گلگت بلتستان و پاکستان کی ترقی میں آغا خان کے گراں قدر خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، حفیظ الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
ایک بیان میں حفیظ الرحمن نے کہا کہ ہز ہائنس شاہ کریم الحسینی کے وصال کی خبر میرے لیے انتہائی افسوسناک ہے۔ آج نہ صرف اسماعیلی مسلمان برادری نے اپنے 49 ویں امام کو کھو دیا ہے بلکہ پوری مسلم دنیا اور عالم انسانیت ایک عظیم سماجی و مذہبی رہنما اور امن و ترقی کے علمبردار سے محروم ہو گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان و صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) حافظ حفیظ الرحمن نے شیعہ امامی اسماعیلی مسلمان برادری کے 49 ویں روحانی پیشوا ہز ہائنس شاہ کریم الحسینی کے وصال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ ایک بیان میں حفیظ الرحمن نے کہا کہ ہز ہائنس شاہ کریم الحسینی کے وصال کی خبر میرے لیے انتہائی افسوسناک ہے۔ آج نہ صرف اسماعیلی مسلمان برادری نے اپنے 49 ویں امام کو کھو دیا ہے بلکہ پوری مسلم دنیا اور عالم انسانیت ایک عظیم سماجی و مذہبی رہنما اور امن و ترقی کے علمبردار سے محروم ہو گئی ہے۔ اس دکھ بھری گھڑی میں، میں ہز ہائنس شاہ کریم الحسینی کے خاندان اور دنیا بھر، بالخصوص گلگت بلتستان و پاکستان میں مقیم اسماعیلی مسلمان بہن بھائیوں کے غم میں برابر کا شریک ہوں اور دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہز ہائنس شاہ کریم الحسینی کی خدمات برائے انسانی فلاح و بہبود، امن اور ترقی ہم سب کے لیے مشعل راہ ہیں۔ ترقی پذیر دنیا، بالخصوص گلگت بلتستان و پاکستان کی تعمیر و ترقی اور دکھی انسانیت کی خدمت میں ان کے گراں قدر کردار کو ہمیشہ سنہری الفاظ میں یاد رکھا جائے گا۔ آپ نے اسماعیلی مسلمان برادری کی صورت میں ایک منظم، پرامن اور ترقی پسند جماعت کی بنیاد رکھی، جبکہ صحت، تعلیم اور کاروبار کے میدان میں جدید ادارے قائم کر کے انسانی ترقی کے لیے شاندار خدمات انجام دیں۔ ان کی روایات، جن میں احساس، خدمتِ انسانی، میرٹ، شفافیت، اخوت و بھائی چارہ اور سخاوت شامل ہیں، رہتی دنیا تک یاد رکھی جائیں گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہز ہائنس شاہ کریم الحسینی کے اسماعیلی مسلمان برادری گلگت بلتستان حفیظ الرحمن
پڑھیں:
کلاؤڈ برسٹ (بادل کا پھٹنا) کیا ہے اور ایسا گلگت بلتستان میں بار بار کیوں ہو رہا؟
گلگت بلتستان(نیوز ڈیسک) گلگت بلتستان کے علاقے سکردو اور ملک کے دیگر بالائی علاقوں میں بار بار ہونے والے ’کلاؤڈ برسٹ‘ نے تباہی مچا رکھی ہے۔ لیکن جو پہلے اس تواتر سے نہ ہوا وہ اب کیوں ہو رہا ہے؟ آئیے اسے سمجھتے ہیں۔
”کلاؤڈ برسٹ“، یا بادل کا پھٹ جانا، ایک ایسا قدرتی واقعہ ہے جسے سن کر ایسا لگتا ہے جیسے آسمان پھٹ پرا ہو۔ لیکن یہ ایک مختصر وقت میں ہونے والی بہت زیادہ بارش ہوتی ہے، جو عام طور پر کسی ایک مخصوص علاقے تک محدود رہتی ہے۔ ذرا تصور کریں، آپ باہر کھیل رہے ہوں اور ایک لمحے میں آسمان سے ایسا پانی برسے جیسے ہزاروں بالٹیاں ایک ساتھ انڈیلی جا رہی ہوں—یہی کلاؤڈ برسٹ ہے۔ خاص طور پر اگر ایک گھنٹے میں 10 سینٹی میٹر سے زیادہ بارش صرف 10 کلومیٹر کے علاقے میں ہو، تو سائنسدان اسے کلاؤڈ برسٹ کہتے ہیں۔
یہ عجیب و غریب بارش زیادہ تر پہاڑی علاقوں میں ہوتی ہے۔ کیوں؟ کیونکہ جب گرم ہوا پہاڑ سے اوپر جاتی ہے تو وہ ٹھنڈی ہو کر بارش برسانے لگتی ہے۔ لیکن کبھی کبھار وہ بارش رُک جاتی ہے اور ہوا میں ہی جمع ہوتی رہتی ہے، یہاں تک کہ اچانک وہ تمام پانی ایک دھماکے کی طرح زمین پر گرتا ہے۔
یہ نہ صرف حیرت انگیز ہوتا ہے بلکہ خطرناک بھی! پہاڑوں میں جب ایسا ہوتا ہے تو پانی تیزی سے نیچے بہتا ہے، نالوں میں آ جاتا ہے، اور ساتھ میں لینڈ سلائیڈ یا مٹی کے تودے بھی آ سکتے ہیں۔ شہروں میں یہ پانی گلیوں کو ندی میں بدل دیتا ہے اور لوگ پریشان ہو جاتے ہیں کہ آخر یہ سب کچھ اتنی جلدی کیسے ہو گیا۔
کلاؤڈ برسٹ کے ساتھ اکثر بجلی کی چمک، زور دار آوازیں، تیز ہوائیں اور کبھی کبھار اولے بھی شامل ہوتے ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ دنیا کے درجہ حرارت میں اضافے یعنی گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ایسے خطرناک موسمی واقعات زیادہ ہو رہے ہیں۔ جب زمین یا سمندر زیادہ گرم ہو جاتے ہیں، تو پانی زیادہ بخارات بن کر اوپر جاتا ہے، آسمان میں بڑے اور گہرے بادل بنتے ہیں، جو پھر اچانک برس پڑتے ہیں۔ اور جب پہاڑوں میں بغیر منصوبہ بندی کے سڑکیں، ہوٹل، یا کالونیاں بنائی جائیں اور درخت کاٹ دیے جائیں، تو یہ خطرہ اور بھی بڑھ جاتا ہے۔
ایسے وقت میں سب سے ضروری بات یہ ہے کہ ہوشیار رہیں۔ محکمہ موسمیات یا مقامی انتظامیہ کی بات سنیں، اگر خطرے کی وارننگ دی جائے تو فوراً کسی اونچی جگہ چلے جائیں۔
یاد رہے، کلاؤڈ برسٹ کو روکنا ہمارے ہاتھ میں نہیں، لیکن تھوڑی سی سمجھداری اور احتیاط سے ہم اپنی جان اور دوسروں کی حفاظت ضرور کر سکتے ہیں۔
Post Views: 3