Nai Baat:
2025-04-25@11:36:58 GMT

تبصرہ ، تنقید، شکوہ اور شکائت

اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT

تبصرہ ، تنقید، شکوہ اور شکائت

تبصرہ … شکوہ و شکائت کی تمہید ہے، اور تنقید … اس پر مہرِ تصدیق! شکوہ … دراصل انسان کی توقعات کے ٹوٹنے سے پیدا ہوتا ہے۔ اگر انسان، انسانوں سے توقعات ہی کم وابستہ کرے تو شکوہ و شکایت کا موقع کم کم نمودار ہوگا۔
دراصل انسان اپنے بارے میں ایک مخصوص رائے قائم کرتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ لوگ اْس کی اِس رائے سے اتفاق کریں۔ لازم نہیں کہ سب لوگ ہمارے بارے میں ہماری رائے سے متفق ہوں۔ جب لوگ اپنے قول و فعل سے ہمارے بارے میں ہماری ہی رائے سے انحراف کرتے ہیں تو ہمیں دکھ ہوتا ہے۔ یہ دکھ الفاظ کی شکل میں نمودار ہوتا ہے تو شکوہ اور شکایت کی کوئی صورت اختیار کر لیتا ہے۔

انسان کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اگر اْس کے اندر کوئی صفت ہے تو اْس صفت کی تعریف اور پذیرائی صرف اور صرف اس صفت کے شناسا لوگوں کے ہاں ہی ممکن ہے۔ اسے جاننا چاہیے کہ جو لوگ اس صفت سے آشنا ہی نہیں، وہ اْس کی تعریف کیوں کر کر سکیں گے۔ اور یہ بھی یاد رہے کہ صفت کے شناسا لوگ بھی دو گروہوں میں منقسم ہیں۔ ایک وہ گروہ ہے، جو بے لوث ہے۔ وہ اِس صفت کی تبلیغ و ترویج میں بے لوث ہے ، بے غرض ہے، درجہِ اخلاص پر فائز ہے، وہ خود سے خود کو نکالنے پر قادر ہے۔ ایک دوسرا گروہ ہے ، جو ہے تو اس صفت کا شناسا ، لیکن وہ اس صفت کے ساتھ ساتھ اپنی ذات کا نفاذ بھی لازم تصور کرتا ہے۔ جب وہ اپنے نفاذ میں کوئی کمی محسوس کرتا ہے تو اعترافِ صفت کی بجائے اعتراضِ صفت میں مصروف ہو جاتا ہے۔ اگر اسے حاسد کہا جائے تو وہ خود پر حسد کے الزام کا انکار کرتا ہے ، لیکن اْس کی طرف سے صفت کا اِنکار دراصل حسد کے اظہار ہی کا ایک ثبوت ہوتا ہے۔

اخلاص ایک صفت ہے۔ یہ صفت کم یاب ہے ، اس لیے کم کم لوگوں کودست یاب ہے۔ یہ خوش بختوں کا نصیبہ ہے۔ اب اس صفت کی ستائش اگر مفاد پرست گروہ میں چاہی جائے تو یہ ایک ایسی توقع ہے جو لغو بھی ہے اور اہلِ اخلاص کے ہاں قابل ِ گرفت بھی۔ اخلاص بندے کا اللہ کے ساتھ ایک معاملہ ہے، مخلوق کو اس معاملے کی بھنک کیوں پڑے؟ اخلاص ایک خوشبو ہے اور اس خوشبو کو اہلِ اخلاص ہی پہنچانتے ہیں۔ اہلِ دنیا کے قوتِ شامہ بھی قوتِ حافظہ کی طرح کمزور ہوتی ہے۔
گلے اور شکوے سے دْور ہونے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ انسان اپنی فکر کو تنقید کا خوگر نہ ہونے دے۔ وہ خود کو دوسروں میں نقص کی بجائے خوبی دیکھنے کا پابند کرے۔ جب بھی وہ کوئی خوبی دیکھے ، جہاں بھی دیکھے ، جس میں بھی دیکھے… فراخدلی سے اس کی تعریف و توصیف کرے۔ اس کی یہ تعریف دراصل خوبی عطا کرنے والی ذات کی تعریف ہے۔ صفت تو سورج کی کرن کی طرح ہوتی ہے… ہر کرن کا ماخذ و منبع سورج ہے۔ کرن کسی اندھیری جگہ پر سورج ہی کا ایک تعارف ہے۔ کرن کی توصیف دراصل سورج ہی کی تعریف کا عنوان ہوتا ہے۔

خیال… ہر دم رواں لہر کی طرح ہے۔ تنقید اس لہر کی روانی کو متاثر کرتی ہے۔ بعض اوقات تبصراتی رکاوٹ خیال کے وجود میں اتنا بڑا گھاؤ ڈال دیتی ہے کہ خیال کی لہر ایک بھنور کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔ بھنور کی لپیٹ میں آئی ہوئی لہر اپنے فرضِ منصبی سے دْور ہو جاتی ہے۔ بھنور ڈبونے کے کام آتا ہے، لہر پار لگانے کے لیے آتی ہے۔
تبصرہ ، تنقید اور شکوہ وشکائت انسان کی قوتِ تخلیق کو پست درجے پر لے آتی ہیں۔ تنقید کے خوگر ذہن کا تخلیقی جوہر گہنا جاتا ہے، مرکز سے تعلق کمزور پڑ جاتا ہے اور مرکز گریز قوتیں ایسے ناقد مزاج کو اپنے دائرے میں داخل کر لیتی ہیں۔ مثبت سوچ داخل دفتر ہو جاتی ہے اور منفی سوچ باہر بازاروں میں بلند بانگ ہو جاتی ہے۔
تبصرہ و تنقید اور شکوہ وشکایت سے اپنا دامن بچانے کا بہترین راستہ یہ ہے کہ انسان خاموشی کی راہ اختیار کرے۔ خاموشی کسی بھی غیر مہذب بات کا مہذب ترین جواب ہے۔ خاموشی وہ پہلا پہرہ ہے جو انسان اپنی فکری آوارہ گردی کے گرد قائم کرتا ہے۔ خاموش صفت انسان ان تمام برائیوں سے بچ جاتا ہے جن کا تعلق صرف بولنے سے ہے۔ خاموش رہنے والا انسان… غیبت ، شکوہ ، شکائت ، طنز، تشنیع اور اس قبیل کے تمام منفی تبصرہ جات کی لت میں پڑنے سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ خواہش بولتی ہے، قناعت خاموش رہتی ہے۔

تبصرہ و تنقید کرنے والا … زندگی کے حسن کا شاہد نہیں ہو سکتا۔ تنقید کا خوگر مشیت آشنا نہیں ہوتا۔ جسے مشیّت آشنا کرنا ہوتا ہے، اسے پہلے خاموشی کی خلعت عطا کی جاتی ہے۔
انسان تمام عمر اپنے لفظوں کی گرفت میں ہوتا ہے۔ بولنے والا شخص مسلسل گرفت میں ہے۔ لفظوں سے کھیلنے والا خود کھلونا بن جاتا ہے ، دوسروں کے ہاتھ میں! خاموش شخص مردِ آزاد ہے… اپنی سی رائے رکھتا ہے … ! متاثر کرنے والا، متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ لفظوں پر سواری کرنے والا لوگوں کی رائے کا محتاج ہو جاتا ہے۔ جہاں لوگ اسے راستہ نہ دیں، وہاں اس کی زبان پر شکوہ اور شکایت کا سلسلہ دراز ہو جاتا ہے۔

تبصرہ کرنا… راہ چلتے ہوئے الجھنے کے مترادف ہے۔ تبصرہ کرنے والا ایک پرایا جھگڑا مول لیتا ہے۔ انسان اپنے تبصرے میں کہے ہوئے الفاظ میں خود کو گروی رکھ دیتا ہے۔ دراصل الفاظ انسان کی کسی باطنی کیفیت کا اظہار ہوتے ہیں۔ وقت بدلنے سے باطنی کیفیت بدل جاتی ہے، رائے بدل جاتی ہے… لیکن تبصرہ جاتی الفاظ نہیں بدلتے … وہ اس کے انمٹ ماضی کی طرح اس کی سابقہ شناخت کے ساتھ چپک کر رہ جاتے ہیں۔ کیفیت لہر کی طرح ہوتی ہے ، اچھی یا بری، جیسی بھی ہے ، گزر جاتی ہے… اس کیفیت میں کہے ہوئے الفاظ ٹھہر جاتے ہیں … اور وہ الفاظ انسان کے پاؤں کی زنجیر بن جاتے ہیں۔
قوتِ گویائی ایک نعمت ہے… اس نعمت کا شکر ، یہ ہے کہ اسے تعریف و توصیف میں صرف کیا جائے۔ تبصرہ و تنقید ، شکوہ و شکائت میں الفاظ صرف کرنا، قوت ِ گویائی کا اسراف ہے… اور اسراف کرنے والا شیطان کا بھائی ہوتا ہے۔ رحمان کے بندے احسان کرتے ہیں … اور احسان طبعاً خاموش ہوتا ہے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: ہو جاتا ہے کرنے والا کی تعریف جاتی ہے ہوتا ہے کرتا ہے ہے اور صفت کی اس صفت کی طرح

پڑھیں:

کییف پر حملوں کے بعد ٹرمپ کی پوٹن پر تنقید

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 اپریل 2025ء) امریکی صدر ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر تنقید کرتے ہوئے ٹروتھ سوشل پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، "یہ ضروری نہیں تھا، اور بہت برے وقت ہوا۔ ولادیمیر، رک جاؤ۔" انہوں نے مزید کہا، "کییف پر ہونے والے روسی حملوں سے میں خوش نہیں ہوں۔"

انہوں نے روسی صدر پر جنگ بند کرنے اور معاہدہ کرنے کے لیے زور دیتے ہوئے کہا، "ایک ہفتے میں 5000 فوجی مر رہے ہیں۔

چلو امن کے لیے معاہدہ کرتے ہیں۔"

ٹرمپ کا یہ بیان یوکرین کے خلاف ماسکو کی جارحیت کی مسلسل کارروائیوں کے درمیان امریکی صدر پوٹن کے لیے ایک نادر سرزنش کی نمائندگی کرتا ہے۔

ان کا یہ بیان کییف پر روسی میزائلوں کے حملے کے بعد آیا ہے، جس میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہوئے۔

(جاری ہے)

گزشتہ برس جولائی کے بعد سے یہ دارالحکومت کییف پر سب سے مہلک حملہ تھا۔

یوکرین جنگ: زیلنسکی امن معاہدے میں رخنہ ڈال رہے ہیں، ٹرمپ

ٹرمپ نے ماسکو کی 'بڑی رعایت' پر روس کی تعریف کی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یوکرین پر مکمل طور پر قبضہ نہ کرنے کے لیے روس کی رضامندی ماسکو کی طرف سے "بہت بڑی رعایت" کی نمائندگی کرتی ہے۔

ٹرمپ نے یہ تبصرہ ناروے کے وزیر اعظم جوناس گہر سٹور سے ملاقات کے دوران اس وقت کیا جب ان سے ایک رپورٹرنے سوال کیا کہ روس نے امن معاہدے تک پہنچنے کی پیشکش کے لیے کیا مراعات پیش کی ہیں۔

'ایسٹر جنگ بندی' ختم، یوکرین امن کوششوں کا اب کیا ہو گا؟

امریکی صدر نے کہا، "پورے ملک کو لینے سے رک جانا ہی بہت بڑی رعایت ہے۔" ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ امن معاہدے کے امکان کے بارے میں پراعتماد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ہم روس پر بہت زیادہ دباؤ ڈال رہے ہیں اور روس یہ جانتا ہے۔"

روس امن معاہدہ چاہتا ہے یہ جنگ کو جاری رکھنا؟

یوکرین کے وزیر خارجہ اندری سیبیہا کا کہنا ہے کہ روس کے مسلسل حملے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ کریملن امریکی قیادت میں امن کی کوششوں کے باوجود اپنے حملے کو جاری رکھنا چاہتا ہے۔

تاہم روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ اور روس کے درمیان بات چیت "صحیح سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔"

یوکرین اور روس میں رواں ہفتے ہی معاہدے کی امید، ٹرمپ

جمعرات کے روز امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران بات کرتے ہوئے لاوروف نے کہا کہ ماسکو معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے۔

روس کے اعلیٰ سفارت کار نے انٹرویو کے دوران کہا، "لیکن ابھی بھی کچھ مخصوص نکات ہیں، اس معاہدے کے عناصر جن کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔" اسے اتوار کو مکمل طور پر نشر کیے جانے کی توقع ہے۔

لاوروف نے کہا کہ ماسکو اس بات سے مطمئن ہے کہ بات چیت کس طرح آگے بڑھ رہی ہے کیونکہ "صدر ٹرمپ شاید زمین پر واحد رہنما ہیں، جنہوں نے اس صورتحال کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کی ضرورت کو تسلیم کیا ہے۔

"

روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی

کییف پر روسی حملہ زمینی کارروائی کے لیے

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس نے زمینی دراندازی میں اضافے کے لیے راتوں رات بڑے پیمانے پر فضائی حملے کرنے کی کوشش کی ہے۔

یوکرین کے اعلیٰ فوجی کمانڈر اولیکسینڈر سیرسکی کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ البتہ زمینی حملوں کو کامیابی سے پسپا کر دیا گیا ہے۔

زیلنسکی نے ٹیلی گرام پر کہا، "روسیوں نے اپنے زبردست فضائی حملے کی آڑ میں زمینی حملے کی کارروائیوں کو تیار کرنے کی کوشش کی۔"

ان کا مزید کہنا تھا، "جب ہماری افواج کی زیادہ سے زیادہ توجہ میزائلوں اور ڈرونز کے خلاف دفاع پر مرکوز تھی، تو روسیوں نے اپنے زمینی حملوں کو نمایاں طور پر تیز کر دیا۔ تاہم روسیوں کو اس کا مناسب جواب ملا۔"

اس دوران ملک کے دوسرے بڑے شہر خارکیف سمیت پورے یوکرین میں میزائل اور ڈرون حملوں کی بھی اطلاعات ہیں۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

متعلقہ مضامین

  • چین، شینزو -20 کے تینوں خلاباز کامیابی کے ساتھ چینی خلائی اسٹیشن میں داخل
  • کییف پر حملوں کے بعد ٹرمپ کی پوٹن پر تنقید
  • چین، شینزو-20 انسان بردار خلائی جہاز کی کامیاب لانچنگ
  • این ڈی ایم اے قائمہ کمیٹی کی باتوں کو سنجیدہ نہیں لیتا: اجلاس میں شکوہ
  • ماریہ ملک مداحوں سے مخاطب ہونے کا انوکھا انداز سوشل میڈیا پر وائرل
  • دعا کی طاقت… مذہبی، روحانی اور سائنسی نقطہ نظر
  • کتاب ‘جھوٹے روپ کے درشن’ پر تبصرہ
  • پاکستانی خلابازوں کے انتخاب کا عمل جاری ہے، چائنہ انسان بردار خلائی ادارہ
  • فلسطینی صحافی نے امداد جمع کرنیوالی پاکستانی تنظیموں کو بے نقاب کر دیا
  • ہم نے پاکستان کو اوپر لے جانے کی کوشش کی تو ہمارا راستہ روکا گیا، نواز شریف کا پھر شکوہ