شر پسندوں کی بزدلانہ کارروائیاں بلوچستان کی ترقی کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتیں: وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے بلوچستان کی ترقی کا سفر جاری و ساری ہے اور شر پسندوں کی بزدلانہ کارروائیاں بلوچستان کی ترقی کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتیں۔کوئٹہ میں قلات حملے کے زخمیوں کی عیادت کے بعد امن و امان سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا دہشتگرد بلوچستان کے امن، ترقی اور خوشحالی کے دشمن ہیں، دہشتگرد نہیں چاہتے کہ بلوچستان کے لوگ خوشحال ہوں۔ان کا کہنا تھا بلوچستان کی ترقی کا سفر جاری و ساری رہے گا، شر پسندوں کی بزدلانہ کارروائیاں بلوچستان کی ترقی کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتیں، بلوچستان کی ترقی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا بلوچستان میں صحت و تعلیم کی معیاری سہولیات کے اقدامات کر رہے ہیں، چین میں زرعی شعبے کی جدید تربیت کیلئے طلباء میں بلوچستان کا خصوصی کوٹہ رکھا گیا، بلوچستان میں زراعت کی ترقی کیلئے زرعی ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کی گئی، سی پیک کی تکمیل پر کام تیزی سے جاری ہے، گوادر ائیرپورٹ پر پروازوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے، گوادر بندرگاہ دنیا کے مابین پاکستان کو اہم رابطہ بنانے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔شہباز شریف کا کہنا تھا سپہ سالار اور افواج حکومت کے ساتھ پر امن بلوچستان کیلئے دن رات کوشاں ہیں، ہمارے سپوت ماضی کی غلطیوں کا خون کا نذرانہ پیش کرکے ازالہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ سیاست کا نہیں قوم کو درپیش دہشتگردی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کا وقت ہے، اپنی تمام توانائیاں جمع کرکے دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہے، سکیورٹی فورسز بلوچستان کے عوام کے تحفظ کیلئے شرپسند عناصر کے سدباب کیلئے مصروف عمل ہیں، بلوچستان کے امن اور خوشحالی کے دشمنوں کےناپاک عزائم کامیاب نہیں ہونےدیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
’ماشا اینڈ دی بیئر‘ اور روسی قدامت پسندوں کی بے چینی کا سبب کیوں بنا گیا؟
روسی کارٹون ’ماشا اینڈ دی بیئر‘ دنیا بھر میں بچوں کا پسندیدہ ہے، لیکن روس میں ایک سیاسی کارکن واڈیم پوپوف نے اس کے خلاف مہم شروع کر دی ہے۔
پوپوف کا کہنا ہے کہ یہ کارٹون روایتی روسی اقدار کے خلاف نقصان دہ پیغامات رکھتا ہے۔ اس نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کارٹون کی نمائش محدود کی جائے۔
لیکن مصنف ویلری پانیوشکن کے مطابق پوپوف کی بات نئی نہیں۔ 1928 میں لینن کی بیوہ نادیژدا کروپسکایا نے بھی بچوں کے مشہور مصنف کورنی چوکووسکی کی نظموں پر اسی طرح کا اعتراض کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:دنیا بھر میں مقبول روسی کارٹون ’ماشا اینڈ دی بیئر‘ یوکرین کی برہمی کا باعث کیوں بنا؟
پوپوف کو اعتراض ہے کہ ماشا نامی بچی کارٹون میں اکیلی رہتی ہے۔ مصنف کے مطابق یہی بات کہانی کا حسن ہے، کیونکہ جب کوئی بچہ اکیلا ہوتا ہے تو کہانی میں جذبات، مزاح اور سبق پیدا ہوتا ہے، جیسے ہیکل بیری فن، پپی لانگ اسٹاکنگ یا اولیور ٹوسٹ کی کہانیوں میں۔
پوپوف یہ بھی کہتا ہے کہ کارٹون میں جانور ماشا سے ڈرتے ہیں، جو بچوں کے لیے غلط پیغام ہے۔ مصنف کا جواب ہے کہ یہی تو مزاح ہے کہ ایک چھوٹی سی بچی بڑے ریچھ کو نچا رہی ہے، جو معمول کی باتوں کا الٹ ہے، اور اسی میں کہانی کی مزاحیہ کشش ہے۔
مصنف نے مثال دی کہ لوک کہانیوں میں بچے ہمیشہ جانوروں سے بات کرتے دکھائے جاتے ہیں۔ نیلز (Nils) ایک ہنس کے ساتھ اڑتا ہے، موگلی (Mowgli) ریچھ، بھیڑیوں اور سانپوں کے ساتھ رہتا ہے۔ صدیوں سے بچے سمجھتے آئے ہیں کہ یہ سب فرضی کہانیاں ہیں، حقیقت نہیں۔
مصنف طنزیہ انداز میں کہتا ہے کہ دنیا میں تقریباً ہر صدی میں ایک وقت ایسا آتا ہے جب معاشرے عقل کھو بیٹھتے ہیں، کبھی شاعروں کو قید کرتے ہیں، کبھی کہانیاں بند کرتے ہیں، اور کبھی اپنے پڑوسی ملکوں سے جنگیں شروع کر دیتے ہیں۔ سب کچھ ’اخلاقیات‘ کے نام پر کیا جاتا ہے۔
اس کا کہنا ہے کہ ایسے لوگ ہنسی سے ڈرتے ہیں، کیونکہ اگر وہ کسی چیز کا مزاح سمجھنے لگیں تو انہیں اپنی حماقت کا بھی احساس ہو جائے۔
آخر میں مصنف نے ہیری پوٹر کی مثال دی، جس میں خوف کو ختم کرنے کے لیے جادوئی لفظ Riddikulus استعمال ہوتا ہے، یعنی کسی خوفناک چیز کو مضحکہ خیز بنا دینا۔ اس کے مطابق ْشاید ایسے ہی لوگوں کے خوف کا علاج بھی یہی ہے کہ ان کی سنجیدہ حماقتوں پر ہنس لیا جائے۔
مصنف کا کہنا ہے کہ ’ماشا اینڈ دی بیئر‘ جیسی کہانیاں بچوں کے تخیل کو جگاتی ہیں، مگر کچھ سخت گیر لوگ ان میں خطرہ دیکھتے ہیں۔ دراصل مسئلہ کارٹون میں نہیں بلکہ ان لوگوں کی عدم برداشت میں ہے جو ہنسی، کہانی اور تخیل کی طاقت کو نہیں سمجھتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پوپوف روس روسی اقدار لینن ماشا اینڈ دی بیئر واڈیم پوپوف