ملک بھر میں آج کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دن منایا جا رہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)کشمیری عوام کی بھارتی تسلط و ظلم کیخلاف لازوال جدوجہد آزادی اور قربانیوں کا اعتراف، ملک بھر میں آج کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دن منایا جا رہا ہے۔
دنیا بھر میں مقیم پاکستانی بھی کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار کریں گے، پورے ملک اور آزاد کشمیر میں صبح 10 بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی اور خصوصی تقاریب بھی منعقد کی جائیں گی۔
آزادجموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف خطاب کریں گے۔
کوہالہ پل کے مقام پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنا کر مقبوضہ کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کیا جائے گا، شہر شہر جلسے، جلوس، ریلیاں، سیمینار اور کانفرنسز منعقد کی جائیں گی جس مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ یوم یکجہتی کشمیر پر حکومت کی جانب سے آج عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں پاکستان سے اظہار تشکر کے پوسٹرز لگا دیئے گئے جس پر وزیراعظم شہبازشریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وزیراعظم آزادکشمیر کی تصاویر آویزاں ہیں۔
گلگت بلتستان اسمبلی میں کشمیریوں کے حق میں متفقہ قرارداد منظور
دوسری جانب گلگت بلتستان اسمبلی میں کشمیریوں کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کر لی گئی، کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا گیا۔
قرارداد میں بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری مظالم کی مذمت کی گئی، قرارداد میں اقوام متحدہ سے کشمیری عوام کو ان کی حق خودارادیت دینے کا مطالبہ کیا گیا۔
خیال رہے کہ بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں سات دہائیوں کے دوران 6 لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کیلئے کشمیری آج بھی جدوجہد آزادی میں مصروف ہیں۔
بھارت نے آزادی مانگنے کی پاداش میں کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے، حالیہ 34 برسوں کے دوران مقبوضہ کشمیر میں 96 ہزار سے زائد کشمیری شہید کئے گئے، دوران حراست 7 ہزار 375 بے گناہ کشمیری لقمہ اجل بنے ہیں اور 1 لاکھ 7 ہزار 974 بچے شفقت پدری سے محروم ہوئے ہیں۔
05 اگست 2019ء کو مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی گئی، گزشتہ 5 سالوں کے دوران بھارت نے 966 کشمیری شہید کئے ہیں، 25 ہزار سے زائد کشمیریوں کو پابند سلاسل کیا گیا ہے، جن میں 2 ہزار 455 شہریوں کو دوران حراست شہید بھی کر دیا گیا۔
نا م نہاد جمہوریت کا دعویدار بھارت ریاستی دہشتگردی سے باز نہیں آرہا اور جنوری 2025 میں مزید 11 کشمیری شہید کئے گئے ہیں، گھر گھر محاصرے کے دوران جنوری کے مہینے میں ہی 37 بے گناہ شہریوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے اور گھر بھی جلائے جا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کشمیری عوام سے اظہار کے دوران کیا گیا
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان
کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کا مشہور زعفران سیکٹر ایک بار پھر شدید بحران کی لپیٹ میں ہے، کاشتکاروں نے خبردار کیا ہے کہ اس سال کی پیداوار میں تقریباً 90 فیصد کمی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وادی کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ کے علاقے پامپور کے کسانوں کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ زعفران کی پیداوار بمشکل 10 تا 15 فیصد ہے اور ہزاروں خاندان معاشی بدحالی کے دہانے پر ہیں۔ پامپور جہاں زعفران کی سب سے زیادہ کاشت ہوتی ہے، کے کاشتکاروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر فوری طور پر اصلاحی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو صدیوں سے کشمیر کی شناخت کی حامل زعفران کی فصل ختم ہو سکتی ہے۔ ”زعفران گروورز ایسوسی ایشن جموں و کشمیر“ کے صدر عبدالمجید وانی نے کہا کہ پیداوار بمشکل 15 فیصد ہے۔ یہ گزشتہ سال کی فصل کا نصف بھی نہیں ہے، جو بذات خود عام فصل کا صرف 30 فیصد تھا۔ ہر سال اس میں کمی آ رہی ہے اور حکومت اس شعبے کی حفاظت کے لیے سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی مسئلہ بار بار کی خشک سالی، موثر آبپاشی کی کمی اور دستیاب کوارمز کا خراب معیار ہے۔ کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ پامپور کے پریشان کسانوں کے ایک گروپ نے کہا، "زعفران کی بحالی صرف فصل کو بچانے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ ایک روایت، ایک ثقافت اور ایک شناخت کو بچانے کے بارے میں ہے اور اگر فوری اور موثر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو 2030ء تک پامپور میں زعفران نہیں بچے گا۔