ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سیکرٹریٹ میں مشترکہ اجلاس میں پشتونخوا میپ کی حمایت میں آٹھ فروری کو گزشتہ سال کے انتخابات میں بھرپور دھاندلی کیخلاف یوم سیاہ منانے کا فیصلہ ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین بلوچستان نے تحریک تحفظ آئین پاکستان کی رکن جماعت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی جانب سے آٹھ فروری کو بطور یوم سیاہ منانے کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔ یہ فیصلہ ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے صوبائی سیکرٹریٹ کوئٹہ میں گزشتہ شب ایم ڈبلیو ایم علمدار روڑ اور ہزارہ ٹاون کے صوبائی و ضلعی کابینہ کے مشترکہ اجلاس میں ہوا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ 4 فروری 2025 کو پشتونخواء عوامی ملی پارٹی کے مرکزی آفس میں ہونے والے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے اجلاس میں اتحادی جماعتوں میں ایم ڈبلیو ایم نے بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے 8 فروری 2024 کے انتخابات میں فارم 47 کے توسط سے بنائی گئی جعلی حکومت کے خلاف کوئٹہ سٹی میں 8 فروری کو یوم سیاہ منایا جائے گا۔ جعلی و بوگس فارم 47 والوں کو پاکستانی عوام مسترد کرتے ہیں۔ غیر منتخب و مسلط شدہ نمائندے ہمیں کسی صورت منظور نہیں ہیں۔ اجلاس میں مشترکہ طور پر فیصلہ ہوا کہ مجلس وحدت مسلمین 8 فروری کو عوامی طاقت کے ساتھ پرامن احتجاج ریکارڈ کرائے گی۔ انہوں نے کہا کہ احتجاجی ریلی میں عوامی طاقت سے ثابت کریں گے کہ پاکستانی عوام اپوزیشن جماعتوں کے ووٹرز و سپورٹر ہیں اور ہماری مینڈیٹ پر ڈھاکہ ڈال کر نااہل حکومت قائم کی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایم ڈبلیو ایم اجلاس میں فروری کو یوم سیاہ

پڑھیں:

کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب، ڈبلیو ایچ او

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 اپریل 2025ء) نوعمری کا حمل 15 تا 19 سال عمر کی لڑکیوں کی اموات کا سب سے بڑا سبب ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ لڑکیوں کو سکول بھیج کر اور نوعمری کی شادی کا خاتمہ کر کے ان اموات کو بڑی حد تک روکا جا سکتا ہے۔

کم اور متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک میں ہر سال دو کروڑ دس لاکھ سے زیادہ بالغ لڑکیاں حاملہ ہو جاتی ہیں۔

ان میں تقریباً نصف حمل اَن چاہے ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں، 90 فیصد بچوں کی پیدائش ایسی خواتین کے ہاں ہوتی ہے جو 18 سال کی عمر سے پہلے بیاہی گئی ہوتی ہیں۔ Tweet URL

'ڈبلیو ایچ او' میں جنسی و تولیدی صحت و تحقیق کے شعبے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پاسکل ایلوٹے نے کہا ہے کہ لڑکیوں اور نوعمر خواتین پر قبل از وقت حمل کے سنگین جسمانی و نفسیاتی اثرات ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ عام طور پر بنیادی عدم مساوات کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں جو لڑکیوں کے خاندانی و سماجی تعلقات اور زندگیوں کی تشکیل پر اثرانداز ہوتی ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' نے اس حوالے سے 2011 میں جاری کردہ اپنی رہنما ہدایات میں جامع جنسی تعلیم کے فروغ کی سفارش کی ہے جس کے بارے میں ادارے کا کہنا ہے کہ اس سے لڑکیوں اور لڑکوں کو مختلف اقسام کے مانع حمل کے استعمال سے آگاہی ملتی ہے اور انہیں اَن چاہے حمل سے بچنے اور اپنے جسم کو سمجھنے کے مواقع میسر آتے ہیں۔

نوعمری کا حمل اور طبی خطرات

نوعمری کے حمل سے سنگین طبی خطرات وابستہ ہوتے ہیں۔ ان میں انفیکشن، طبی پیچیدگیوں اور قبل از وقت پیدائش کی بھاری شرح بھی شامل ہے۔ اس سے لڑکیوں کی تعلیم بھی متاثر ہوتی ہے اور ان کے لیے نوکریوں کے مواقع محدود ہو جاتے ہیں۔ ان حالات میں بہت سی نوجوان مائیں غربت میں پھنس جاتی ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' نے نوعمری کے حمل کو روکنے کے لیے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ لوگوں کو نوعمری کی شادی کے بہتر متبادل مہیا کریں۔

ان میں تعلیم، مالیاتی خدمات اور نوکریوں تک لڑکیوں کی رسائی میں بہتری لانا بھی شامل ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ اگر تمام لڑکیوں کو ثانوی درجے تک تعلیم میسر آئے تو نوعمری کی شادیوں میں دو تہائی کمی لائی جا سکتی ہے۔

تعلیم کی اہمیت

نوعمری کی شادیوں میں کمی لانے کے حوالے سے دنیا بھر میں مثبت پیش رفت بھی ہوئی ہے۔

2021 میں ہر 25 میں سے ایک لڑکی نے 20 سال کی عمر سے پہلے بچے کو جنم دیا جبکہ 2001 میں یہ شرح 15 تھی۔ تاہم، اب بھی اس حوالے سے بہت بڑا فرق پایا جاتا ہے اور بعض ممالک میں ہر 10 میں سے ایک لڑکی 15 تا 19 سال کی عمر میں بچوں کو جنم دے رہی ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' میں بالغان کی جنسی و تولیدی صحت کی سائنس دان ڈاکٹر شیری بیسٹین نے کہا ہے کہ نوعمری کی شادی سے لڑکیاں اپنے بچپن سے محروم ہو جاتی ہیں اور یہ شادی ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کے مستقبل کو تبدیل کرنے کے لیے تعلیم کی خاص اہمیت ہے۔ اس کے علاوہ، لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کو باہمی رضامندی کی بنیاد پر تعلقات کے تصور کو سمجھنا اور صنفی عدم مساوات پر قابو پانے کے لیے کام کرنا ہو گا جو دنیا کے بہت سے علاقوں میں بڑے پیمانے پر نوعمری کی شادی اور قبل از وقت حمل کا بڑا سبب ہے۔

متعلقہ مضامین

  • متنازعہ کینالز منصوبہ، کام بند ہونے پر پیپلزپارٹی کا 3 دن جشن منانے کا اعلان
  • بلوچستان میں مستحقین کو زکوٰۃ کی بروقت اور شفاف فراہمی کے لیے اصلاحات
  • کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب، ڈبلیو ایچ او
  • اسلام آباد میں عوامی سہولت کیلئے متعدد نئے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ
  • نئے مالی سال کا بجٹ عوامی ضروریات سے ہم آہنگ ہوگا، وزیر اعلیٰ بلوچستان
  • پہلگام حملہ: آئی پی ایل میں آتش بازی نہیں ہوگی، کھلاڑی سیاہ پٹیاں باندھیں گے
  • اسلام آباد میں عوامی سہولت کے لیے کئی بڑے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ
  • اسلام آباد میں عوامی سہولت کے لیے کئی بڑے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ
  • بلوچستان حکومت کا بڑا فیصلہ، لیویز اہلکار اور اثاثے پولیس میں ضم
  • ابرار احمد وکٹ لینے کے بعد جشن منانے والا اسٹائل کیوں چھوڑ رہے ہیں؟