دولہے کو مشہور ڈانس نمبر پر رقص مہنگا پڑ گیا،لڑکی کے والد نے شادی منسوخ کردی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
نئی دہلی(نیوزڈیسک)بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں عجیب و غریب واقعہ پیش آیا جہاں دولہے کو بالی وڈ کے ایک مشہور ڈانس نمبر پر رقص کرنا مہنگا پڑ گیا۔
انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق دولہا بارات کے ساتھ دلہن کے گھر پہنچا جہاں اس کے دوستوں نے اسے ڈانس کرنے پر مجبور کیا۔ جب بالی وڈ کا مقبول ڈانس نمبر بجایا گیا تو وہ اپنے آپ کو روک نہ سکا۔
شادی کی تقریب میں موجود مہمان دولہے کا منفرد رقص دیکھ کر لطف اندوز ہوئے لیکن نوجوان کی یہ حرکت لڑکی والوں کو پسند نہ آئی۔دلہن کے والد نے غصے میں گانا بند کروایا اور شادی منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا جس سے ہر کوئی ہکا بکا رہ گیا جبکہ دولہے کے چہرے کے رنگ اڑ گئے۔ والد نے کہا کہ لڑکے کی یہ حرکت میرے خاندان کی توہین ہے۔
ایک طرف دلہن روتی رہی جبکہ دوسرے طرف دولہا اس کے والد کو سمجھاتا رہا کہ وہ ایسا لڑکا نہیں ہے، لیکن اس کی کوششیں رائیگاں گئیں۔مذکورہ واقعے کی خبر جب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر وائرل ہوئی تو صارفین نے اس پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ ایک نے لکھا کہ ’دولہا مہمانوں کی تفریح کیلیے رقص کرتا ہے جبکہ دلہن والوں نے شادی منسوخ کر دی‘۔
دسمبر 2024 میں ریاست اتر پردیش کے چندولی میں ایک دولہے نے کھانا پیش کرنے میں تاخیر پر اپنی شادی منسوخ کر دی تھی اور بعد میں اپنی کزن سے شادی کر لی تھی۔دلہن کے اہل خانہ نے پولیس میں شکایت درج کروائی تھی جس میں انہوں نے تقریب پر خرچ کیے گئے 7 لاکھ روپے کے نقصان کا دعویٰ کیا تھا۔
ہانک کانگ میں پٹرول مہنگا ترین ، سب سے سستا ایران میں دستیاب، پاکستان 36 ویں نمبر پر
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
جہیز اور دلہن کو ملنے والے تحائف سے متعلق سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ جاری
جہیز اور دلہن کو ملنے والے تحائف سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کردیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ دلہن کا جہیز اور تحائف پر حق طلاق کے بعد بھی برقرار رہتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا کہ دلہن کو دی گئی تمام اشیا جہیز اور تحائف اس کی مکمل اور غیر مشروط ملکیت ہیں، دلہن کا جہیز اور تحائف کا حق طلاق کے بعد بھی برقرار رہتا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ شوہر یا رشتہ دار جہیز اور برائیڈل گفٹس پر دعوی نہیں کر سکتے، کوئی تحفہ جو دولہا یا اس کے خاندان کو دیا گیا ہو وہ جہیز تصور نہیں کیا جائے گا، عدالتوں کو صرف ایسی اشیا کی بازیابی کا اختیار ہے جو دلہن کی ذاتی ملکیت ہوں۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ کوئی بھی چیز چاہے وہ دلہن کے خاندان، شوہر یا اس کے خاندان کی طرف سے ہو دلہن کی ملکیت ہوگی، یہ فیصلہ جہیز کی رسم کی حمایت نہیں کرتا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ فیصلے کے مطابق جو املاک دلہن کو دی گئیں ہوں وہ اس کی ملکیت رہیں گی، اسلامی تعلیمات کے مطابق صرف حق مہر لازم ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ جہیز کی معاشرتی روایت اکثر استحصال، دباؤ اور امتیاز کا باعث بنتی ہے، سائلین کی آسانی کیلئے یہ فیصلہ کیو آر کوڈ کیساتھ جاری کیا گیا ہے۔
محمد ساجد نے اہلیہ کو طلاق کے بعد جہیز اور نان نفقہ میں کمی کیلئے اپیل دائر کی، سپریم کورٹ نے اپیل خارج کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔