یاسین ملک کے ساتھ 10 برس سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، مشعال ملک
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
بھارت کی جیل میں قید ممتاز کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ 10 سال گزر گئے ہیں شوہر سے ملاقات نہیں ہوسکی۔
یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر نجی خبررساں ادارے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مشعال ملک نے کہاکہ آج کا دن نہایت اہمیت کا حامل ہے، جسے نا صرف پاکستان اور آزاد کشمیر بلکہ پوری دنیا میں بھرپور جوش و جذبے سے مناتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس روز دنیا بھر میں ہونے والے احتجاج سے بھارت کا گھناؤنا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوتا ہے۔
بھارت کیسے کشمیریوں کے حقوق کو پامال کررہا ہے؟
مشعال ملک نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کی کہانی بہت لمبی ہے، وہاں کشمیریوں کے جو بنیادی حقوق پامال کیے جارہے ہیں، اس کی کوئی حد نہیں، وہاں ریپ کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ کشمیریوں کو مختلف کالے قوانین کے تحت حراست میں لے کر ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، یہاں تک کے قتل بھی کردیا جاتا ہے۔
حریت رہنما کی اہلیہ نے کہاکہ جبری گمشدگیوں کا سلسلہ کشمیر سے ہی شروع ہوا، وہاں لوگوں کو غائب کرکے قتل کردیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ قابض بھارتی فورسز کی جانب سے تشدد کے نت نئے طریقے نکالے جاتے ہیں، یہاں تک کہ کشمیریوں کی لاشوں کو گھسیٹ کر بے حرمتی کی جاتی ہے۔
کشمیری خواتین کن حالات میں ہیں؟
انہوں نے کہاکہ دنیا کی کوئی بھی تحریک ہو خواتین نے ہمیشہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، کشمیری خواتین بھی بہت حوصلے والی ہیں اور تحریک آزادی کشمیر میں بڑھ چڑھ کر اپنا کردار ادا کررہی ہیں۔
مشعال ملک نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں مردوں کو جبری طور پر قید کردیا جاتا ہے، یا نوکری نہیں دی جاتی، ایسی صورت حال میں خواتین جہاں اپنے گھر کا خیال رکھتی ہیں وہیں نوکریاں بھی کرتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ تحریک آزادی میں بھی اپنے حصے کا کردار ادا کررہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی خواتین کی زندگی بالکل بھی آسان نہیں ہے۔
کشمیری کن مسائل کا سامنا کر رہے ہیں؟
انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو بے پناہ مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ کشمیری اتنے مظلوم ہیں کہ اپنی پانچوں حس کا استعمال بھی نہیں کرسکتے۔ ’آپ کیا کرنا چاہتے ہیں، کیا سننا چاہتے ہیں، کشمیریوں کو اس کی اجازت نہیں ہے۔‘
مشعال ملک نے کہاکہ کشمیریوں کے لیے اس سے بڑھ کر تکلیف دہ عمل کیا ہوگا کہ ان ہی کی سرزمین پر بھارت کے عوام کو نوکریاں دی جارہی ہیں۔ بیوروکریسی میں سیٹیں ہندوؤں کو دی جارہی ہیں، اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں بھی انہی کو داخلے مل رہے ہیں، جبکہ مساجد کو شہید کرکے مندر تعمیر کیے جارہے ہیں۔
کچھ کشمیری خاندان کشمیر کی آزادی میں رکاوٹ ہیں؟
مشعال ملک نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے چند خاندان ایسے ہیں جنہیں بھارتی کٹھ پتلیاں کہنا غیر مناسب نہیں ہوگا، یہ لوگ شروع سے بھارت کے اشاروں پر چلتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں ہمیشہ الیکشن بائیکاٹ کی مہم چلتی رہی، وہاں کے لوگ بالکل بھی بھارت پر اعتبار نہیں کرتے۔
یاسین ملک سے شادی کیسے ہوئی؟
یاسین ملک سے شادی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مشعال ملک نے کہاکہ وہ 2005 میں ان سے پہلی بار ملی تھیں۔ جب حریت کی ساری قیادت پاکستان کے دورے پر آئی تھی اور کچھ تقریبات چل رہی تھیں۔
انہوں نے کہاکہ میں نے یاسین ملک کی تقریر سنی، اور ان سے آٹو گراف لیا۔ یاسین ملک نے اپنی تقریر میں فیض احمد فیض کے کچھ خوبصورت اشعار بھی سنائے۔ ’لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے۔ جس کا میرے دل، دماغ اور روح پر اتنا گہرا اثر ہوا کہ میں ان کی بہت بڑی فین بن گئی تھی۔‘
مشعال ملک نے مزید کہاکہ ان کی والدہ سیاست میں رہ چکی ہیں اور حکومت میں ہونے کی وجہ سے وہ پاکستان میں امن کے حوالے سے ہونے والی تقریبات کو دیکھ رہی تھیں۔ انہی تقریبات میں ہماری ملاقات ہوئی، ای میلز میں میرا فون نمبر بھی تھا۔ یاسین ملک نے مجھے ای میلز بھی کیں اور جاتے ہوئے میری ماں کا شکریہ ادا کیا اور کہاکہ پاکستانی لوگ کشمیریوں سے بہت پیار کرتے ہیں۔ پھر انہوں نے مجھ سے بات کی اور مجھے شادی کے لیے پروپوز کردیا۔ ’میں بہت خوش ہوئی اور سوچ نہیں سکتی کہ میری کیا حالت تھی، بس بے ہوش ہونے والی تھی۔‘
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی شادی کو تقریباً 16 برس ہو چکے ہیں، اور اس عرصے میں وہ یاسین ملک کے ساتھ 60 سے 65 دن رہی ہیں۔
یاسین ملک کے خلاف کون سے مقدمات ہیں؟
انہوں نے کہاکہ یاسین ملک کے خلاف 35 سال پرانے کیسز ہیں، جن کی بنیاد پر بھارت نے ان کو قید کرکے رکھا ہوا ہے، جو کیسز بنائے گئے ہیں وہ بہت ہی فضول ہیں۔ یہ بھارتی ریاست اور عدلیہ کا یکطرفہ فیصلہ ہے کہ انہوں نے ہر اس آواز کو دبانا ہے جو تحریک آزادی کشمیر کے لیے اٹھتی ہو۔ وہ پارٹی لیڈر شپ پر اتنا زیادہ دباؤ ڈالتے ہیں کہ یا تو وہ آزادی کی تحریک سے پیچھے ہٹ جائیں یا پھر ان کو ختم کردیا جائے۔
’دس سال سے زیادہ ہو چکے ہیں مگر کوئی ملاقات نہیں ہوئی‘
انہوں نے مزید بات کرتے ہوئے کہاکہ فلسطین میں جو کچھ ہورہا ہے وہ کم از کم منظر عام پر تو آرہا ہے لیکن مقبوضہ کشمیر سے بالکل بھی کچھ سامنے نہیں آنے دیا جاتا اور تقریباً 10 سال ہو چکے ہیں یاسین ملک سے میری ملاقات نہیں ہوئی، جبکہ 6 سال سے ٹیلیفونک رابطہ بھی بند ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر مشعال ملک نے کہاکہ انہوں نے کہاکہ یاسین ملک کے ملاقات نہیں کشمیر کے جاتا ہے کہاکہ ا کے ساتھ رہی ہیں
پڑھیں:
اڈیالہ جیل سے دور روک لیا تاکہ بہانہ بنا سکیں ملاقات کیلئے کوئی آیا ہی نہیں، علیمہ خان
راولپنڈی(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے جیل حکام پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو قیدِ تنہائی میں رکھا جا رہا ہے اور فیملی و وکلا سے ملاقات میں رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے الزام لگایا کہ جیل حکام ملاقات نہ ہونے کا یہ بہانہ بنانے کے لیے پولیس کو جیل سے ڈیڑھ کلومیٹر پہلے ناکہ لگانے کی ہدایت دیتے ہیں تاکہ کہا جا سکے کہ کوئی ملاقات کے لیے آیا ہی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سمجھ نہیں آتی عورتوں سے کیا خوف ہے؟ ہم تو صرف اپنے بھائی سے ملنے آئے ہیں۔ اب ایک مہینہ ہو گیا، ہمیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا۔ اگر وکلا اور فیملی کو روکا جائے گا تو وہ اپنے کیس کس سے ڈسکس کریں گے؟
علیمہ خان نے واضح کیا کہ ان کے وکلا سلمان اکرم راجہ، بیرسٹر سلمان صفدر اور ظہیر عباس کیسز کی پیروی کر رہے ہیں، اور انہیں ملاقات کی اجازت نہ دینا ناانصافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر صرف بیرسٹر سلمان صفدر کو ملاقات کی اجازت ملی، لیکن چیف جسٹس کے حکم کے برعکس انہیں صرف 35 منٹ بعد ہی اٹھا دیا گیا، حالانکہ ایک گھنٹے کی اجازت دی گئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ صرف ہم ملیں، اگر 100 لوگ بھی عمران خان سے ملاقات کریں تو کریں، لیکن ہمارے وکلا کو تو ملاقات کی اجازت دی جائے۔ اگر ہمیں نہیں ملنے دیا جا رہا تو میری دو بہنوں کو بھیج دیں، وہ مجھ سے زیادہ ذہین ہیں، بانی کا پیغام ان کے ذریعے بھی آ جائے گا۔
علیمہ خان نے کہا کہ وہ جیل کے باہر ہی بیٹھے رہیں گی اور واپس نہیں جائیں گی جب تک ملاقات نہ ہونے دی جائے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جیل انتظامیہ جان بوجھ کر ان کے وکلا کو ریپلیس کرکے غیر متعلقہ افراد کو بھیجتی ہے تاکہ اصل قانونی ٹیم کو عمران خان سے رابطہ نہ ہو سکے۔
ادھر سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے عمران خان سے عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات نہ ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہینِ عدالت کی درخواست دائر کر دی ہے، جب کہ علیمہ خان، شبلی فراز اور عمر ایوب کی جانب سے دائر کردہ درخواستیں بھی تاحال زیر التوا ہیں۔
مزیدپڑھیں:’شہد کی مکھی کے خاتمے سے انسانیت کا ایک ہفتے میں خاتمہ‘، آئن سٹائن کی تھیوری کی حقیقت کیا؟