مدینہ منورہ میں افطار انتظامات کیلیے پرمٹ لازمی قرار
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
مدینہ منورہ:مسجد نبوی میں رمضان المبارک کے دوران روزہ داروں کے لیے افطار کا اہتمام کرنے کے خواہشمند افراد اور تنظیموں کو اب خصوصی اجازت نامہ حاصل کرنا ہوگا۔ جنرل اتھارٹی برائے حرمین شریفین نے اس مقصد کے لیے ایک آن لائن پورٹل متعارف کرا دیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق یہ اقدام افطار کے عمل کو مزید منظم اور باوقار بنانے کے لیے کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں اتھارٹی کی منظور شدہ کمپنیوں ہی کو افطاری کرانے کے پرمٹ جاری کیے جائیں گے اور ان کی فہرست کو عوامی سطح پر بھی شائع کیا جائے گا۔
اتھارٹی کے مطابق اس ڈیٹا کی مدد سے افطار کے انتظامات کو مزید بہتر بنایا جا سکے گا، ہجوم اور بے نظمی کو روکا جا سکے گا اور کھانے کے ضیاع سے بچاؤ ممکن ہوگا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ مکہ مکرمہ میں بھی افطار کرانے کے خواہشمند افراد اور اداروں کے لیے ایک آن لائن رجسٹریشن پورٹل کا آغاز کیا گیا تھا، جس میں افطار کی 10 مخصوص سروس سائٹس منتخب کرنے کی سہولت دی گئی تھی۔
اتھارٹی نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ افطار کے دوران دائمی بیماریوں اور ذیابیطس میں مبتلا افراد کے لیے کم کیلوریز والے کھانوں کی دستیابی کو بھی یقینی بنایا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
طوطے پالنے اور فروخت کے لیے رجسٹریشن لازمی، نیا قانونی مسودہ تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے طوطے (Parrot) پالنے اور ان کی خرید و فروخت کے حوالے سے نیا قانونی مسودہ تیار کر لیا ہے، جسے منظوری کے لیے پنجاب کابینہ کو بھجوا دیا گیا ہے۔ اس مسودے کا مقصد پرندوں کے غیر قانونی کاروبار کو روکنا اور ان کی باقاعدہ رجسٹریشن کے ذریعے بہتر تحفظ فراہم کرنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق مسودے میں کہا گیاہےکہ اب گھروں میں پالے جانے والے مختلف اقسام کے طوطے رجسٹریشن کے دائرے میں آئیں گے۔ ان میں خاص طور پر الیگزینڈرائن، روز رنگڈ، سلیٹی ہیڈڈ اور پلم ہیڈڈ طوطے شامل ہیں، ان اقسام کو وائلڈ لائف کے دوسرے شیڈول میں شامل کیا گیا ہے تاکہ ان کی افزائش اور خرید و فروخت کو منظم کیا جا سکے۔
نئے قانون کے تحت ہر طوطے کی رجسٹریشن کے لیے ایک ہزار روپے فیس مقرر کی گئی ہے، اس کے ساتھ ہی طوطے پالنے والوں کے لیے چھوٹے اور بڑے بریڈرز کی کیٹیگری بھی بنائی گئی ہے تاکہ شوقیہ افراد اور تجارتی پیمانے پر بریڈنگ کرنے والوں میں فرق رکھا جا سکے۔
مزید یہ کہ طوطے اب صرف لائسنس یافتہ ڈیلرز کو ہی فروخت کیے جا سکیں گے۔ اس اقدام کا مقصد بلیک مارکیٹ اور غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنا ہے۔ وائلڈ لائف حکام کے مطابق طوطوں کی غیر قانونی تجارت نہ صرف ان کی بقا کے لیے خطرہ ہے بلکہ اس سے جنگلی حیات کے توازن پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف کے ایک افسر نے بتایا کہ حکومت اس قانون کے ذریعے لوگوں کو قانونی دائرے میں لا کر ان کے شوق کو بھی محفوظ بنانا چاہتی ہے اور پرندوں کی نسلوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا مقصود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد رجسٹریشن نہ کروانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی۔
خیال رہےکہ یہ اقدام پاکستان میں پہلی بار پرندوں کی باقاعدہ نگرانی اور تحفظ کی سمت میں اہم پیش رفت ہے، توقع ہے کہ اس قانون سے نایاب اقسام کے طوطوں کو بچانے اور ان کی آبادی کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔