یوم یکجہتی کشمیر: آئی ایس پی آر کا نیا نغمہ ’کشمیر بنے گا پاکستان‘ جاری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے نیا نغمہ ’کشمیر بنے گا پاکستان‘ جاری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں یوم یکجہتی کشمیر: ’آزادی کا دن دور نہیں‘، آزاد کشمیر کے عوام کا مقبوضہ کشمیر کے نام پیغام
نغمے کو گلوکار احمد جہانزیب نے گایا، اس کی دھن عرفان سلیم اور کامران اللہ خان نے بنائی، جبکہ اس کے بول عمران رضا نے لکھے ہیں۔
5 فروری یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے تیار کیا جانے والا یہ گیت ایک عزم کا اظہار ہے، اور کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار ہے کہ پورا پاکستان مقبوضہ کشمیر کے غیور اور دلیر کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے۔
واضح رہے کہ 5 فروری کو ہر برس اہل پاکستان اور آزاد کشمیر مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں، اور ان کو یقین دلاتے ہیں کہ آزادی کی جدوجہد میں ہم آپ کے شانہ بشانہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں یوم استحصال : اہل کشمیر سے اظہار یکجہتی کے لیے نغمہ جاری
رواں برس بھی پاکستان اور آزاد کشمیر بھر میں یوم یکجہتی کشمیر منانے کی تیاریاں بھرپور طریقے سے جاری ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئی ایس پی آر آزاد کشمیر تیاریاں کشمیر بنے گا پاکستان مقبوضہ کشمیر نیا نغمہ جاری وی نیوز یوم یکجہتی کشمیر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایس پی ا ر تیاریاں کشمیر بنے گا پاکستان نیا نغمہ جاری وی نیوز یوم یکجہتی کشمیر یوم یکجہتی کشمیر کشمیر کے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان
کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کا مشہور زعفران سیکٹر ایک بار پھر شدید بحران کی لپیٹ میں ہے، کاشتکاروں نے خبردار کیا ہے کہ اس سال کی پیداوار میں تقریباً 90 فیصد کمی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وادی کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ کے علاقے پامپور کے کسانوں کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ زعفران کی پیداوار بمشکل 10 تا 15 فیصد ہے اور ہزاروں خاندان معاشی بدحالی کے دہانے پر ہیں۔ پامپور جہاں زعفران کی سب سے زیادہ کاشت ہوتی ہے، کے کاشتکاروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر فوری طور پر اصلاحی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو صدیوں سے کشمیر کی شناخت کی حامل زعفران کی فصل ختم ہو سکتی ہے۔ ”زعفران گروورز ایسوسی ایشن جموں و کشمیر“ کے صدر عبدالمجید وانی نے کہا کہ پیداوار بمشکل 15 فیصد ہے۔ یہ گزشتہ سال کی فصل کا نصف بھی نہیں ہے، جو بذات خود عام فصل کا صرف 30 فیصد تھا۔ ہر سال اس میں کمی آ رہی ہے اور حکومت اس شعبے کی حفاظت کے لیے سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی مسئلہ بار بار کی خشک سالی، موثر آبپاشی کی کمی اور دستیاب کوارمز کا خراب معیار ہے۔ کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ پامپور کے پریشان کسانوں کے ایک گروپ نے کہا، "زعفران کی بحالی صرف فصل کو بچانے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ ایک روایت، ایک ثقافت اور ایک شناخت کو بچانے کے بارے میں ہے اور اگر فوری اور موثر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو 2030ء تک پامپور میں زعفران نہیں بچے گا۔