ٹرمپ کی فلسطینیوں کی نقل مکانی کی تجویز کا مقصد غزہ اور فلسطین کو مٹانا ہے، ایران
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ سے فلسطینی شہریوں کی نقل مکانی کی تجویز کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری کو فلسطینیوں کی حق خودارادیت کے حصول میں مدد کرنی چاہیے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے پیر کو ہفتہ وار پریس کانفرنس میں کہا کہ عالمی برادری کو ایسے منصوبے تجویز نہیں کرنے چاہئیں جو فلسطینیوں کی نسل کشی کے مترادف ہوں۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی تجویز غزہ کی پٹی اور پورے فلسطین کو مٹانے کے منصوبے کا ایک حصہ ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کوئی تیسرا فریق فلسطینی علاقوں کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ نہیں کرسکتا۔
خیال رہے کہ ہفتے کو مصر، اردن، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، فلسطینی اتھارٹی اور عرب لیگ نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا تھا جس میں انہوں نے فلسطینیوں کی غزہ سے مصر اور اردن نقل مکانی سے متعلق امریکی صدر کی تجویز کو مسترد کیا تھا۔
امریکا کے ساتھ مذاکرات سے متعلق بات کرتے ہوئے اسماعیل بقائی کا کہنا تھا کہ ایران کو نئی امریکی انتظامیہ کی طرف سے مذاکرات کے حوالے سے کوئی اشارہ نہیں ملا۔
انہوں نے کہا کہ جب مذاکرات کے لیے حالات سازگار ہوں اور جب ہم اس یقین پر پہنچ جائیں کہ ہم مذاکرات کے ذریعے اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کی عوام کے مفادات کی حفاظت کرسکتے اور ان کے مفادات کی ضمانت دے سکتے ہیں تو ہم اس سمت میں بغیر کسی ہچکچاہٹ کے آگے بڑھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: فلسطینیوں کی کی تجویز کہا کہ
پڑھیں:
حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ حماس، غزہ میں جنگ بندی نہیں چاہتا اور اب ان کے رہنما شکار کیے جائیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے، حماس دراصل معاہدہ کرنا ہی نہیں چاہتی تھی۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے وہ (حماس رہنما) مرنا چاہتے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ یہ معاملہ ہمیشہ کے لیے ختم کردیا جائے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حماس کے رہنما اب شکار کیے جائیں گے۔
ادھر اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے بھی دھمکی دی ہے کہ غزہ جنگ بندی نہ ہونے کے بعد اسرائیل اب ’’متبادل راستے‘‘ اپنائے گا تاکہ باقی مغویوں کی بازیابی اور غزہ میں حماس کی حکمرانی کا خاتمہ کیا جاسکے۔
خیال رہے کہ امریکا اور اسرائیل یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ان دونوں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات سے اپنے نمائندے واپس بلالیے ہیں۔
دوسری جانب حماس کے سیاسی رہنما باسم نعیم نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کی اصل نوعیت کو مسخ کر رہے ہیں۔
حماس رہنما نے الزام عائد کیا کہ غزہ جنگ بندی پر امریکی موقف میں تبدیلی دراصل اسرائیل کی حمایت اور صیہونی ایجنڈا پورا کرنے کے لیے کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ دوحہ میں مجوزہ غزہ جنگ بندی کے تحت 60 روزہ جنگ بندی، امداد کی بحالی اور فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی مغوی رہائی پر اتفاق کرنا تھا۔
تاہم اسرائیل کے فوجی انخلا اور 60 دن بعد کے مستقبل پر اختلافات ڈیل کی راہ میں رکاوٹ بنے۔