اقتصادی رابطہ کمیٹی کا چینی، گھی اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد:
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ( ای سی سی ) نےمجموعی طور پر مہنگائی میں کمی کے باوجود چینی، گھی اور خوردنی تیل سمیت بعض اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لے لیا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ای سی سی ارکان نے عالمی مارکیٹ میں مہنگائی میں کمی کے باوجود پاکستان میں چینی، گھی اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا اور ماہ رمضان سے پہلے اشیائے ضروریہ کی سپلائی بہتر بنانے کی ہدایت بھی کردی۔
ای سی سی نے وزارت صنعت و پیداوار اور خوراک کو نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کے ساتھ قریبی رابطہ رکھنے کی بھی ہدایت کی ہے، ای سی سی نے گندم، چینی اور دالوں کے ذخائر یقینی بنانے کے ساتھ گٹھ جوڑ اور ذخیرہ اندوزی کے خاتمے پر بھی زور دیا اور وزیر خزانہ نے رمضان میں مناسب نرخوں پر اشیا کی سپلائی یقینی بنانے کا عزم ظاہر کیا۔
اجلاس کے دوران کمیٹی نے ریونیو ڈویژن کیلیے دو ارب 79 کروڑ روپے گرانٹ کی منظوری بھی دی جبکہ یہ رقم اسلحہ و بارود کی خریداری، ڈیجیٹل اسٹیشنز اور چیک پوسٹوں پر خرچ ہوگی۔
کابینہ کی اقتصادی کمیٹی کے اجلاس میں انٹیلی جنس بیورو کیلیے بھی 50 کروڑ روپے کی تکنیکی گرانٹ منظور کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاک ایران باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ پاکستان اورایران نے دوطرفہ تجارت کو10ارب ڈالرسالانہ کرنے کے عزم کااعادہ کرتے ہوئے تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبے میں ٹیرف اور غیر ٹیرف رکاوٹوں کے خاتمے، بارڈر مارکیٹس کو فعال کرنے اور باقاعدہ کاروباری اجلاسوں کے فروغ پر زوردیا ہے، دونوں ممالک نے توانائی اور بنیادی ڈھانچہ کے شعبے میں بجلی کے تبادلے کو بڑھانے، گوادر کے لئے 220 کے وی ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر دوبارہ شروع کرنے اور قابلِ تجدید توانائی منصوبوں کی تلاش پربھی اتفاق کیاہے۔
وزارت اقتصادی امورکی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان اور ایران کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کا 22واں اجلاس 15 تا 16 ستمبر اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اجلاس دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی جانب اہم قدم ثابت ہوا جس نے باہمی خوشحالی اور دوطرفہ تعاون کے فروغ کے عزم کو اجاگر کیا۔
پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان جبکہ ایرانی وفد کی سربراہی وزیر برائے سڑکیں و شہری ترقی فرزانہ صادق نے کی۔ اجلاس میں دوطرفہ تعلقات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور مستقبل کے تعاون کے لئے جامع فریم ورک پر اتفاق کیا گیا۔ اس موقع پر دونوں وزرا نے اپنی اپنی حکومتوں کی جانب سے پروٹوکولز پر دستخط کئے۔
دونوں ممالک کے درمیان زراعت اور ماحول کے میدان میں ویٹرنری صحت، کیڑوں پر قابو پانے، زرعی بیج و آلات میں تعاون کے معاہدوں پر عملدرآمد، ریت و گرد کے طوفانوں اور مینگرووز کے تحفظ جیسے ماحولیاتی چیلنجز کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر بھی اتفاق کیا گیا اور ٹرانسپورٹ اور رابطہ کاری کے شعبے میں سڑک، ریل، فضائی اور بحری روابط کو مزید بہتر بنانے پر زور دیا گیا۔ اس میں ریلوے کارگو کی مقدار بڑھانے، فضائی نیوی گیشن خدمات کو بہتر بنانے اور زائرین کے لیے بحری جہازوں کے ذریعے سفر کی سہولت پر غور شامل ہے۔