کیا رجب بٹ اپنی سزا پر عمل درآمد کررہے ہیں، پنجاب وائلڈ لائف کا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
محکمہ وائلڈ لائف پنجاب کے حکام نے کہا ہے کہ معروف ٹک ٹاکر رجب بٹ کو جنگی حیات سے متعلق آگاہی کے لیے وی لاگ کرنے کے لیے کنٹینٹ بھیج دیا ہے تاہم رجب بٹ کی طرف جنگلی حیات کی آگاہی سے متعلق بنائی گئی کوئی ویڈیو تاحال سامنے نہیں آسکی۔
رپورٹ کے مطابق لاہور کی سیشن عدالت نے ٹک ٹاکر رجب بٹ کو گزشتہ ہفتے ایک سال تک ہرماہ کے پہلے ہفتے جنگلی حیات سے متعلق آگاہی کے لئے ایک ویڈیو /وی لاگ بنانے کی سزا دی تھی، رجب بٹ کو یہ سزا ان کے شادی پر تحفے میں ملنے والے شیر کے بچے کی وجہ سے دی گئی تھی، شیر کا بچہ عدالت نے مستقل طور پر لاہور سفاری زو کی تحویل میں دے دیا تھا۔
رجب بٹ نے ڈی جی وائلڈلائف مدثر ریاض ملک سے ملاقات کی اور ان سے درخواست کی کہ انہیں جو شیرکا جو بچہ تحفے میں دیا گیا تھا اسے ایک بار دیکھنے کی اجازت دی جائے، ڈی جی وائلڈلائف نے کہا وہ بچہ لاہور سفاری زو میں ہے جہاں اسے دیکھا جاسکتا ہے۔
رجب بٹ نے ڈی جی وائلڈلائف سے سوال کیا کہ دنیا کے بہت سے ملکوں میں جنگلی جانوروں کاشکار کیا جاتا ہے، مگرمچھ کی کھال کے جوتے استعمال ہوتے ہیں لیکن وہاں پولیس کیوں کارروائی نہیں کرتی جس پر ڈی جی وائلڈلائف نے کہا ریگولیشن کے تحت مختلف ممالک میں سرپلس جانوروں کے شکار کی اجازت ہے۔
رجب بٹ نے ڈی جی وائلڈلائف سے ملاقات کی ویڈیو بھی اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کی ہے، ویڈیو میں رجب بٹ نے یہ بھی کہا سیشن کورٹ نے ان کے سامنے تین آپشن رکھے تھے، 2 سال قید، بھاری جرمانہ اور تیسری آپشن ایک سال تک وی لاگ کی تھی جو انہوں نے قبول کرلی۔
وائلڈلائف حکام نے بتایا کہ رجب بٹ کو وی لاگ کے لئے کنٹینٹ بھیج دیا گیا ہے، وہ سفاری پارک کے حوالے سے وی لاگ کریں گے، فروری کا پہلاہفتہ ختم ہونے میں تین 3 رہ گئے ہیں تاہم ابھی تک رجب بٹ کی طرف جنگلی حیات سے متعلق آگاہی کے لیے کوئی ویڈیو/وی لاگ سامنے نہیں آیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رجب بٹ کو
پڑھیں:
سفرِ معرفت۔۔۔۔ ایک قرآنی مطالعہ
اسلام ٹائمز: معرفت عبادت کی روح ہے۔۔۔۔۔۔ عبادت عبودیت کی علامت اور عبودیت فنا کی حقیقت۔۔۔۔۔۔ انسانی تخلیق، اسی تسلسل کی کہانی ہے۔۔۔۔۔۔۔ پہچان سے جھکنے، جھکنے سے مٹنے اور مٹ کر باقی رہنے تک۔۔۔۔ یہی انسانیت کی معراج۔۔۔۔۔۔یہی اس کا انجام اور یہی اس کی ابدی سعادت ہے۔ عبادت اگر معرفت سے خالی ہو تو رسم۔۔۔۔۔۔ اور معرفت اگر عبادت میں ظاہر نہ ہو تو ادھورا احساس ہے۔ تحریر: ساجد علی گوندل
sajidaligondal55@gmail.com
قرآنِ مجید، انسان کی خلقت کو محض ایک حیاتیاتی واقعہ نہیں۔۔۔۔۔۔ بلکہ ایک معنوی راز سے تعبیر کرتا ہے: "وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُون" (ذریات/56) "میں نے جن و انس کو محض اپنی عبادت کے لیے خلق کیا۔" مفسرین نے اس آیت کی تفسیر یوں کی ہے "لِيَعْبُدُونِ اَیْ لیَعْرِفُون" یعنی خالق نے مخلوق کو اپنی معرفت کے لیے پیدا کیا۔۔۔۔ یوں عبادت اور معرفت ایک ہی حقیقت کے دو رخ ہیں؛ معرفت باطن ہے تو عبادت اس کا ظہور۔۔۔۔۔ جب پہچان دل میں اترتی ہے تو بدن خود بخود سجدہ ریز ہوتا ہے۔۔۔۔۔ عبادت دراصل معرفت کی شعوری و عملی صورت ہے۔۔۔۔۔۔ عبادت محض حرکات و سکنات کا نام نہیں بلکہ نفی و اثبات پر مشتمل ایک مکمل نظام ہے، جس میں پہلے نفی: لا إله۔۔۔۔ یعنی ہر غیرِ خدا کا انکار ہے اور پھر إلا الله۔۔۔۔ کے ذریعے توحید تک رسائی ہے۔
عبادت کا آغاز اندر کے بت توڑنے سے ہوتا ہے۔ خواہ وہ بت خواہشات کے ہوں۔۔۔۔۔ خود پسندی کے یا پھر مادی۔۔۔۔۔ جب انسان اپنی پسند۔۔۔۔ اپنی چاہت۔۔۔۔ اپنی خواہش کو قربان کرتا ہے تو عبد بنتا ہے۔۔۔۔ اور یہی وہ راستہ ہے، جو انسان کو ظاہر سے حقیقت کی طرف لے جاتا ہے۔۔۔۔۔۔ "فَمَن يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِن بِاللَّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى"(بقرہ/256) ۔۔۔۔۔ عبادت کا آغاز انکار میں اور اس کا کمال اقرار میں ہے۔۔۔۔ ہاں عبودیت ہی انسانی کمالات میں اعلیٰ و ارفع ترین منزل ہے، جس کو قرآن نے "سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ"(بنی اسرائیل/01) کی صورت میں بیان کیا اور عبودیت ہی وہ آئینہ ہے، جس میں رسالت کا نور جلوہ افروز ہوتا ہے۔ عبودیت کائنات کا سب سے بڑا شرف ہے۔
قرآن کے نزدیک نہ صرف انسان بلکہ تمام موجودات اسی دائرہ بندگی میں شامل ہیں: "إِنْ كُلُّ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِلَّا آتِي الرَّحْمَٰنِ عَبْدًا"(مریم /93) عبد ہونا محض حکمِ شرع کا تقاضا نہیں بلکہ حقیقتِ وجود کا جوہر ہے۔۔۔۔۔ ہاں عبودیت فنا کا مقدمہ ہے۔۔۔۔۔۔ فنا کا مطلب مٹ جانا نہیں بلکہ حقیقتِ مطلقہ میں باقی رکھنا ہے: "كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ۩ وَيَبْقَىٰ وَجْهُ رَبِّك" (رحمن/26, 27) کائنات کا ہر ذرہ اسی فنا کے سفر میں ہے، ہر وجود اپنی اصل کی طرف لوٹ رہا ہے۔۔۔۔۔۔ فنا وہ مرحلہ ہے، جہاں انسان اپنی مرضی کو مٹا کر خدا کی مشیّت میں ڈوب جاتا ہے۔۔۔۔۔
مختصر یہ کہ معرفت عبادت کی روح ہے۔۔۔۔۔۔ عبادت عبودیت کی علامت اور عبودیت فنا کی حقیقت۔۔۔۔۔۔ انسانی تخلیق، اسی تسلسل کی کہانی ہے۔۔۔۔۔۔۔ پہچان سے جھکنے، جھکنے سے مٹنے اور مٹ کر باقی رہنے تک۔۔۔۔ یہی انسانیت کی معراج۔۔۔۔۔۔یہی اس کا انجام اور یہی اس کی ابدی سعادت ہے۔ عبادت اگر معرفت سے خالی ہو تو رسم۔۔۔۔۔۔ اور معرفت اگر عبادت میں ظاہر نہ ہو تو ادھورا احساس ہے۔