وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس، مسابقتی کمیشن آف پاکستان کی کارکردگی اور مارکیٹوں میں استحکام اور شفافیت کے لئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 فروری2025ء) وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں مسابقتی کمیشن آف پاکستان کی کارکردگی اور مارکیٹوں میں استحکام اور شفافیت کے لئے کئے گئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔مسابقتی کمیشن کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اجلاس میں چیئرمین سی سی پی ڈاکٹر کبیر سدھو اور ممبران سعید احمد نواز، بشریٰ ناز ملک، سلمان امین اور عبدالرشید شیخ نے شرکت کی۔
اس کے علاوہ سپیشل سیکرٹری فنانس اور فنانس ڈویژن کے دیگر سینئر حکام بھی موجود تھے۔ اجلاس وزیر خزانہ کے دسمبر 2024ء کے پہلے ہفتے میں کمپٹیشن کمیشن کے دورے کے تسلسل میں منعقد ہوا۔وزیر خزانہ نے کمپٹیشن کمیشن کے مختلف محکموں کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا ۔(جاری ہے)
کمیشن کے ممبران نے اپنے اپنے شعبے کی کارکردگی پر وزیر خزانہ کو بریفنگ دی۔ وزیر خزانہ نے حکومت کی جانب سے کمپٹیشن کمیشن کو مضبوط اور مستحکم کرنے کے لئے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
چیئرمین کمپٹیشن کمیشن ڈاکٹر کبیر احمد سدھو نے وزیر خزانہ کو مارکیٹ کی موثر مانیٹرنگ اور کمیشن کی انفورسمنٹ کی سرگرمیوں بشمول کارٹلائزیشن اور تجارتی گٹھ جوڑ کی نشاندہی اور تدارک کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر بریفنگ دی۔ ڈاکٹر کبیر احمد سدھو نے نئے فیصلوں کے نتیجے میں عائد کئے گئے جرمانوں، وصولیوں اور عدالتوں میں زیر التواء مقدمات پر بھی اپ ڈیٹ فراہم کی۔ حالیہ کمیشن کے تقرر کے بعد موثر پیروی کے نتیجے میں اب تک عدالتوں سے تقریباً 79 مقدمات کامیابی سے نمٹائے جا چکے ہیں جبکہ دیگر مقدمات پر کارروائی جاری ہے۔اجلاس میں کمپٹیشن اپیلٹ ٹربیونل (سی اے ٹی) کے چیئرمین اور ممبران کی تقرری پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ٹربیونل کا فعال ہونا کمپٹیشن قوانین کے موثر نفاذ اور کمپٹیشن سے متعلقہ مقدمات کے تیز تر حل کے لیے نہایت ضروری ہے۔ وزیر خزانہ پہلے بھی ٹربیونل کے چیئرمین اور دو اراکین کی تقرری میں معاونت فراہم کر چکے ہیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں کمیشن کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کمپٹیشن کمیشن کی کارکردگی کمیشن کے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کمیشن کو معیشت کے تمام شعبوں میں انکوائری اور کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
عدالت کے فیصلے نے ٹیلی کام انڈسٹری کے اس طویل مقدمے کا اختتام کر دیا جو گزشتہ ایک دہائی سے زیرِ سماعت تھا۔
تفصیلات کے مطابق جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب سمیت 7 بڑی کمپنیوں نے کمپٹیشن کمیشن کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ کمپنیوں کا مؤقف تھا کہ ٹیلی کام سیکٹر پہلے ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے ضابطوں کے تحت کام کرتا ہے، اس لیے کمپٹیشن کمیشن کو مداخلت کا اختیار حاصل نہیں۔
عدالت نے واضح فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کمیشن کا دائرہ کار معیشت کے تمام شعبوں پر محیط ہے، بشمول ٹیلی کام سیکٹر کے۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی ریگولیٹری ادارے کی موجودگی کمیشن کے اختیارات کو محدود نہیں کرتی، بلکہ قانون کے مطابق کمیشن کو مارکیٹ میں شفاف مقابلے، منصفانہ پالیسیوں اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے کارروائی کا مکمل حق حاصل ہے۔
یہ مقدمہ اس وقت شروع ہوا تھا جب کمپٹیشن کمیشن نے مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کو گمراہ کن مارکیٹنگ کے الزام میں شوکاز نوٹسز جاری کیے تھے۔ ان نوٹسز میں کمپنیوں سے وضاحت طلب کی گئی تھی کہ وہ ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ جیسے دعووں کے باوجود صارفین کو محدود سروس فراہم کیوں کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ پری پیڈ کارڈز پر ’’سروس مینٹیننس فیس‘‘ کے اضافی چارجز کو بھی غیر منصفانہ قرار دیا گیا تھا۔
ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء میں ان شوکاز نوٹسز پر اسٹے آرڈر حاصل کر رکھا تھا، جس کے باعث کئی سال تک کمیشن کی کارروائی معطل رہی، تاہم اب عدالت نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ کمپٹیشن کمیشن کو تمام اقتصادی شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے، ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دی ہیں۔