فروغ پزیر سٹارٹ اپ ایکو سسٹم اور حکومتی پالیسیاں پاکستان کی ڈیجیٹل برآمدات کو بڑھا رہی ہیں. ویلتھ پاک
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 فروری ۔2025 ) متعدد عوامل بشمول ہنرمند افرادی قوت، لاگت کے فوائد، فروغ پزیر سٹارٹ اپ ایکو سسٹم اور معاون حکومتی پالیسیاں پاکستان کی ڈیجیٹل برآمدات کی ترقی کو آگے بڑھا رہی ہیں ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ایسوسی ایٹ ریسرچ فیلو احد نذیر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ملک کا آئی ٹی سیکٹر ایک قابل ذکر تبدیلی کا سامنا کر رہا ہے جو عالمی ڈیجیٹل برآمدات میں خود کو ایک اہم ملک کے طور پر کھڑا کر رہا ہے 241ملین سے زیادہ آبادی کے ساتھ ملک آئی ٹی پیشہ ور افراد پر فخر کرتا ہے جس میں سالانہ تقریبا 20,000 سے 25,000 گریجویٹس افرادی قوت میں داخل ہوتے ہیں.
(جاری ہے)
انہوں نے کہاکہ ہنر کی یہ آمد مسابقتی مزدوری کی لاگت سے مکمل ہوتی ہے جس سے ملک کو آئی ٹی خدمات کی آوٹ سورسنگ کے لیے ایک پرکشش مقام بناتا ہے سافٹ ویئر ڈویلپرز کی اوسط تنخواہ پڑوسی ممالک کے مقابلے میں کافی کم ہے جس سے غیر ملکی کمپنیوں کو پاکستانی فرموں کے ساتھ مشغول ہونے کی مزید ترغیب ملتی ہے پاکستان کی انفارمیشن ٹیکنالوجی اورآئی ٹی ای ایس کی برآمدات، جن میں کمپیوٹر سروسز اور کال سینٹر آپریشنز شامل ہیں مالی سال 2024-25جولائی-نومبرکے پہلے پانچ مہینوں کے دوران 32 فیصد نمایاں اضافہ دیکھاجو کہ 1.530 بلین ڈالر تک پہنچ گئی. سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ نومبر 2024 میں ملک کی آئی ٹی برآمدی ترسیلات میں سال بہ سال تقریبا 25 فیصد کا اضافہ ہوا، جو کہ نومبر 2023 میں 259 ملین ڈالر کے مقابلے میں کل 324 ملین ڈالر ہے تاہم ماہ بہ ماہ کی بنیاد پر تقریبا 2 فیصد کی معمولی کمی کیونکہ اکتوبر 2024 میں ترسیلات زر 330 ملین ڈالر تھیں. انہوں نے کہا کہ اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کی نمو ایک اور اہم عنصر ہے کراچی، لاہور اور اسلام آباد جیسے شہر جدت طرازی اور انٹرپرینیورشپ کے مرکز بن چکے ہیں صرف 2023 میں ٹیک سٹارٹ اپس نے مجموعی طور پر 75.8 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کو راغب کیاجو ایک متحرک کاروباری جذبے کی عکاسی کرتا ہے مزید برآں انٹرنیٹ کی رسائی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جو 2024 میں تقریبا 45.7 فیصد تک پہنچ گیا ہے جس سے کنیکٹیوٹی اور عالمی منڈیوں تک رسائی میں اضافہ ہوتا ہے. ایسوسی ایٹ ریسرچ فیلو نے کہا کہ ملک کے مسابقتی فوائد اس کی افرادی قوت اور لاگت کے ڈھانچے سے باہر ہیں ملک آئی ٹی خدمات کی ایک متنوع رینج پیش کرتا ہے جس میں سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ، موبائل ایپ ڈویلپمنٹ اور آئی ٹی مشاورت شامل ہیں حکومتی اقدامات نے اس ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ مارکیٹنگ سپورٹ اور صلاحیت سازی کے اقدامات فراہم کرکے آئی ٹی انڈسٹری کو فعال طور پر فروغ دیتا ہے ڈیجیٹل پاکستان انیشیٹو کا مقصد ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو بڑھا کر اور آئی ٹی تعلیم کو فروغ دے کر ملک کو علمی معیشت میں تبدیل کرنا ہے. انہوں نے کہا کہ ان ترقیوں کے باوجود چیلنجز بدستور موجود ہیں سیاسی غیر یقینی صورتحال غیر ملکی سرمایہ کاری کو روک سکتی ہے اور کاموں میں خلل ڈال سکتی ہے جب کہ بہتری جاری ہے، انفراسٹرکچر کے مسائل جیسے کہ بجلی کی غیر متواتر فراہمی اور انٹرنیٹ میں رکاوٹیں سروس کی فراہمی کے لیے خطرات لاحق ہیں برین ڈرین مقامی ٹیلنٹ کی دستیابی کو بھی خطرہ بناتا ہے کیونکہ ہنر مند پیشہ ور افراد بیرون ملک بہتر مواقع تلاش کرتے ہیں اس کے برعکس پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر کے لیے مواقع بہت زیادہ ہیں آئی ٹی خدمات کی بڑھتی ہوئی عالمی مانگ مقامی کمپنیوں کے لیے خاطر خواہ ترقی کی صلاحیت پیش کرتی ہے وبائی مرض نے دور دراز سے کام کی قبولیت کو تیز کیا ہے جس سے پاکستانی فرموں کو بین الاقوامی منڈیوں میں زیادہ آسانی سے رسائی حاصل کرنے کی اجازت دی گئی ہے. انہوں نے کہا کہ آوٹ سورسنگ حل تلاش کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ تعاون پاکستان کی ہنر مند افرادی قوت اور لاگت کے فوائد سے فائدہ اٹھا سکتا ہے پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ میں انٹرنیشنل مارکیٹنگ کے مینیجر جہانزیب شفیع نے پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر کے مسابقتی فوائد خاص طور پر آوٹ سورسنگ کے حوالے سے بصیرت فراہم کی انہوں نے کہا کہ ملک آئی ٹی خدمات کی ایک متنوع رینج پیش کرتا ہے بشمول سافٹ ویئر اور موبائل ایپ ڈویلپمنٹ، جو کلائنٹ کی مختلف ضروریات کو پورا کرتی ہے. انہوں نے کہاکہ حکومت نے آئی ٹی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے کئی اقدامات متعارف کرائے ہیں، جیسے کہ آئی ٹی کمپنیوں اور اسٹارٹ اپس کے لیے ٹیکس میں چھوٹ ہے انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح ان اقدامات کی وجہ سے آئی سی ٹی کی برآمدی ترسیلات میں اضافہ ہواجس میں مالی سال 24 میں 24 فیصد اضافہ ہواجو کہ 3.223 بلین ڈالر تک پہنچ گیاجو پاکستان کی آئی سی ٹی انڈسٹری کے لیے اب تک کی سب سے زیادہ ہے اس نمو میں حصہ ڈالنے والا ایک اہم عنصر برآمد کنندگان کے لیے قابل اجازت برقراری کی حد میں حالیہ اضافہ ہے جو ایکسپورٹرز کے خصوصی فارن کرنسی اکاﺅنٹس میں ان کی برآمدی آمدنی کے 35 سے بڑھا کر 50فیصدکر دیا گیا ہے یہ ایڈجسٹمنٹ آئی ٹی برآمد کنندگان کو ملک کے اندر اپنی زیادہ آمدنی کو برقرار رکھنے کی اجازت دیتی ہے، ان کی لیکویڈیٹی کو بڑھاتی ہے اور اپنے کاروبار میں دوبارہ سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے فری لانسرز اور کمپنیوں کے لیے یکساں طریقہ کار کو ہموار کیا ہے جس سے وہ پیشگی منظوری کے بغیر ان اکاونٹس سے ادائیگیاں کر سکتے ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آئی ٹی خدمات کی انہوں نے کہا کہ پاکستان کی افرادی قوت سافٹ ویئر ملین ڈالر ہے جس سے کرتا ہے کے لیے
پڑھیں:
زیارت: خشک سالی اور حکومتی بے توجہی نے پھلوں کے بیشتر باغات اجاڑ دیے
بلوچستان کا خطہ جہاں کبھی بارشوں کی رم جھم اور برفباری سے وادیاں لہلہاتی تھیں آج خشک سالی کی لپیٹ میں آکر اپنی زرخیزی کھو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنگلی ڈرائی فروٹ جو صرف بلوچستان میں کھایا جاتا ہے
زیارت کے رہائشی اور سیب کے باغ کے مالک مقدس احمد نے کئی دہائیوں سے اپنے باغات کو آباد رکھے ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق زیارت کے سیب صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں اپنی خوشبو اور ذائقے کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں لیکن اب یہ پہچان خطرے میں ہے۔
مقدس احمد بتاتے ہیں کہ سنہ 2022 کے بعد سے بارشوں کی کمی نے ان کے باغات کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ ہر سال باغ کا ایک حصہ سوکھ کر ختم ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو آنے والے برسوں میں ہمارے باغات ریگستان میں بدل جائیں گے۔
ان کی آواز میں مایوسی کے ساتھ ساتھ زمین سے جڑی محبت بھی جھلکتی ہے اور یہ تشویش صرف ایک باغبان کی نہیں بلکہ بلوچستان کے ہزاروں باغبانوں اور کسانوں کی ہے۔
مزید پڑھیے: بلوچستان: قلعہ عبداللہ میں 27 اقسام پر مشتمل انگور کا سب سے بڑا باغ
کسان اتحاد کے چیئرمین خالد حسین باٹ کا کہنا ہے کہ رواں برس صوبے میں ماضی کے مقابلے میں بارشیں بہت کم ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ چوں کہ بارش کے پانی سے زیر زمین سطح بہتر ہوتی ہے لیکن وہ نہ ہونے کے سبب پانی اب 1000 سے 1500 فٹ نیچے جا چکا ہے۔
ان کے مطابق حکومت نے سولر ٹیوب ویل منصوبوں کا وعدہ کیا تھا مگر اس پر جزوی عملدرآمد ہوا جس سے کسان مزید مشکلات کا شکار ہوئے۔
خالد حسین باٹ نے کہا کہ پانی کی قلت اور برف باری میں کمی کے باعث نہ ڈیم بھر سکے اور نہ ہی زمین کو سیرابی ملی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ فصلوں اور پھلوں کی پیداوار میں 25 سے 30 فیصد تک کمی واقع ہوگئی۔
مزید پڑھیں: فروٹ باسکٹ ’کوئٹہ‘ کا سیب ملک میں سب سے لذیذ، مگر کیوں؟
اس خطرناک صورتحال پر ماہرین بھی متنبہ کر رہے ہیں۔ ماہر ارضیات دین محمد کاکڑ کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی نے بلوچستان کو شدید متاثر کیا ہے۔
دین محمد کاکڑ نے کہا کہ ملک کے دیگر حصے اس وقت اربن فلڈنگ اور طوفانی بارشوں کا سامنا کر رہے ہیں لیکن بلوچستان مسلسل خشک سالی کی لپیٹ میں ہے۔
ان کے مطابق صوبے کے شمالی علاقوں میں زیر زمین پانی کو سولر ٹیوب ویل کے ذریعے بے تحاشہ نکالا جا رہا ہے مگر اس کی بحالی کے لیے بارشیں نہیں ہو رہیں اور نتیجتاً ہر گزرتے سال پانی کی سطح مزید نیچے جا رہی ہے۔
دین محمد کاکڑ نے ماضی کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے شمالی اضلاع میں کبھی کاریزوں (زیر زمین آبپاشی کی نقل و حمل کا نظام) کے ذریعے باغبانی ہوتی تھی جہاں پانی کے منظم استعمال نے زراعت کو سہارا دیا مگر آج تقریباً تمام کاریزیں خشک ہیں اور کسان صرف زیر زمین پانی پر ہی انحصار کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے فوری طور پر واٹر مینجمنٹ پالیسی نہ بنائی تو آنے والے برسوں میں بلوچستان کے سرسبز علاقے ریگستان کا منظر پیش کرنے لگیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: کوئٹہ کے پھل اسلام آباد میں آن لائن کیسے فروخت ہو رہے ہیں؟
خشک سالی کی یہ داستان بلوچستان کے قدرتی حسن، زراعت اور معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے اور سیب کے باغات، انگور کی بیلیں اور انار کے باغ سب ہی پانی کے منتظر ہیں۔ مقدس احمد اور ان جیسے ہزاروں باغبان آج صرف بارش کے چند قطروں کی دعا کر رہے ہیں تاکہ ان کے باغات جن پر ان کی نسلوں کی محنت لکھی ہے ہمیشہ سرسبز رہ سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان بلوچستان سیب بلوچستان فروٹ بلوچستان فصلیں زیارت زیارت سیب