جنوری میں مہنگائی کی شرح 9 سال کی کم ترین سطح 2.4 فیصد پر آگئی، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 فروری2025ء)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جنوری میں ماہ بہ ماہ مہنگائی کی شرح 9 سال کی کم ترین سطح 2.4 فیصد پر آگئی ہے، سعودی عرب نے ایک سال کی موخر ادائیگی پر 1.2 ارب ڈالر کا تیل درآمد کرنے کی سہولت فراہم کردی،رمضان کے حوالے سے وزارت فوڈ سیکیورٹی کو یوٹیلٹی اسٹورز کے بغیر رمضان پیکیج لانے کی ہدایت کی ہے،پہلے کہا تھا یوٹیلٹی اسٹورز کے ساتھ اب یہ معاملہ نہیں چل سکتا،زرعی ٹیکس کا قانون منظور کرکے چاروں صوبوں نے آئی ایم ایف کا مطالبہ پورا کیا ،اس قانون سازی پر آصف علی زرداری، بلاول بھٹو اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کا شکریہ اداکرتاہوں۔
منگل کووفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے جمرود میں انسداد پولیو ٹیم پر حملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شہید اہلکار کیلئے فاتحہ خوانی کروائی۔(جاری ہے)
وزیراعظم نے کہاکہ جنوری 2024 میں مہنگائی کی شرح 28.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوٹیلٹی اسٹورز کے وزیراعظم نے کہا مہنگائی کی شرح چاروں صوبوں نے کہا کہ حوالے سے نے کہاکہ سال کی
پڑھیں:
پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر عوام کو مہنگائی کا جھٹکا دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا اطلاق آج یکم نومبر 2025ء سے ہوگیا۔
خزانہ ڈویژن سے جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ نئی قیمتیں اگلے پندرہ دن کے لیے نافذ العمل رہیں گی۔
اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 43 پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 265 روپے 45 پیسے فی لیٹر مقرر ہو گئی ہے۔ اس سے قبل پیٹرول 263 روپے دو پیسے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا تھا۔
اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 3 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر کے نئی قیمت 278 روپے 44 پیسے مقرر کر دی گئی ہے، جب کہ گزشتہ 15 روز کے لیے یہی قیمت 275 روپے 42 پیسے فی لیٹر تھی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عام شہری پہلے ہی اشیائے خوردونوش، بجلی اور گیس کی بلند قیمتوں سے پریشان ہیں۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھاؤ کے باوجود مقامی سطح پر بار بار اضافہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور ٹیکس بوجھ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ قیمتوں کے تعین کے عمل میں شفافیت لائے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھے۔
عوامی حلقوں میں اس فیصلے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے کرایوں، مال برداری کے نرخوں اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے تاکہ عام آدمی کو ریلیف دیا جا سکے۔