اسٹیڈیم کے معاملے پر پاکستان کو استثنیٰ، بھارت آگ بگولہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
راولپنڈی: چمپئنز ٹرافی کے سلسلے میں پنڈی اسٹیڈیم میں تزئین وآرائش کا کام تیزی سے جاری ہے
دبئی (اسپورٹس ڈیسک )انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے قذافی اسٹیڈیم اور نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں تزیئن و آرائش کے کام مکمل کرنے کیلئے پی سی بی کو خصوصی استثنیٰ مل گیا۔ میڈیارپورٹ کے مطابق عام طور پر ٓئی سی سی اپنے کسی بھی ٹورنامنٹ کے آغاز سے قبل وینیوز کا کنٹرول سنبھال لیتی ہے تاہم چیمپئینز ٹرافی کے سلسلے میں کرکٹ باڈی نے پی سی بی کو اضافی وقت دیدیا ہے تاکہ انتظامات کو حتمی شکل دی جاسکے۔ایونٹ سے قبل ہی میزبان چیمپئنز ٹرافی کیلئے آئی سی سی کا یہ سپورٹ پیریڈ 12 فروری سے شروع ہوگا، البتہ اپنے ایونٹ سے قبل آئی سی سی نے یہاں پر پی سی بی کو سہ ملکی سیریز کے انعقاد کی اجازت دیدی ہے جو 8 فروری سے شروع ہوگی۔ نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقا کے ساتھ یہ سیریز پہلے ملتان میں شیڈول تھی تاہم پی سی بی نے اسے لاہور کے قذافی اسٹیڈیم اور نیشنل اسٹیڈیم کراچی منتقل کردیا۔پاکستان چیمپئینز ٹرافی سے قبل ان دونوں وینیوز کی مکمل جانچ کرنا چاہتا ہے، اس لیے آئی سی سی نے خصوصی استثنی دیتے ہوئے اپنے سپورٹ پیریڈ میں پی سی بی کو میچز کے انعقاد کی اجازت دے دی۔ دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے قذافی اسٹیڈیم کی اپ گریڈیشن سے متعلق ایک ویڈیو جاری کی جس نے بھارتی میڈیا اور انکے بورڈ کو چونکا کر رکھ دیا تھا۔ اس سے قبل بھارتی میڈیا اسٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن سے متعلق مسلسل منفی خبریں پھیلارہا تھا کہ اگر اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش مکمل نہ ہوئی تو آئی سی سی ٹورنامنٹ کو منتقل کرسکتا ہے جبکہ نیشنل اسٹیڈیم کراچی، لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ترقیاتی کام آہستہ ہونے کی وجہ سے بورڈ صحافیوں کو اسٹیڈیم جانے نہیں دے رہا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: قذافی اسٹیڈیم پی سی بی کو
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ کا امیگریشن چھاپوں کے بعد لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز تعینات کرنے کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امیگریشن چھاپوں کے بعد پیدا ہونے والے عوامی احتجاج کے پیشِ نظر لاس اینجلس میں 2,000 نیشنل گارڈ اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے، یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب فیڈرل ایجنٹس اور مظاہرین کے درمیان دوسرے روز بھی جنوب مشرقی لاس اینجلس کے علاقے پیرا ماونٹ میں کشیدگی برقرار رہی۔
ہفتے کی رات مظاہرین نے میکسیکو کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور بعض نے چہروں پر ماسک پہن رکھے تھے، اس دوران سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ کے بارڈر چیف ٹام ہومین نے تصدیق کی کہ نیشنل گارڈز اتوار کو لاس اینجلس میں تعینات کیے جائیں گے۔ وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا کہ صدر نے ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت “قانون شکنی کے خاتمے” کے لیے 2,000 نیشنل گارڈ اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
‘ٹرمپ انتظامیہ مجرموں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی رکھتی ہے۔ ان افراد کو فوری طور پر گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔’
تاہم، کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے اس اقدام کو ’سوچا سمجھا اشتعال انگیز‘ قرار دیا۔
امیگریشن پالیسی پر شدید ردعملمظاہروں کا آغاز ان امیگریشن چھاپوں کے بعد ہوا، جن میں امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ یعنی آئی سی ای کے ایجنٹس نے کم از کم 44 افراد کو امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا۔ مظاہرے پیرا ماونٹ کے ایک ہوم ڈیپو کے نزدیک بھی ہوئے، جہاں اہلکاروں کے مبینہ طور پر بیس قائم کرنے کی اطلاعات تھیں۔
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے دعویٰ کیا کہ تقریباً 1,000 مظاہرین نے ایک وفاقی عمارت کو گھیر لیا، اہلکاروں پر حملہ کیا، گاڑیوں کے ٹائروں کو کاٹا اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، اگرچہ یہ دعویٰ آزاد ذرائع سے تصدیق شدہ نہیں، لیکن حالات کشیدہ ضرور تھے۔
امیگرنٹس رائٹس گروپ کرلا کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اینجلیکا سالاس کے مطابق، وکلا کو حراست میں لیے گئے افراد تک رسائی نہیں دی گئی، جسے انہوں نے ’انتہائی تشویشناک‘ قرار دیا۔
صدر ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت صدارت میں ریکارڈ تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے اور امریکا-میکسیکو سرحد کو مکمل بند کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ہدایت پرآئی سی ای کو روزانہ کم از کم 3,000 افراد کو گرفتار کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔
سیاسی ردعمل اور قانونی سوالاتٹرمپ کے مشیر اور سخت گیر امیگریشن پالیسی کے حامی اسٹیفن ملر نے ان مظاہروں کو ’ریاستی خودمختاری پر بغاوت‘ قرار دیا، جبکہ ہفتے کو مظاہروں کو ’پر تشدد بغاوت‘ سے تعبیر کیا۔
کولمبیا کے صدر پیٹرو کی طرح، ٹرمپ کے حامیوں نے اس پورے معاملے کو قانون کی بالادستی سے جوڑا، جبکہ مخالفین نے اسے انسانی حقوق اور بنیادی شہری آزادیوں کے لیے خطرہ قرار دیا۔
ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ بغیر نشانات والی فوجی گاڑیاں اور وردی میں ملبوس اہلکار شہر میں گشت کر رہے تھے۔ چھاپے زیادہ تر ہوم ڈیپو، گارمنٹ فیکٹریوں، اور گوداموں کے علاقوں میں کیے گئے، جہاں اسٹریٹ وینڈرز اور یومیہ مزدوروں کو گرفتار کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیفن ملر امریکی صدر امیگریشن امیگریشن پالیسی انسانی حقوق ٹرمپ انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ شہری آزادیوں لاس اینجیلس