پاکستان فر نیچرایسوسی ایشن سندھ چیپٹر اورسٹیوٹا کے درمیان معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
کراچی (کامرس رپورٹر)پاکستان فرنیچر ایسوسی ایشن سندھ چیپٹر اور سندھ ٹیکنکل ایجوکیشنل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ (سٹیوٹا)کے درمیان معاہدہ، فرنیچر کے شعبے میں ہنر مند پیشہ ور افراد کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لیے شراکت داری قائم، رانا وحید اور منور علی مٹھانی نے دستخط کیے۔ رانا وحیدنے بھرپور تعاون کرنے پر سٹیوٹا کے افسران کا شکریہ ادا کیا اور اپنا بھرپور تعاون کا یقین دلایا ۔تفصیلات کے مطابق فرنیچر کی صنعت کے لیے تاریخی دن ،جب فرنیچر کی صنعت میں مہارت کی ترقی اور کیریئر کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے سندھ ٹیکنکل ایجوکیشنل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ (سٹیوٹا)کے ساتھ ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنے کا معاہدہ ہوا۔اس ایم او یو پرسندھ ٹیکنکل ایجوکیشنل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ (سٹیوٹا) کے منیجنگ ڈائریکٹر منور علی مٹھانی اور پاکستان فرنیچر ایسوسی ایشن کے سینئروائس چیئرمین اور سندھ چیپٹر کے سربراہ رانا وحیدنے دستخط کیے۔ اس موقع پر حسیب اخلاق پی ایف اے سندھ چیپٹر کے وائس چیئرمین اور یاسر جدون صدر پی ایف اے سندھ چیپٹر بھی موجود تھے۔اس تقریب میں سٹیوٹا کی سینئر لیڈرشپ محمد یوسف بلوچ (ڈائریکٹر، IL/PPP اور M&E)، ڈاکٹر لبنیٰ محمود رضوی ایڈیشنل ڈائریکٹر (IL/PPP) اور PFA سندھ چیپٹر کے قابل ذکر کابینہ اراکین خرم شیخ ، عاصم خان، قیصر بیگ، احسن نفیس، عبید اللہ کامل، راحیل سہیل، عامر ملک، نبیل کالو، عاصم نعیم، ثاقب نوشائی، ملک مدثر اور دیگر بھی شریک تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکی منڈی میں پاکستانی مصنوعات کے لیے ٹیرف میں کمی، پاکستان اور امریکا کے درمیان تاریخی تجارتی معاہدہ
اسلام آباد/واشنگٹن: پاکستان اور امریکا نے دوطرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے، منڈیوں تک رسائی بڑھانے، سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کے لیے ایک اہم تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دے دی ہے۔یہ پیش رفت واشنگٹن ڈی سی میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹ نِک اور امریکی تجارتی نمائندے ایمبیسڈر جیمی سن گریر کے درمیان ہونے والی ملاقات کے دوران سامنے آئی۔سرکاری نشریاتی ادارے ریڈیو پاکستان کے مطابق، اس معاہدے کے تحت پاکستان کی امریکا کو برآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد محصولات (ٹیرف) میں نمایاں کمی کی جائے گی جس سے پاکستانی مصنوعات کو امریکی منڈی میں مزید رسائی حاصل ہوگی اور پاکستانی برآمد کنندگان کو بین الاقوامی سطح پر مسابقتی برتری حاصل ہو گی۔امریکی منڈی میں پاکستانی مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں نرمی کا براہِ راست فائدہ ٹیکسٹائل، زراعت، معدنیات اور دیگر صنعتی شعبوں کو پہنچے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ، امریکی کمپنیاں پاکستان کے توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، کرپٹو کرنسی، کان کنی، معدنیات اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کریں گی۔معاہدہ امریکی ریاستوں اور پاکستانی اداروں کے درمیان براہِ راست تعاون کی راہیں بھی کھولے گا. جس سے تعلیمی، تکنیکی اور کاروباری روابط کو فروغ ملے گا۔معاہدے کے اعلان کے بعد سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری بیان میں نہ صرف اس تجارتی معاہدے کو ایک نئے اقتصادی دور کا آغاز قرار دیا بلکہ بھارت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کے تیل کے ذخائر کی ترقی کے لیے ایک کمپنی کے انتخاب کے عمل میں ہیں۔ شاید ایک دن پاکستان بھارت کو تیل بیچے گا۔معاشی ماہرین کے مطابق یہ معاہدہ نہ صرف پاکستان کی برآمدات میں اضافہ کرے گا بلکہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دے کر روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا کرے گا۔یہ پیش رفت پاکستان کی موجودہ معاشی پالیسیوں اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کی علامت سمجھی جا رہی ہے۔وزارت خزانہ اور وزارت تجارت نے اس پیش رفت کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاہدہ پاکستان اور امریکا کے درمیان اعتماد اور تعاون کی بنیاد پر ایک نئے باب کا آغاز ہے، جو مستقبل میں دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات کو مزید وسعت دے گا۔