سپریم کورٹ نے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ پر جرمانہ عائد کرنے کا حکمنامہ واپس لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ پر جرمانہ عائد کرنے کا حکمنامہ واپس لے لیا۔
فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے یہ حکمنامہ واپس لیا جب کہ جسٹس (ر) جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین نے دلائل دیے۔
خواجہ احمد حسین نے کہا کہ ملک عظیم وکیل قائداعظم محمد علی جناح کی کوششوں سے بنا، یہ آئینی بینچ قائداعظم کی تصویر کے نیچے بیٹھا ہوا ہے، ہماری عدلیہ نے ماضی میں ایسے فیصلے کیے جن کے سبب قوم کو بھگتنا پڑا، میری استدعا ہے پلیز مرکزی فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اپیلیں خارج کی جائیں، میرے موکل کو بیس ہزار روپے جرمانہ کیا گیا، ہم نے اس حکمنامے کیخلاف نظرثانی بھی دائر رکھی ہے۔
خواجہ احمد حسین کا کہنا تھا کہ استدعا ہے کہ جرمانہ عائد کرنے کا حکمنامہ واپس لیا جائے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ چلیں ہم جرمانہ ڈبل کر دیتے ہیں، انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ بات ہلکے پھلکے انداز میں کی گئی ہے۔
خواجہ احمد حسین نے کہا کہ ویسے بھی ہماری درخواست کافی حد تک غیر موثر ہو چکی ہے، آئینی بینچ کافی حد تک کیس سن چکا ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے ساتھی ججز سے مشاورت کے بعد خواجہ احمد حسین سے مکالمہ کیا کہ ٹھیک ہے، عدالت نے نظرثانی واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔
آئینی بینچ نے سابق چیف جسٹس کو عائد کیا گیا جرمانے کا حکمنامہ واپس لے لیا، سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے متفرق درخواست دائر کی تھی، درخواست میں 26ویں آئینی ترمیم پر فیصلے تک ملٹری کورٹس کیس پر کارروائی روکنے کی استدعا کی گئی تھی، آئینی بینچ نے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی درخواست تاخیری حربہ قرار دی تھی۔
آئینی بنچ نے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کو بیس ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کا حکمنامہ واپس خواجہ احمد حسین
پڑھیں:
عمران خان نے 9 مئی کیس میں ضمانت منسوخی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے 9 مئی کے کیس میں لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ضمانت منسوخی کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان 9 مئی واقعات پر کوئی معافی نہیں مانگیں گے، پی ٹی آئی نے واضح کردیا
لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالتِ عالیہ نے ضمانت منسوخی کے خلاف دائر درخواست خارج کردی تھی، حالانکہ ایف آئی آر میں شواہد کا فقدان ہے اور 9 مئی کے واقعات میں معاونت کا الزام بے بنیاد ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اس وقت نیب کی حراست میں تھے، اس لیے جرم میں ملوث ہونا ممکن نہیں۔ پراسیکیوشن کے متضاد بیانات مقدمے کو مشکوک بناتے ہیں، لہٰذا ان مقدمات میں مزید تفتیش کی ضرورت ہے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پولیس نے 5 ماہ تک گرفتاری سے گریز کیا، جو بدنیتی کا ثبوت ہے، جب کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف ثبوت ناکافی ہیں۔ دیگر ملزمان کو ضمانت دی جا چکی ہے اور پولیس کے تاخیری بیانات ناقابل اعتبار ہیں، اس لیے درخواست گزار ضمانت کا حقدار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان 9 مئی سے جڑے 2 مقدمات میں بری
درخواست میں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے یہ بھی مؤقف اپنایا کہ ان کے خلاف مقدمہ سیاسی دشمنی کی بنیاد پر درج کیا گیا، جو ان کے آئینی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
9 مئی کیس wenews پاکستان تحریک انصاف سپریم کورٹ ضمانت منسوخی عمران خان فیصلہ چیلنج لاہور ہائیکورٹ وی نیوز