مدارس میں جدید تعلیم کی فراہمی کیلئے حکومت ہعاون کیلئے تیار ہے ، چویدری سالک حسین
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 فروری2025ء)وفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے کہاہے کہ مدارس میں جدید تعلیم کی فراہمی کیلئے حکومت ہعاون کیلئے تیار ہے ۔ وفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے وفاق المدارس کے امتحانی مرکز جامعہ محمدیہ کا دورہ کیا،وزارت مذہبی امور کے فوکل پرسن مصطفیٰ ملک اور حکام بھی انکے ہمراہ تھے۔
جامعہ محمدیہ پہنچنے پر مولانا ظہور احمد علوی،مولانا عبدالقدوس محمدی، مولانا نذیر احمد فاروقی، مولانا عبدالغفار،مولانا مفتی اویس عزیز،مولانا مفتی عبدالسلام،،مولانا تنویر احمد علوی نے انکا استقبال کیا۔وفاقی وزیر نے وفاق المدارس کے زیر انتظام امتحانات کا جائزہ لیا،چوہدری سالک حسین نے وفاق المدارس کے تحت قائم شدہ امتحانی مرکز کے نظام پر اطمینان کا اظہار کیا۔(جاری ہے)
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی چوہدری سالک حسین نے کہا کہ وفاق المدارس کا تعلیمی اور امتحانی نظام انٹرنیشنل معیار سے ہم آہنگ اور تعلیمی اداروں کے لیے رول ماڈل ہے،دینی مدارس کا اپنا ایک مخصوص نصاب ہوتا ہے جو انتہائی پاکیزہ اور نورانی ماحول میں پڑھا یا جاتا ہے،بلا شبہ اسلام کی ترویج و اشاعت میں دینی مدارس ،مساجد اور علما کرام کا بنیادی اور کلیدی کردار رہا ہے،دینی مدارس کا وجود ہر دور میں مسلم ہے، جس طرح روزِ اوّل اس کی اہمیت تھی، آج بھی اتنی ہی اہمیت ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں صحیح اسلامی علوم ان ہی مدارس میں پڑھائے جاتے ہیں،مدارس وہ مراکز ہیں جس سے منسلک رہ کر مسلمان اپنے دین کی حفاظت اور عقائد کو درست کرسکتے ہیں،انہوںنے کہاکہ میرے والد چوہدری شجاعت حسین کا مدارس اور علماء سے خصوصی لگائو اور تعلق ہے، انہوں نے ہمیشہ مدارس کے لیے آواز بلند کی ،مولانا تقی عثمانی صاحب، مولانا حنیف جالندھری، دیگر علماء کا معاشرے کی اصلاح کے لیے بہت اہم کردار ہے۔چودھری سالک حسین نے کہا کہ دینی مدارس جہاں اسلام کے قلعے، ہدایت کے سر چشمے، دین کی پناہ گاہیں اور اشاعت دین کا بہت بڑا ذریعہ ہیں،مدارس دنیا کی سب سے بڑی این جی اوز بھی ہیں جو لاکھوں طلبہ وطالبات کو بلا معاوضہ تعلیم و تربیت کے زیور سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں رہائش و خوراک اور مفت طبی سہولیات بھی فراہم کرتے ہیں،مدارس معاشرہ میں بنیادی تعلیم اور خواندگی کے تناسب میں معقول اضافہ کا باعث بن رہے ہیں،مدارس اسلام کے خاندانی نظام اور کلچر وثقافت کی حفاظت کر رہے ہیں اور غیر اسلامی ثقافت و کلچر کی یلغار کے مقابلے میں مسلمانوں کے لیے مضبوط حصار کی حیثیت رکھتے ہیں،وفاقی وزیر نے کہا کہ مدارس میں طالبات کی تعداد طلبہ سے زیادہ ہے اور مدارس کے ذریعے ایسے ایسے علاقوں میں بھی لڑکیوں کو تعلیم دی جا رہی ہے جہاں لڑکیاں کئی وجوہات کی بنا پر تعلیم سے محروم تھیں،ضرورت اس امرکی ہے کہ دینی مدارس کے اندر ہی ایسے کورسز کا اہتمام کیا جائے کہ دینی مدارس کے طلباء دین کے ساتھ ساتھ مختلف پیشوں کی تربیت بھی حاصل کر سکیں،مدارس میں جدید تعلیم کی فراہمی کے لیے حکومت ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے ، میری وزارت کے دروازے علماء کرام کے لیے ہر وقت کھلے ہیں،.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چوہدری سالک حسین نے وفاق المدارس وفاقی وزیر ہیں مدارس نے کہا کہ مدارس کے کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر
تہران(انٹرنیشنل ڈیسک)ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ان کا ملک اسرائیل کی جانب سے کسی بھی ممکنہ جنگ کے لیے مکمل طور پر تیار ہے، ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بارے میں زیادہ پُرامید نہیں، انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ تہران اپنے جوہری پروگرام کو پرامن مقاصد کے لیے جاری رکھے گا۔
قطری نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر پزشکیان نے کہا کہ ہم کسی بھی نئے اسرائیلی فوجی اقدام کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، اور ہماری مسلح افواج ایک بار پھر اسرائیل کے اندر گہرائی میں حملہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ایرانی صدرنے کہا کہ وہ اس جنگ بندی پر انحصار نہیں کر رہے جو 12 روزہ جنگ کے اختتام پر ہوئی تھی۔
مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم اس کے بارے میں زیادہ پُرامید نہیں ہیں، اسی لیے ہم نے خود کو ہر ممکنہ منظرنامے اور کسی بھی ممکنہ ردعمل کے لیے تیار کیا ہے، اسرائیل نے ہمیں نقصان پہنچایا، اور ہم نے بھی اسے شدید ضربیں لگائی ہیں، لیکن وہ اپنے نقصانات کو چھپا رہا ہے۔
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ اسرائیل کے حملوں (جن میں اعلیٰ فوجی شخصیات اور جوہری سائنسدانوں کی اموات اور جوہری تنصیبات کو نقصان شامل تھا) کا مقصد ایران کی قیادت کو ختم کرنا تھا، لیکن وہ مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔
جون کے مہینے میں اسرائیل کے حملوں میں ایران میں 900 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں بڑی تعداد عام شہریوں کی تھی، جب کہ اسرائیل میں کم از کم 28 افراد مارے گئے اس سے پہلے کہ 24 جون کو جنگ بندی عمل میں آئی۔
افزودگی کا پروگرام جاری رہے گا
صدرپزشکیان نے کہا کہ ایران بین الاقوامی مخالفت کے باوجود یورینیم کی افزودگی کا پروگرام جاری رکھے گا، اور اس کی جوہری صلاحیتوں کی ترقی بین الاقوامی قوانین کے دائرہ کار میں کی جائے گی۔
ایرانی صدرنے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں اور ہم اس بات سے اتفاق کرتے ہیں، ہم جوہری ہتھیاروں کو مسترد کرتے ہیں اور یہ ہمارا سیاسی، مذہبی، انسانی اور تذویراتی مؤقف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سفارت کاری پر یقین رکھتے ہیں، اس لیے مستقبل کے کسی بھی مذاکرات ’ون-ون‘ منطق کے مطابق ہونے چاہئیں، اور ہم دھمکیوں یا جبر کو قبول نہیں کریں گے۔
پزشکیان نے کہا کہ ٹرمپ کا یہ دعویٰ کہ ایران کا جوہری پروگرام ختم ہو چکا ہے، محض ایک فریب ہے، ہماری جوہری صلاحیتیں ہمارے سائنسدانوں کے ذہنوں میں ہیں، تنصیبات میں نہیں۔
صدرپزشکیان کے بیانات ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کے ان بیانات سے بھی ہم آہنگ تھے جو انہوں نے پیر کے روز امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں دیے۔
عراقچی نے کہا تھا کہ تہران کبھی بھی یورینیم کی افزودگی کا پروگرام ترک نہیں کرے گا، لیکن وہ ایک ایسے مذاکراتی حل کے لیے تیار ہے، جس میں وہ اس پروگرام کو پرامن ثابت کرنے کی ضمانت دے گا اور اس کے بدلے پابندیاں ہٹائی جائیں گی۔
اسرائیل نے ایرانی قیادت کو نشانہ بنایا
پزشکیان نے 15 جون کو تہران میں سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کے دوران اسرائیل کی جانب سے خود پر ہونے والے قاتلانہ حملے پر بھی بات کی، جس میں انہیں معمولی زخم آئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ اسرائیلی کمانڈرز کا ایک حصہ تھا تاکہ ایرانی قیادت کو نشانہ بنا کر ملک میں افراتفری پھیلا دی جائے اور حکومت کا تختہ الٹ دیا جائے، لیکن یہ منصوبہ ناکام ہو گیا۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکی حملوں کے جواب میں ایران کی جانب سے قطر کے العدید اڈے پر کیے گئے حملے قطر یا اس کے عوام پر حملہ نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ذہن میں کبھی یہ تصور بھی نہیں آیا کہ قطر اور ہمارے درمیان کوئی دشمنی یا رقابت ہو، اور یہ بھی بتایا کہ انہوں نے حملوں کے دن قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کو فون کر کے اپنی پوزیشن واضح کی تھی۔
ایرانی صدر نے کہا کہ میں صاف اور دیانت داری سے کہتا ہوں کہ ہم نے قطر پر حملہ نہیں کیا، بلکہ اس امریکی اڈے پر حملہ کیا، جس نے ہمارے ملک پر بمباری کی، جبکہ قطر اور اس کے عوام کے لیے ہمارے جذبات ہمیشہ مثبت رہے ہیں۔
یورپی طاقتوں سے مذاکرات بحال ہوں گے
عباس عراقچی نے پیر کو کہا تھا کہ ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم اب بھی یہ جائزہ لے رہی ہے کہ گزشتہ ماہ کے حملوں نے ایران کے افزودہ مواد کو کس حد تک متاثر کیا، اور تہران جلد ہی اس کی تفصیلات عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کو دے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون بند نہیں کیا، اور اگر ایجنسی دوبارہ معائنہ کار بھیجنے کی درخواست کرے گی تو اسے پرکھا جائے گا۔
آئی اے ای اے کے معائنہ کار اس ماہ کے آغاز میں ایران چھوڑ گئے تھے، جب پزیشکیان نے ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے والا قانون منظور کیا تھا۔
دریں اثنا، ایران، فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے درمیان مذاکرات جمعہ کو ترکی میں ہونے والے ہیں۔
یورپی فریقین، جو ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے (جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن) کا حصہ تھے، کہہ چکے ہیں کہ اگر ایران نے مذاکرات دوبارہ شروع نہ کیے تو اس پر بین الاقوامی پابندیاں دوبارہ عائد کی جائیں گی۔
Post Views: 4