ایلون مسک ہماری اجازت کے بغیر خود فیصلے نہیں کر سکتے: ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کے مشیر ایلون مسک خود فیصلے نہیں کر سکتے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایلون مسک ہماری اجازت کے بغیر کچھ نہیں کر سکتے اور نہ کریں گے۔
ایک سوال پر امریکی صدر نے کہا کہ ایلون مسک کو جہاں مناسب سمجھا منظوری دیں گے اور جہاں مناسب نہیں سمجھا تو ہم انہیں منظوری نہیں دیں گے۔
امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے ایلون مسک کی ٹیم کو وفاقی ادائیگیوں کے نظام تک رسائی دی ہے جو ہر سال سرکاری فنڈز میں کھربوں ڈالرز کے معاملات کو کنٹرول کرتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلون مسک کی قیادت میں بنایا جانے والا یہ ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی (ڈی او جی ای) سرکاری محکمہ نہیں ہے بلکہ یہ انتظامیہ کے اندر ایک ٹیم ہے۔
ایلون مسک کی زیرِ قیادت اس محکمے کو لاکھوں امریکیوں کی حساس ذاتی معلومات تک رسائی دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ ایلون مسک دنیا کے امیر ترین آدمی ہیں اور انہیں ڈونلڈ ٹرمپ کا قریبی مشیر سمجھا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایلون مسک
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔