راولپنڈی؛ غیرت کے نام پر فرسٹ ایئر کی طالبہ کا مبینہ قتل، پولیس نے تحقیقات شروع کردیں
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
راولپنڈی:
راولپنڈی کے تھانہ جاتلی کے علاقے سید کسراں میں غیرت کے نام پر17 سالہ فرسٹ ایئر کی طالبہ کو مبینہ قتل کرکے نعش دفنانے کی اطلاعات پر پولیس نے رپورٹ درج کرکے تحقیقات شروع کردیں۔
پولیس کے مطابق تھانہ جاتلی میں سیکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات ڈی ایف سی کی جانب سے رپورٹ درج کراتے ہوئے بتایا گیا کہ ڈیوٹی کے دوران سید اڈہ پہنچا تو ذرائع سے اطلاع ملی کہ 17 سالہ فرسٹ ائیر کی طالبہ مسماتہ (ن ) 3 فروری کو شب 8 بجے گھر سے اچانک غائب ہوئی ، جس کا گھر میں پتہ چلا تو والد اور چچا طالبہ کی تلاش میں نکلے۔
سید اڈہ پہنچے توانھیں طالبہ مل گئی جس کو وہ گھر لے گئے۷، بعدازاں اگلے دن طالبہ کی موت کی خبرعلاقے میں پھیل گئی اور طالبہ کو دن کے وقت علاقے کے قبرستان میں دفنا بھی دیا گیا، شبہہ ہے بچی کو اہل خانہ میں کسی نے غیرت کے نام پر مبینہ طور زہردے کر یا دم گھونٹ کر قتل کردیا اور جرم چھپانے کے لیے تدفین بھی کردی ہے قانون کاروائی عمل میں لائی جائے۔
معلوم ہوا ہے کہ علاقے میں پھیلی اطلاعات و ڈی ایف سی کی رپورٹ پر 174 ض ف کے تحت روزنامچہ رپورٹ درج کر لی گئی ہے اور مزید دریافت کا عمل جاری ہے۔
مقامی پولیس کا کہنا تھا کہ چھان بین کرکے حالات واقعات کی روشنی میں عدالت سے قبر کشائی اور پوسٹمارٹم کے لیے رجوع کیا جائے گا، پولیس زرائع سے معلوم ہوا ہے جب پولیس حکام نے اہل خانہ سے بچی کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے تسلیم کیا کہ بچی گھر سے گئی تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہتے وہاں سے کچھ کھا کر آئی یا نہیں یہ معلوم نہیں لیکن گھر میں بچی کی موت طبعی تھی۔
تاہم جب ان سے سوال کیا گیا کہ گھر سے جانے اور آنے کے بعد اچانک موت ہوئی تو پولیس کو آگاہ کیونکر نہ کیا گیا تو، پولیس کے مطابق اس پر اہل خانہ وہ خاطر خواہ جواب نہ دے سے سکے۔
اس حوالے سے ایس پی صدر نبیل کھوکھر کا رابطے پر کہنا تھا کہ واقعہ کی اطلاع مل ی ہے اس کی تصدیق کررہے ہیں، صبع قبرکشائی اور پوسٹمارٹم کے لیے عدالت میں درخواست دیں گے، پوسٹ مارٹم کے بعد صورتحال واضع ہوگی جو بھی رپورٹ آئی اس کے مطاںق قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
یاد رھے کہ گزشتہ دنوں بھی جاتلی کے ہی علاقے نتھہ چھتر میں 21 سالہ لڑکی کو جنسی استحصال کےبعد قتل کرکے نعش دفنا دی گئی تھی جس کے ملزمان گرفتار ہیں اور پولیس ان سے تفتیش کررہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی، مجبوری نے عورت کو مرد بنا دیا، مگر غیرت نے بھیک مانگنے نہیں دی
کراچی:سرجانی ٹاؤن کی رہائشی رانی بی بی اپنے معذور بھائی اور بیوہ بہن کے بچوں کی کفالت کے لیے مردوں کی طرح سائیکل رکشہ چلاتی ہیں۔ بال کٹوا کر مردانہ لباس پہننے والی یہ باہمت خاتون روزی حلال کے لیے دن رات محنت کر رہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کی ایک خاتون نے خاندان کی کفالت کے لیے مردانہ حلیہ اختیار کرلیا۔اس حوالے سے لیاقت آباد نمبر دس پر سائیکل لوڈنگ رکشہ چلانے والی خاتون رانی بی بی ( فرضی نام ) نے بتایا کہ وہ خدا کی بستی سرجانی ٹاوٴن میں رہتی ہیں۔
ان کے گھر میں معذور بھائی ۔بیوہ بہن اس کے دو بچے اور وہ خود ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کرائے کے مکان میں رہتی ہیں۔روزانہ اپنے معذور بھائی کے ساتھ سائیکل رکشہ چلاکر دو گھنٹے میں سرجانی سے لیاقت آباد نمبر دس پہنچتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے گھر میں کمانے والی وہ خود ہیں۔پڑھی لکھی نہیں ہیں۔ کوئی ہنر بھی نہیں جانتی ہیں۔اس لیے کچھ پیسے جمع کرکے سائیکل لوڈنگ رکشہ خریدا ہے۔یہ رکشہ 10 ہزار روپے سے زائد میں خریدا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ لیاقت آباد نمبر دس بھائی کے ساتھ آکر کھڑی ہوجاتی ہوں ۔یہاں سے مارکیٹ قریب ہے۔اس لیے سامان کی ترسیل سائیکل لوڈنگ رکشہ پر کرتی ہیں۔اگر سامان کم ہوتا ہے تو سائیکل لوڈنگ رکشہ کو چلاتی ہوں ۔
اگر سامان کا وزن زیادہ ہوتا ہے تو سائیکل لوڈنگ رکشہ کو کھینچ کر لیکر جاتی ہوں۔کھبی دن میں دو یا اس سے زائد مزدوری مل جاتی یے۔کھبی 800 یا اس سے زائد کمالیتی ہوں ۔کھبی ایک وقت کھاتے ہیں ۔کھبی دو وقت کھانا مل جاتا یے ۔کھبی بھوکا بھی سوتے ہیں۔
ان سے سوال کیا گیا کہ آپ تو عورت ہیں آپ نے مردانہ حلیہ کیوں اختیار کیا ہے؟ ۔انہوں نے کہا کہ ایک عورت کے لیے سائیکل لوڈنگ رکشہ چلانا مشکل ہے۔اس معاشرے میں عورت کے پاس ہنر نہ ہو تومزدوری کرنا مشکل ہوتا ہے ۔
اس لیے میں نے مجبوری میں مردانہ حلیہ اختیار کیا ۔مردانہ طریقے سے بال کٹوائے اور بھائی کے شلوار قیمض پہنتی ہوں۔کم بولتی ہوں تاکہ لوگ مجھے مرد ہی سمجھیں۔انہوں نے کہا کہ پہلے بھائی سائیکل لودنگ رکشہ چلاتا تھا لیکن ایک حادثہ کے سبب اس کی ٹانگ میں چوٹ آئی اور وہ معذور ہوگیا ہے۔اس لیے وہ سائیکل لوڈنگ رکشہ نہیں چلاسکتا یے۔
اب وہ میرے ساتھ آتا ہے اور میں سائیکل لوڈنگ رکشہ چلاتی ہوں ۔انہوں نے کہا بھیک مانگنے سے بہتر محنت میں عظمت یے۔کوئی عورت شوق سے مرد نہیں بنتی ۔معاشرتی مسائل اور بھوک حلیہ تبدیل کرادیتی یے۔
میں عورت ہوں اگر مردانہ لباس پہن کر اور حلیہ بدل کر کام کررہی ہوں تو رزق حلال میں ہی برکت یے۔میں کسی سے مانگتی نہیں ہوں اور مدد کی اپیل نہیں کرتی ۔میرے حق میں دعا کرہں کہ میں محنت سے روزی کماؤں ۔
بے آسرا عورتوں کو پیغام یے کہ مجبوری کے حالات میں غلط سمت جانے اور مدد کے بجائے محنت کی سمت پر نکل جائیں روزی بھی ملے گی اور مشکل بھی آسان ہوگی۔