وزیراعظم کا دورۂ آزاد کشمیر؛ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنماؤں سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
مظفرآباد:
وزیرِاعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر مظفر آباد پہنچے جہاں آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں پولیس کے چاق وچوبند دستے نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا۔
اپنے ایک روزہ دورۂ آزاد کشمیر میں وزیراعظم شہباز شریف نے آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنماؤں سے ملاقات کی اور کہا کہ آج یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر ہم اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حق خود ارادیت کے حصول کی جد وجہد میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے کشمیریوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ عالمی برادری کو کشمیر میں بھارتی جارحیت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف اقدامات اٹھائے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازع پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم ستون ہے اور رہے گا۔ پاکستان کشمیری عوام کے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق، حق خودارادیت کے حصول تک ان کی غیر متزلزل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔
وزیراعظم نے وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام کو آزاد جموں و کشمیر میں مہاجرین کے مسائل اور خدشات حل کرنے کے لیے حکمت عملی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ اس موقع پر آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنماؤں نے وزیر اعظم اور حکومت پاکستان کے جانب سے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی پر خراج تحسین پیش کیا اور کشمیر کی آزادی کی تحریک کی غیر متزلزل حمایت کو سراہا۔
حریت رہنماؤں نے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر مسئلہ کشمیر بین الاقوامی برادری کے سامنے اجاگر کرنے پر وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کیا۔ ملاقات میں وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق، وفاقی وزرا احسن اقبال، رانا تنویر حسین، انجینئر امیر مقام، عطا اللہ تارڑ، کشمیری رہنما غلام نبی صفی، ایڈووکیٹ پرویز، اعجاز رحمانی، سید گلشن، محمد اشرف ڈار، شاہین اقبال، مشتاق احمد، خورشید احمد خان اور راجا خادم حسین شاہین شریک تھے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت مقوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، حریت کانفرنس
ترجمان نے کہا کہ نہتے کشمیریوں پر جاری وحشیانہ مظالم نے جمہوریت کے لبھادے میں چھپا بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ قابض بھارتی فوجیوں نے ضلع بانڈی پورہ میں 3 بچوں کے باپ کو دوران حراست بہیمانہ تشدد کر کے شہید کر دیا۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فوج کی 13راشٹریہ رائلفز کے اہلکاروں نے بانڈی پورہ کے علاقے حاجن میر محلہ سے تعلق رکھنے والے مزدور پیشہ شخص فردوس احمد میر کو چند روز قبل گرفتار کر کے اپنے کیمپ میں منتقل کر یا تھا جہاں اس پر شدید تشدد کیا گیا۔ فردوس احمد کی لاش گزشتہ روز دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ فردوس احمد کے قتل کے خلاف حاجن میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے۔ مظاہرین نے انصاف کی فراہمی اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں دوران حراست شہری کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نہتے کشمیریوں پر جاری وحشیانہ مظالم نے جمہوریت کے لبھادے میں چھپا بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت نے مقبوضہ علاقے کو مکمل طور پر ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر کے کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں۔دریں اثنا، حریت تنظیموں نے سیب سے لدے ٹرکوں کو سری نگر جموں شاہراہ پر دانستہ طور پر روکنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے باغبانی کے شعبے سے وابستہ ہزاروں کشمیری خاندانوں کی روزی روٹی پر سنگین حملہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پھلوں سے لدے سینکڑوں ٹرک کزشتہ تقریبا ڈھائی ہفتے سے شاہراہ پر پھنسے ہوئے ہیں، ان میں موجود سارا پھل خراب ہو چکا ہے جس کی وجہ سے کاشتکاروں اور تاجروں کا بڑے پیمانے پر نقصان ہواہے۔ حریت تنظیموں نے لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم انتظامیہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ کاشتکاروں کو درپیش مسائل کے حوالے سے بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔