرفتار
  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟
  • پاکستان میں سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغیوں کی نئی نسل تیار
  • سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغیوں کی نئی نسل تیار
  • 7 سالہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کرنے والا ملزم گرفتار،
  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کے لیے دو دھاری تلوار، آئی ایل او
  • گارڈ نہ گاڑی، حملے کے بعد سیف علی خان کا چونکا دینے والا انداز، موٹر سائیکل پر نکل آئے
  • ’دودھ جلیبی، عمران خان اور مراد سعید‘، ہنسی سے لوٹ پوٹ کر دینے والا انٹرویو
  • برطانیہ میں 1 ہی بچے کی دو بار پیدائش کا حیران کُن واقعہ
  • مراد علی شاہ کا ہر قیمت پر نہریں نہ بننے دینے کا اعلان