وزیراعظم نے کاروبار و زرعی قرضہ اسکیم کا دائرہ بڑھا دیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
٭لیپ ٹاپ کیلئے طلباء کو ڈیڑھ سے ساڑھے 4لاکھ روپے تک قرض ملے گا،ا سٹیٹ بینک
٭بیرون ملک روزگار پر جانیوالوں کو 10لاکھ قرض ٹریننگ، ویزا، کیلئے دیا جائیگا،اعلامیہ
(جرأت نیوز)اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے نوجوانوں کیلئے کاروبار اور زرعی قرضہ اسکیم کا دائرہ بڑھا دیا ہے ۔جاری کیے گئے اعلامیے میں سٹیٹ بینک نے کہا کہ اس اسکیم کے تحت متوقع بیرون ملک جارہی افرادی قوت اور لیپ ٹاپ کیلئے بھی قرض لیا جا سکے گا، لیپ ٹاپ کیلئے 4 سالہ قرض کائیبور پلس 3 فیصد بینک ریٹ پر مہیا ہو گا۔اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ لیپ ٹاپ ایچ ای سی سے منظور شدہ اداروں کے 18 سے 30 سال تک کے طلبہ لے سکیں گے ، لیپ ٹاپ کیلئے 150000، 300000 اور 450000 روپے قرض دیا جائے گا جبکہ لیپ ٹاپ کی قسطیں یونیورسٹی فیس کے ساتھ ادا ہوں گی۔سٹیٹ بینک کے اعلامیے کے مطابق بیرون ملک روزگار پر جانے والوں کو 10 لاکھ روپے قرض دیا جائے گا جبکہ بیرون ملک روزگار کیلئے جانے والوں کو ٹریننگ، ویزا، سفری اخراجات کیلئے قرض دیا جائے گا۔ مرکزی بینک کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ قرض کا دورانیہ 5 سال اور بینک ریٹ کائیبور پلس 3 فیصد ہو گا، قرض کی فراہمی21 سے 45 سال تک کی افرادی قوت کیلئے ہو گی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: بیرون ملک
پڑھیں:
کراچی میں ٹریفک چالان سے حاصل رقم صوبے کے زرعی ٹیکس سے بھی زیادہ
سندھ حکومت کے متعارف کرائے گئے ای چالان سسٹم پر تنقید کا سلسلہ بڑھ گیا ہے۔ شہریوں کے علاوہ حزب اختلاف کی جماعتیں بھی اسے شہری عوام کی جیبوں پر غیر ضروری بوجھ ڈالنے کے مترادف قرار دے رہی ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور سینیٹر فیصل سبز واری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اس نظام پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ سندھ کی گفتگو سے ظاہر ہوتا ہے کہ ای چالان کا نظام بغیر ضروری اقدامات کے تھوپا گیا، اور صرف تین دن میں ہزاروں چالانز کے ذریعے کروڑوں روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔
فیصل سبز واری نے مزید کہا کہ کراچی کے مقابلے میں لاہور میں سڑکوں کی تعمیر و دیکھ بھال کے نظام اور ڈرائیونگ لائسنس کے حصول میں سختی کے باوجود ای چالان شہریوں کے لیے اضافی بوجھ نہیں بنے۔
سینیٹر نے نشاندہی کی کہ کراچی میں ٹریفک چالان سے حاصل ہونے والی رقم پورے صوبے کے زرعی ٹیکس سے بھی زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کراچی کے انفراسٹرکچر سیس، پراپرٹی ٹیکس، خدمات پر ٹیکس اور دیگر محصولات کا مکمل حصہ شہر کو دیا جائے تو اس سے نہ صرف شہر کی بہتری ہوگی بلکہ شہریوں کا بوجھ بھی کم ہوگا۔