عمران خان کا حکم میرا فیصلہ ہوگا، جب وہ چاہیں گے کابینہ میں تبدیلی ہوگی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا حکم میرا فیصلہ ہوگا،جب عمران خان چاہیں گے کابینہ میں تبدیلی ہوگی جب کہ وزیروں کی کرپشن کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق علی امین گنڈا پور نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان سے سب سے کم ملاقاتیں میری ہوتی ہیں، 3 وزیروں کی کرپشن کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے، بانی پی ٹی آئی کا اعتماد ہے جبھی وزیر اعلیٰ بیٹھا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے آئی جی خیبرپختونخوا انتہائی پروفیشنل افسر ہے، پنجاب میں دہشت گردی پر بہت کام کیا ہے، ہمیں ایسے ہی بہترین افسر کی ضرورت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آرمی پاکستان کے معاشی صورتحال میں پوری طرح اچھا کردار ادا کررہی ہے، آرمی چیف سے اجلاسوں میں بات چیت ہوتی رہتی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال سے ہمارا صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، افغانستان کے ساتھ مجاہدین والا رشتہ موجود ہے، افغانستان میں جرگہ لے کر جائیں گے اور اس جرگے میں تمام قبائل کے لوگ شامل ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کا خسارہ 156 ارب ہے اور ہمارا 156 ارب سرپلس ہے، اگر ترقی کرپشن ہے تو ایسی کرپشن کو پاکستان کی سخت ضرورت ہے جب کہ ہم نے 49 فیصد ریونیو میں اضافہ کیا ہے، تاریخ میں کسی صوبے نے سال میں اتنا اضافہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ریونیو میں اضافہ گڈ گورننس کی اعلی مثال ہے اور صحت کارڈ پر 20 ارب کے واجبات ختم کرکے صحت کارڈ کو دوبارہ شروع کیا، اچھی مینجمینٹ سے صحت کارڈ میں سالانا 11 ارب کی بچت ہو رہی ہے، جبکہ 10، 12 ارب روپے کے ادویات اب ہم 5 ارب میں لے رہے ہیں۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ لفٹ کینال صوبے کے نہیں پورے پاکستان کے زراعت کی ریڑھ کی ہڈی ہوگی، ترقیاتی منصوبوں کی منسوخی کی وجہ سے کچھ سالوں میں 450 ارب کا نقصان ہوا ہے، ہم ترقیاتی کاموں کے لئے پوری رقم دیں گے کہ منصوبے وقت پر پورے ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹرانسمیشن لائن پر کام جاری ہے، 150 ارب روپے کا منصوبہ ہے، ٹرانسمیشن لائن سے صنعتوں کو 600 میگاواٹ سستی بجلی دیں گے جبکہ خیبرپختونخوا پہلا صوبہ ہے کہ قرضہ اتارنے کے لیے انڈونمنٹ فنڈ میں 30 ارب روپے جمع کردیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وفاق کے ذمے واجب الادا رقم 2 ہزار ارب روپے ہیں، این ایف سی کے اجلاس بلانے کا وعدہ کیا گیا ہے، اجلاس میں آرمی چیف نے این ایف سی بلانے پر بھی اتفاق کیا، آبادی بڑھ گئی ہے این ایف سی میں ہمارا حصہ بھی بڑھے گا۔
مزیدپڑھیں:ای سی سی اجلاس: ارکان کاچینی، کوکنگ آئل اور سبزیاں مہنگی ہونے پر اظہار برہمی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
صحافی وسعت اللہ خان کے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور ان کی کابینہ اراکین کے ماضی سے متعلق حیران کن انکشافات
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن ) سینئر صحافی وسعت اللہ خان نے بی بی سی اردو پر بلاگ شائع کیا ہے جس میں انہوں نے پاکستان کی نامور شخصیت سے ماضی میں جڑے نہایت حیران کن واقعات کا ذکر کیاہے جس نے بہت سے افراد کو چونکا کر رکھ دیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق وسعت اللہ خان نے اپنی تحریر میں بتایا کہ موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی پر ماضی میں بچی کے اغواء کا مقدمہ درج کیا گیا ، سیشن عدالت نے ان کی ضمانت منسوخ کرتے ہوئے گرفتار ی کا حکم دیا جس کے بعد وہ غائب ہو گئے تاہم بعدازاں انہوں نے اسے گھریلو جھگڑا قرار دیا اور کچھ عرصہ کے بعد انہیں عدالت نے بے گناہ قرار دیا اور پھر اس کے بعد ان کی ترقی کے راستے کھلتے چلے گئے ، اس طرح وہ وفاقی وزیر داخلہ بننے کے بعد اب وزیراعلیٰ بلوچستان ہیں ۔
کراچی کے 25ٹاؤنز میں پارکنگ فیس ختم، نوٹیفکیشن جاری
سرفراز بگٹی کی موجودہ کابینہ میں اس موجود وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کے گھر کے قریب واقع کنویں سے ماضی میں تین لاشیں برآمد ہوئیں تھیں ، جن میں دو مرد اور ایک عورت شامل تھی، ان کے ایک سابق ملازم نے ان پر الزام بھی عائد کیا تھا کہ اس کی بیوی ، دو بیٹے اور ایک بیٹی 2019 سے سردار کی نجی جیل میں ہے ۔بعدازان ان کی ضمانت ہو گئی اور محمد مری کا یہ دعویٰ غلط نکلا کہ اس کے خاندان کو سردار کے حکم پر مارادیا گیا ۔ خیر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کنویں سے ملنے والی لاشیں کس کی تھیں۔
سرفراز بگٹی کی کابینہ میں شامل وزیر مواصلات صادق عمرانی 2008 میں وزیر ہاوسنگ تھے، اسی سال گاؤں بابا کوٹ سے خبر آئی کہ پسند کی شادی کی ضد پر تین لڑکیوں اور اُن کا ساتھ دینے والی دو معمر خواتین کو اغوا اور فائرنگ سے شدید زخمی کرنے کے بعد ویرانے میں زندہ دفن کر دیا گیا۔ اس واردات میں صوبائی نمبر پلیٹ کی گاڑی استعمال ہوئی، صادق عمرانی نے وضاحت کی کہ پانچ نہیں دو عورتیں مری ہیں اور یہ کہ اس واردات میں اُن کے بھائی کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، البتہ مرنے والیوں کا تعلق اُن کے قبیلے سے ضرور ہے۔
"ایک اہم صوبائی عہدےدار ڈیرہ اسماعیل خان میں طالبان کو کتنے پیسے ہر ماہ دیتا ہے ؟"وزیرداخلہ محسن نقوی کا ٹوئیٹ، سوال اٹھا دیا
چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نے تیسرے دن ہی اس واقعے کا نوٹس لے لیا تھا۔ اس واقعہ کا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بھی ازخود نوٹس لے کر اپنی سربراہی میں تین رکنی بنچ بنایا۔پولیس کو ایک گڑھے سے دو خواتین کی بے کفن لاشیں ملیں۔
مزید :