سینیٹ کمیٹی ، بھکاریوں سے متعلق سزاؤں میں اضافے کا بل منظور
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
٭بھکاریوں کے سہولت کاری کرنے والوں ،مجبور کرنے والوں کو 10سال سزا ہوگی
 ٭پہلے سب سے زیادہ سزا 7سال تھی اب اس کو 10سال تک بڑھایا جائے گا، بل
(جرأت نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پریونشن آف ا سمگلنگ آف مائیگرنٹس اور بھکاریوں کے حوالے سے سزاؤں میں اضافے کا بل متفقہ طور پر منظور کر لیا۔سینیٹر فیصل سلیم کی صدرات میں قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا جس میں حکومت کی جانب سے پریونشن آف سمگلنگ آف مائیگرنٹس بل پیش کیا گیا۔سیکرٹری داخلہ خرم آغا نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ بہت زیادہ ہو گئی ہے ،اس حوالے سے یہ بل اہم ہے ، بل میں کنوکشن اور سزاؤں کے حوالے سے اقدامات کا کہا گیا ہے ۔سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ سزائیں بڑھانے کا مقصد یہ ہے کہ ملزمان کی ضمانتیں جلد نہ ہو سکیں، اس بل کو پاس کر دینا چاہیے ، سیکریٹری داخلہ خرم آغا نے کہا کہ پہلے اس میں سب سے زیادہ سزا 7سال تھی اب اس کو 10سال تک بڑھایا جائے گا۔کمیٹی کی جانب سے بل کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔اس کے بعد بھکاریوں کے حوالے سے سزاوں میں اضافہ کرنے کے حوالے سے بل بھی کمیٹی میں پیش کیا گیا۔وزارت قانون نے کہا کہ بل میں بھکاریوں کی معاونت کرنے والوں اور سہولت کاروں کی سزاؤں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے ، اب بھکاریوں کے سہولت کاری کرنے والوں اور بھیک مانگنے پر مجبور کرنے والوں کو 10 سال سزا ہوگی۔کمیٹی نے بھکاریوں کے حوالے سے بل کو بھی متفقہ طور پر منظور کر لیا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: بھکاریوں کے کے حوالے سے کرنے والوں نے کہا کہ
پڑھیں:
ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی (DIC) کا شہری کو سکیورٹی فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس امجد رفیق نے شہری سیف علی کی درخواست پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے جبکہ حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کسی بھی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے، آئین کے تحت شہریوں کی جان کا تحفظ مشروط نہیں، ریاست کو ہر قیمت پر اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے ہوں گے۔
عدالت نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جس نے ایک جان بچائی، اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔
درخواست گزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کیس میں سٹار گواہ ہے اور مقتولین کے لواحقین کی جانب سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔
پولیس نے درخواست گزار کو نقل و حرکت محدود کرنے کا مشورہ دیا تھا جبکہ آئی جی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی سی نے درخواست گزار کو دو پرائیویٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی تھی۔
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کے تحت پولیس پروٹیکشن کی 16 مختلف کیٹیگریز بنائی گئی ہیں جن میں وزیراعظم، چیف جسٹس، بیوروکریٹس اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں، تاہم پالیسی کے مطابق آئی جی پولیس مستند انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر کسی بھی شہری کو 30 روز تک پولیس پروٹیکشن فراہم کر سکتا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، پنجاب وٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت ایف آئی آرز میں گواہوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے، شہری کے تحفظ کا حق آئینی، قانونی اور اخلاقی فریضہ ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ کی بنیاد پر شہری کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب عمل ہے، اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو پولیس پروٹیکشن لینا اس کا حق ہے۔
عدالت نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواست گزار کو فوری طور پر پولیس تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔