اجے دیوگن کے ساتھ پہلی فلم کرنے والا وہ اداکار جس نے مذہب کے خاطر شوبز کو خیرباد کہہ دیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
مذہب کے خاطر کئی اداکاراؤں کو شوبز کی دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرتے تو ہم نے دیکھا ہے مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ بالی ووڈ کے ایک ایسے اداکار بھی ہیں جنہوں نے مذہب کے خاطر شوبز کو خیرباد کہہ دیا تھا اور اب وہ مولانا ہیں۔
یہاں بات ہورہی ہے مشہور بالی ووڈ فلم ’پھول اور کانٹے‘ سے 1991 میں اداکاری کی دنیا میں قدم رکھنے والے عارف خان نے شوبز کی دنیا کو خیرباد کہہ کر مذہبی راہ اختیار کر لی تھی۔
اس فلم میں نہ صرف اجے دیوگن نے اپنا ڈیبیو کیا تھا بلکہ وِلن کا کردار ادا کرنے والے عارف خان نے بھی پہلی بار فلمی دنیا میں قدم رکھا تھا۔
حال ہی میں عارف خان نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے، جس کا عنوان تھا ’جناب عارف خان صاحب (سابق بالی ووڈ اداکار)‘۔ اس ویڈیو میں انہوں نے اپنی زندگی کے اہم فیصلے پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ کس طرح وہ روحانی سفر کی طرف مائل ہوئے اور اسے اپنانے میں کامیاب رہے۔
View this post on InstagramA post shared by Arif Khan (@arifkhanofficial69)
ویڈیو میں عارف خان نے کہا ’آپ نے 1991 کی فلم ‘پھول اور کانٹے’ دیکھی ہوگی، جو بھارت میں بےحد مقبول ہوئی تھی۔ یہ میری اور اجے دیوگن کی پہلی فلم تھی۔ اُس وقت میری عمر 23 سال تھی اور میں جوانی کے جذبے سے بھرپور تھا۔ اس کے بعد میں نے 14 سے 15 مزید فلموں اور ٹی وی سیریلز میں کام کیا۔ میرے پاس عزت، دولت اور شہرت سب کچھ تھا، لیکن بعد میں اللہ نے مجھے سیدھا راستہ دکھایا، میری زندگی بدلی، اور آج میں یہاں ہوں۔‘
سابق اداکار نے مزید کہا کہ شوبز کی چمک دمک کے باوجود انہیں احساس ہوا کہ ان کی زندگی کا اصل مقصد کچھ اور ہے، جس کے بعد انہوں نے دین کی راہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عارف علوی، علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 26 نومبر 2024 کے احتجاج سے متعلق تین مقدمات میں سابق صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ عدالت نے عدم گرفتاری اور پیشی سے گریز پر یہ اقدام اٹھایا ہے، جبکہ پولیس کی چھاپہ مار ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں جو فوری کارروائی کا آغاز کریں گی۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درخواست دائر کی، جس میں ملزمان کے خلاف درج مقدمات کی جلد سماعت کی استدعا کی گئی۔ عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 25 جولائی کو مقرر کی ہے اور ملزمان و ان کے وکلا کو نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔
وارنٹ گرفتاری حاصل کرنے والے افراد میں سابق صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، سابق وزیر خزانہ عمر ایوب، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، شاہد خٹک، فیصل امین،سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید اور دیگر اہم رہنما شامل ہیں
عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ تمام ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے۔
یاد رہے کہ یہ مقدمات تھانہ صادق آباد، تھانہ واہ کینٹ، اور تھانہ نصیرآباد میں درج ہیں، جن میں توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی، کارِ سرکار میں مداخلت اور پولیس پر حملوں کے الزامات شامل ہیں۔
واقعے کے مطابق 26 نومبر 2024 کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے ایک بڑا احتجاجی مارچ اسلام آباد پہنچا، جس دوران بیلاروس کے صدر بھی دارالحکومت میں موجود تھے۔ احتجاج کے دوران جھڑپوں میں 2 رینجرز اہلکار شہید اور درجنوں پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ پی ٹی آئی نے بھی اپنے کارکنوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا، تاہم اس حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آئیں۔
پرتشدد مظاہروں کے بعد، عمران خان، بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور دیگر رہنماؤں سمیت سیکڑوں کارکنان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت متعدد مقدمات درج کیے گئے تھے۔ مظاہرین پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے اور شاہراہیں بلاک کرنے جیسے الزامات بھی عائد کیے گئے۔
عدالت نے واضح کر دیا ہے کہ قانون سے ماورا کوئی نہیں اور تمام نامزد افراد کو قانونی تقاضوں کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
Post Views: 4