UrduPoint:
2025-06-09@21:06:47 GMT

کشمیر: تعمیراتی تکنیک کی تبدیلی نے گھروں کو سرد کر دیا

اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT

کشمیر: تعمیراتی تکنیک کی تبدیلی نے گھروں کو سرد کر دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 فروری 2025ء) وادئی کشمیر جو کہ سردیوں کے دوران خوبصورتی کا ایک الگ منظر پیش کرتی ہے، برف باری کے دوران سفید چادر سے ڈ ھک جاتی ہے۔ روزمرہ کی زندگی کی رفتار سست پڑجاتی ہے۔ درجہ حرارت دسمبر سے ہی صفر سے کئی ڈگری نیچے گرتا ہے اور فروری کے آخر تک یہاں منجمد درجہ حرارت ہی رہتا ہے۔ کشمیر میں مسلسل پانچ مہینوں تک سردیاں رہتی ہیں۔

اکیس دسمبر سے اکتیس جنوری تک کے چالیس دن سب سے زیادہ سرد ہوتے ہیں جنہیں ''چلئ کلان‘‘ کہا جاتا ہے۔

چلئی کلان کے دوران لوگ شدید سردی سے بچنے کے لیے زیادہ تر وقت گھر کے اندر گزارتے ہیں۔ گھر کو گرم رکھنے کے لیے بجلی اور گیس کے ہیٹر استعمال کیے جاتے ہیں۔ زیادہ تر گھروں میں 'حمام‘ کو لکڑی کی آگ سے گرم کیا جاتا ہے،جہاں گھر کے ارکان ایک ساتھ بیٹھ کر سیاسی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے خشک سبزیوں سے بنے پکوان اور میوہ جات کے ذائقے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

دراصل حمام ایک کمرہ ہوتا ہے، جس میں لکڑی سے آگ جلانے کے لیے گڑھا کھودا جاتا ہے۔ جس کے اوپر پتھر کی موٹی، ہاتھ سے تراشی ہوئی سلیب ہوتی ہے، جو گرمی فراہم کرتی ہے۔حمام کا فرش ایک مخصوص پتھر سے تعمیر کیا جاتا تھا، جسے کشمیری زبان میں ''دیوری کن‘‘ کہا جاتا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ حمام کو کشمیر میں مغلوں نے متعارف کرایا تھا۔

سردیوں میں کشمیریوں کی زندگی کی محافظ ' کانگڑی‘

چند عشروں پہلے جب کشمیر میں سردیاں حالیہ دور کے مقابلے میں کہیں زیادہ سخت ہوتی تھیں اور گیس یا بجلی کے ہیٹر دستیاب نہیں تھے، تو سارا گھر ایک چولہے کی تپش سے گرم ہو جاتا تھا کیونکہ گھروں کی تعمیر کشمیر کے موسمی حالات کے مطابق کی جاتی تھی۔ان کی تعمیر میں لکڑی، اینٹیں اور مٹی کا استعمال کیا جاتا تھا۔

مٹی کی ایک اہم خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ اس سے بنی دیواروں چھتوں اور فرش پر مشتمل گھر گرمیوں میں ٹھنڈے اور سردیوں میں گرم رہتے ہیں۔

لیکن 1970 کی دہائی میں کشمیر میں گھروں کی تمیر کا کام کرنے والے ماہرین نے اپنے مقامی طرزِ تعمیر ترک کر کے گھروں کے جدید طرزِ تعمیرکو اپنا لیا جس میں لوہا، اسٹیل، ماربل، اور سیمنٹ استعمال کیا جاتا ہے۔

اس جدید تعمیراتی فن نے کشمیر کے قدیم ثقافتی فن تعمیر کو نہ صرف بدل ڈالا بلکہ موسم کے اعتبار سے اس کے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

کشمیر کا سرد موسم اور مقامی آبادی کی حالت زار

کشمیر کے فن تعمیر پر سن 1992 میں فن تعمیر کے مورخ رینڈولف لانگن باخ ایک مقالے میں تحریر کیا تھا کہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ نئے مکانات سردیوں میں ان کچے مکانوں سے بھی زیادہ ٹھنڈے ہوتے ہیں، جن میں حمام نہیں ہوتے تھے۔

جرنل آف ایمبیئنٹ انرجی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کشمیر میں جدید گھروں کی کھڑکیوں اور دروازوں کو اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ وہ سردی کو روکنے میں غیر موثر ثابت ہوئے ہیں۔

معروف کشمیری مورخ اور اردو ادیب زریف احمد زریف، جنہوں نے کشمیری مکانات کی جدید کاری پر متعدد نظمیں لکھی ہیں، کہتے ہیں''پرانے زمانے میں لکڑی کے مکانات تازہ ہوا سے بھرپور ہوتے تھے، جس سے ہماری اداس روحوں کو تازگی ملتی تھی۔

ان گھروں کی تعمیر کشمیر کے موسمی حالات کے مطابق ہوتے تھی۔ دیواریں مٹی، اینٹوں اور لکڑی سے بنی ہوتی تھیں، جو سردیوں میں گرمی اور گرمیوں میں سردی فراہم کرتی تھیں۔ اس گھر کا ایک اور فائدہ یہ تھا کہ ہم گھر کے اوپر مٹی سے بنی چھت پر پھول اور جڑی بوٹیاں اگاتے تھے۔‘‘

زریف کا خیال ہے کہ سیمنٹ سے بنے مکانات نہ صرف کشمیر میں پھیپھڑوں کی بہت سی بیماریاں کا باعث بنے ،بلکہ بہت سی ہلاکتوں کے ذمہ دار بھی ہیں، جو کہ دم گھٹنے کی وجہ سے ہوئیں۔

روایتی کشمیری گھر اس طرح بنائے گئے تھے کہ سورج کی روشنی کو جذب کرنے کے لیے ان کا رخ جنوب کی طرف تھا- گھر میں داخل ہونے کے لیے ایک دروازہ اور لکڑی کی کھڑکیوں کی قطاریں ہوتی تھیں۔ ان کھڑکیوں کے اندر چھوٹے چھوٹے رنگ کے آئینے لگائے جاتے تھے جس سے فن تعمیر کی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا تھا۔ اینٹوں کی موٹی دیواروں کو اندر سے کیچڑ سے پلستر کیا جاتا تھا جس کی وجہ سے شدید سردی اس کے اندر داخل ہی نہیں ہو پاتی تھی لیکن جیسے جیسے فن تعمیر میں وادی کا ذائقہ بدلتا گیا، گھر ٹھنڈے ہوتے چلے گئے۔

لکڑی کے گھروں کا ایک اور فائدہ یہ تھا کہ یہ زلزلوں کے دوران یہ کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔ کیونکہ ان کی دیواریں لکڑی کی بنی ہوئی تھیں جو زلزلوں کے دوران خمیدہ ہو جاتی تھیں لیکن گرتی نہیں تھیں۔

بلال احمد، جنہوں نے 90 کی دہائی میں کشمیر کے کپواڑہ ضلع میں ایک لکڑی کے گھر میں اپنے خاندان کے ساتھ بچپن گزارا، کہتے ہیں،''ہمارا گھر دیودار کی لکڑی سے بنا تھا اور سخت سردی میں پورے گھر کو صرف ایک چولہے سے گرم رکھا جاتا تھا، جوکہ کشمیر میں (بخاری) کہلاتا ہے۔

‘‘

کشمیر کے پرانے قصبوں میں لکڑی کے کچھ گھر اب بھی موجود ہیں جو اس خطے کی تاریخ، رسم و رواج اور ثقافت کی عکاسی کرتے ہیں۔

احمد، جو اب گھر سے بہت دور لندن میں رہتے ہیں، مایوسی کے ساتھ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ لکڑی کے گھر ہماری ثقافت کا حصہ تھے، لیکن بدقسمتی سے جیسے ہی ہم سیمنٹ کے گھروں میں چلے گئے، ہم نے یہ قیمتی ورثہ کھو دیا۔

عاقب فیاض/ ک م

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سردیوں میں کیا جاتا گھروں کی کے دوران کشمیر کے ہوتے ہیں جاتا تھا جاتا ہے کے گھر کے لیے

پڑھیں:

عید کا دوسرا روز : قربانی کیساتھ کھابوں اور موج مستی کے پلان تیار

ویب ڈیسک :عید  کا دوسرا روز  قربانی کے ساتھ سیر سپاٹوں، دعوتوں کےپلان تیار کر لئے۔

 عید کے دوسرے دن بچوں کے اصرار پر قربانی کے بعد رشتہ داروں کے گھروں اور پارکوں کا رخ بھی کیا جا رہا ہے، نوجوانوں کا کہیں سیر سپاٹے کا پروگرام ہے تو کہیں دعوتوں کے پروگرام بن رہے ہیں۔

 آج کے میزبان کل کے مہمان بنیں گے اور گھروں میں لذیذ پکوان تیار ہوں گے، جن سے مہمانوں کی تواضع کی جائے گی، عید کے پہلے دن کی طرح آج بھی بچے سیر سپاٹے کریں گے اور جھولوں کا لطف اٹھائیں گے۔

امریکا کا دورہ مکمل: پاکستانی سفارتی وفد برطانیہ پہنچ گیا

  عید کے دوسرے دن بھی شہر شہر ضلعی انتظامیہ متحرک ہے، صفائی کارکن جگہ جگہ نظر آ رہے ہیں اور گلی محلوں سے آلائشیں اٹھانے کا کام کیا جا رہا ہے جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی حفاظتی اقدامات کے سلسلہ میں سرگرم ہیں، پنجاب کے صوبائی دارالحکومت سمیت ملک بھر کے بڑے شہروں میں سڑکوں پر رش کم ہے کیوں کہ پردیسی آبائی گھروں کو گئے ہوئے ہیں۔

 دوسری طرف خواتین کا زیادہ وقت گوشت کی تقسیم اور امور خانہ داری میں گزر رہا ہے جبکہ بزرگ اپنی منڈلیاں لگائے بیٹھے ہیں اور مختلف دلچسپیوں میں مشغول ہیں۔
 
 

شدید گرمی کی لہر, پیٹ اسٹروک کا خدشہ

متعلقہ مضامین

  • بھارت کشمیر کی آئینی حیثیت کی تبدیلی کا فیصلہ واپس لے، بلاول
  • موسمیاتی تبدیلی سے فصلوں کو نقصان، انڈیا میں قرضوں سے تنگ کسانوں کی خودکشیاں
  • کراچی میں سمندری ہواؤں کی رفتار بڑھنے سے موسم میں تبدیلی متوقع
  • پاکستان میں بڑے آبی ذخائر کی تعمیر کے لیے اعلیٰ سطحی اجلاس
  • پاکستان میں بڑے آبی ذخائر کی تعمیر کے لیے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس
  • ملک میں ڈیمز کی تعمیر کیلئے اجلاس، منصوبہ بندی کیلئے سفارشات پیش
  • عید کا دوسرا روز : قربانی کیساتھ کھابوں اور موج مستی کے پلان تیار
  • بلوچستان میں عید قربان کے دسترخوان: ذائقوں سے بھرپور علاقائی پکوانوں کی کہانی
  • مسجد الاقصیٰ پر تھرڈ ٹیمپل کی تعمیر، وقت کی ریت تیزی سے ہاتھوں سے پھسل رہی ہے
  • آئندہ بجٹ میں 3 اور 5 مرلہ گھروں  کیلئےشرح سود کی سبسڈی پر کام جاری