بگ کرکٹ لیگ کا پہلا سیزن توقع سے بڑھ کر کامیاب ، 1 کروڑ 61 لاکھ افراد نے دیکھا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
دبئی : بگ کرکٹ لیگ کے افتتاحی سیزن میں 10 روز کے دوران 18 ٹی 20 میچ ہوئے جسے ٹیلی ویژن اور ڈیجیٹل نیٹ ورکس کے ذریعے 1 کروڑ 61 لاکھ سے زائد افراد نے دیکھا۔ لیگ میں جس عرفان پٹھان ، سریش رائنا ، شیکھر دھون ، یوسف پٹھان ، ہرشل گبز ، عمران طاہر اور تلکارتنے دلشان سمیت دیگر کرکٹ لیجنڈز شامل تھے۔
افتتاحی سیزن کو عالمی سطح پر ڈیجیٹل، پرنٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مجموعی طور پر 20 کروڑ کی رسائی ملی۔
لیگ کا پہلا ایڈیشن ممبئی میرینز نے جیتا تھا جو سپریم کورٹ کی معروف وکیل ثنا رئیس خان کی ملکیت ہے اور اس کی کپتانی سابق بھارتی فاسٹ بولر عرفان پٹھان کر رہے تھے۔
بگ کرکٹ لیگ کے کمشنر دلیپ وینگسارکر نے کہا کہ بگ کرکٹ لیگ ایک ایسا منصوبہ ہے جس کا مقصد ان لوگوں کے خوابوں کو پورا کرنا ہے جنہیں کبھی بھی اعلیٰ سطح پر کھیلنے کا موقع نہیں مل سکا۔ کرکٹ شاندار تھی، ٹیلنٹ غیر معمولی تھا اور ناظرین کی تعداد ٹیم کی سخت محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
ممبئی میرینز کی مالک ثناء رئیس خان نے کہا کہ انہیں پہلے ہی توقع تھی کہ لیگ کا افتتاحی سیزن بلاک بسٹر ہوگا اور میری میری ٹیم کا چیمپیئن بننا سونے پر سہاگا ہے۔ میں پوری ٹیم، لیگ اور خاص طور پر مقامی خواہش مند کرکٹرز کے لئے پرجوش ہوں، جنہیں عرفان پٹھان اور دیگر بین الاقوامی کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے کا موقع ملا۔
انہوں نے کہا کہ ممبئی میرینز نے ہر چیلنج کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور ثابت کیا کہ یہ جیت ہماری ٹیم، مداحوں اور کھیل کے جذبے کے لئے ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بگ کرکٹ لیگ
پڑھیں:
پنجاب میں سیلاب سے 112 اموات، 47 لاکھ افراد متاثر، پی ڈی ایم اے
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مختلف حادثات میں اب تک 112 شہری جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ 4700 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سیلاب کے باعث کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔
رپورٹ کے مطابق سیلاب کے باعث پنجاب بھر میں 47 لاکھ 21 ہزار افراد متاثر ہوئے، جن میں سے 26 لاکھ 8 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ متاثرہ اضلاع میں 363 ریلیف کیمپس، 446 میڈیکل کیمپس اور 382 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔
ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق منگلا ڈیم 94 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکے ہیں، جبکہ بھارت میں دریائے ستلج پر واقع بھاکڑا ڈیم 88 فیصد، پونگ ڈیم 94 فیصد اور تھین ڈیم 88 فیصد تک بھر چکے ہیں۔
پنجاب کے جنوبی علاقوں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ جلال پور پیروالا میں ایم فائیو موٹروے کا بڑا حصہ پانی میں بہہ جانے کے باعث ٹریفک کی روانی دوسرے روز بھی معطل رہی۔
شجاع آباد میں سیلاب سے 15 گاؤں متاثر ہوئے تاہم رابطہ سڑکیں بحال ہونے کے بعد لوگ واپس اپنے علاقوں میں جانا شروع ہو گئے ہیں۔ مظفرگڑھ میں دریائے چناب کی سطح معمول پر آ چکی ہے، مگر حالیہ سیلاب سے چار لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ سیلاب نے شیر شاہ پل کے مغربی کنارے کو بھی متاثر کیا۔
لیاقت پور میں دریائے چناب کے کنارے ہر طرف تباہی کا منظر ہے۔ پانی کی سطح میں کمی کے باوجود متاثرہ خاندان کھلے آسمان تلے موجود ہیں اور شدید گرمی میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
چشتیاں کے 47 گاؤں، راجن پور اور روجھان کے کچے کے علاقے، اور علی پور کے مقام پر ہیڈ پنجند کے قریب دو لاکھ 30 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے، جس کے باعث متاثرین کو مزید دشواری کا سامنا ہے۔
ادھر، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور دیگر وزراء نے علی پور کے نواح میں سیلاب سے متاثرہ چھ دیہات کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران وزارتی ٹیم نے بیت نوروالا، کوٹلہ اگر، کنڈرال، بیت بورارا، لاٹی اور بیٹ ملا میں ریسکیو و ریلیف کارروائی کا جائزہ لیا اور انخلا کے آپریشن کی نگرانی کی۔
اس موقع پر متاثرین میں ٹینٹ، راشن، صاف پانی اور جانوروں کے لیے چارہ بھی تقسیم کیا گیا۔ وزراء نے متاثرہ خاندانوں سے بات چیت کی اور دستیاب سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا۔ متاثرین نے مؤثر اقدامات پر وزیراعلیٰ مریم نواز اور حکومت پنجاب کا شکریہ ادا کیا۔