وزیر اعظم کی یوٹیلٹی اسٹورز کے بغیر رمضان پیکیج لانے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
وزیر اعظم شہباز شریف نے یوٹیلٹی اسٹورز کے بغیر رمضان پیکیج لانے کی ہدایت کردی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے جمرود میں پولیو ٹیم پر حملے پر افسوس کا اظہار کیا اور شہید اہلکار کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کروائی۔
انہوں نے کہا کہ جنوری 2024 میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 28.73 فیصد تھی، دسمبر 2024 میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 4.
شہباز شریف نے مزید کہا کہ اب پوری کاوش ہے کہ ہم معاشی ترقی کی طرف بڑھیں، اس کے لیے تمام متعلقہ وزارتوں کی پوری توجہ ہونی چاہیے، اسی حوالے سے ہم آگے بڑھیں گے اور یہی ہمارے لیے چیلنج ہے کہ معاشی نمو کو کس طرح بڑھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے تاخیر ادائیگی پر تیل درآمد کرنے کی سہولت دسمبر 2023 میں ختم ہوگئی تھی، سعودی ولی عہد کی ہدایت پر ایک وفد نے کل پاکستان کا دورہ کیا ہے اور تیل کی درآمد پر ایک سال کے لیے 1.2 ارب ڈالر کی موخر ادائیگی کی سہولت فراہم کردی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ رمضان کی آمد آمد ہے، اس حوالے سے وزارت فوڈ سیکیورٹی کو یوٹیلٹی اسٹورز کے بغیر رمضان پیکیج لانے کی ہدایت کردی ہے تاکہ کرپشن اور خراب مال کی فروخت نہ ہو۔
شہباز شریف نے کہا کہ میں نے کئی ماہ پہلے کہا تھا کہ یوٹیلٹی اسٹورز کے ساتھ اب یہ معاملہ نہیں چل سکتا، گزشتہ سال رمضان میں یوٹیلٹی اسٹورز کے حوالے سے بے پناہ شکایات تھیں جس کا حل یہ نکالا ہے کہ مائنس یوٹیلٹی اسٹور رمضان پیکیج لایا جائے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یوٹیلٹی اسٹورز کے رمضان پیکیج نے کہا کہ کی ہدایت
پڑھیں:
ریلیف پیکیج آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا قابل مذمت ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-11-10
فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)جماعت اسلامی کے ضلعی امیرپروفیسرمحبوب الزماںبٹ نے کہاہے کہ حکومت کی طرف سے سیلاب متاثرین کیلئے ریلیف پیکیج کو آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا بھی قابل مذمت اور قومی خود مختاری پر سوالیہ نشان ہے، وزیر اعظم اتنے بے اختیار ہو چکے ہیں کہ وہ آئی ایم ایف سے اجازت لیکر عوام کیلئے بجلی کے بل معاف کر سکیں گے۔ صرف اگست کے بجلی کے بل معاف کرنے کی بجائے اگلے چھ ماہ کے بل معاف کئے جائیں۔انہوںنے کہاکہ سیلاب زدگان کے ریلیف اور امداد کیلئے حکومتی اقدامات ناکافی ہیں۔ حکومت کی طرف سے جامع پیکیج کا اعلان کیا جائے۔صرف بجلی کے بل ہی نہیں متاثرہ علاقوں میں کسانوں کا آبیانہ قرضے اور زرعی انکم ٹیکس معاف کیا جائے، کسانوں کو کھادبیج اور مویشیوں کیلئے چارہ بھی مفت فراہم کیا جائے۔ سیلاب زدہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ حکمران فضائی دوروں کی بجائے زمین پر آئیں اور لوگوں کے مسائل حل کریں ۔ متاثرہ علاقوں میں انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور نکاسی آب بڑا مسئلہ ہے۔ بحالی کے اقدامات کے دوران سب سے پہلے تباہ شدہ پلوں کی تعمیر اور آبادیوں سے پانی کی نکاسی کا بندوبست کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں متاثرین کی بحالی کے لیے بھی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا آغاز کریں۔ سیلابی علاقوںمیں تعفن پھیلنے کی وجہ سے ڈینگی، ملیریا، ہیضہ اور دیگر خطرناک بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، لوگوں کو ادویات میسر نہیں اور طبی عملہ کی شدید کمی ہے۔ بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے تمام علاقوں میں میڈیکل کیمپ بنائے جائیں۔