پیشوں کو ذات یا قومیت سے منسلک کرنے پر پابندی کا بل قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
موچی، نائی اور مستری سمیت دیگر پیشوں کو ذات یا قومیت سے منسلک کرنے پر پابندی کا بل قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کردیا گیا ۔بل پاکستان تحریک انصاف کے رکن جمشید دستی نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرایا۔بل کے متن کے مطابق مخصوص برادریوں یا سماجی گروہوں کو تاریخی طور پر بعض پیشوں سے جوڑ دیا گیا ہے،ان پیشوں کو ذات یا سماجی گروہ سے منسلک نہیں سمجھا جانا چاہئے،کسی برادری، گروہ یا فرد کو ان کی ذات یا سماجی پس منظر کی بنیاد پر مخصوص پیشوں تک محدود نہیں کیا جائے گا، موچی، نائی، مستری جیسے پیشے یا کوئی دوسرا پیشہ جو روایتی طور پر ذات سے جڑا ہوا ہے کسی بھی ذات یا سماجی گروہ سے منسلک نہیں ہونا چاہیے،ہر فرد کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں، دلچسپیوں اور مہارتوں کی بنیاد پر کسی بھی پیشے، تجارت یا پیشے کا انتخاب کرے،حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ذات کا تعلق پیشہ ورانہ کرداروں سے نہ ہواور افراد اپنی پسند کے کسی بھی کیریئر میں داخل ہونے کے لیے آزاد ہوں، تمام سرکاری ریکارڈ، ڈیٹا بیس، اور دستاویزات میں کسی بھی پیشے کی بنیاد پر ذات کی درجہ بندی کو ہٹانے کے لیے ترمیم کی جائے گی،حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کسی بھی پیشے یا پیشے کو "ذات" کا لیبل نہ لگایا جائے، بل کا مقصد پیشوں کو مخصوص ذاتوں یا برادریوں سے جوڑنے کے رواج کو ختم کرنا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سے منسلک پیشوں کو کسی بھی
پڑھیں:
اپوزیشن کی جانب سے پارلیمانی کمیٹی کے لیے 6 نام تجویز
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے دیگر ممبران کی تقرری کے معاملے پر پیش رفت سامنے آئی ہے۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اس حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کو خط لکھ دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، اپوزیشن لیڈر کی جانب سے پارلیمانی کمیٹی کے لیے اپوزیشن ممبران کے نام بھی ارسال کر دیے گئے ہیں۔ کمیٹی کے لیے چار اراکین قومی اسمبلی اور دو اراکین سینیٹ کے نام بھجوائے گئے ہیں۔
قومی اسمبلی سے جن ناموں کی سفارش کی گئی ہے ان میں اسد قیصر، بیرسٹر گوہر علی، صاحبزادہ حامد رضا اور سردار لطیف کھوسہ شامل ہیں۔ جبکہ سینیٹ سے شبلی فراز اور علامہ راجہ ناصر عباس کا نام کمیٹی کے لیے تجویز کیا گیا ہے۔
یہ خط آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 213 کی شق (2)(b) کے تحت تحریر کیا گیا ہے، جو چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تقرری کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کی اجازت دیتا ہے۔
Post Views: 2