5 فروری کو چنیوٹ بازار سے کچہری چوک تک مارچ کرینگے
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)ملک بھر کی طرح فیصل آباد میں بھی مظلوم کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے جماعت اسلامی کے کارکن 5 فروری کوصبح11 بجے چنیوٹ بازار سے کچہری چوک تک مارچ کریں گے جس میں خواتین اور بچے بھی شریک ہوں گے۔جماعت اسلامی کے مرکزی جنرل سیکرٹری امیرالعظیم مارچ کی قیادت کریں گے۔ریلی میں باپردہ خواتین اور معصوم بچے بھی شریک ہوں گے۔شہر کے مختلف حصوں سے جماعت اسلامی کے کارکن جلوسوں کی شکل میں مارچ میں شرکت کریں گے۔زون پی پی 106سے آنے والے کارکنوں کی قیادت ثاقب فاروق بٹ ،پی پی108سے عمران عبداللہ،پی پی109سے زفرادریس ، پی پی 110 سے چوہدری عبدالغفور،پی پی111 سے ڈاکٹر خالدمحمودفخر،پی پی112سے آصف اسلام،پی پی113سے چوہدری محمد سلیم،پی پی114سے ڈاکٹر بشیر احمد صدیقی، پی پی115 سے میاں منیر احمد،پی پی 116سے طہٰ خان،پی پی117سے ملک عبدالجبار، پی پی 118سے محمدسلیم سرورکریں گے۔ ضلعی امیر پروفیسر محبوب الزماں بٹ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ مارچ میں شرکت کرکے اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں سے یکجہتی کااظہارکریں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بنوں میں گھات لگائے ملزمان کی فائرنگ سے وکیل جاں بحق
پولیس کے مطابق طفیل خان ایڈووکیٹ کا تعلق بوزہ خیل سے تھا اور وہ جمعہ کی صبح اپنی رہائش گاہ سے موٹر سائیکل پر بازار جا رہے تھے کہ گھات لگائے نامعلوم مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ اسلام ٹائمز۔ بنوں کے مصروف تجارتی مرکز نظیم بازار میں فائرنگ کے افسوسناک واقعے میں قانون دان طفیل خان ایڈووکیٹ جاں بحق ہو گئے۔ پولیس کے مطابق طفیل خان ایڈووکیٹ کا تعلق بوزہ خیل سے تھا اور وہ جمعہ کی صبح اپنی رہائش گاہ سے موٹر سائیکل پر بازار جا رہے تھے کہ گھات لگائے نامعلوم مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ فائرنگ کے نتیجے میں طفیل خان شدید زخمی ہو گئے، جنہیں فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ جانبر نہ ہو سکے۔ واقعے کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
پولیس نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور علاقے کی ناکا بندی کرتے ہوئے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملے کی وجوہات جاننے کے لیے مختلف زاویوں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ واقعے کے بعد وکلا برادری اور شہری حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ پولیس نے اس واقعے کو ٹارگٹ کلنگ قرار دینے کے امکانات کو بھی خارج نہیں کیا۔