ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کی بین الاقوامی سطح پر مذمت
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 فروری 2025ء) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ غزہ سے فلسطینیوں کو ''مستقل طور پر‘‘ کہیں اور آباد کیا جا سکتا ہے اور امریکہ اس علاقے پر کنٹرول حاصل کر کے اسے اپنی ملکیت میں لے سکتا ہے۔ ان کے اس بیان کی عالمی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے۔
سعودی عرب کا ردعملسعودی عرب نے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آ سکتے۔ سعودی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''سعودی عرب فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے گھر کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتا ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے 'صاف اور واضح انداز میں‘ سعودی مملکت کے موقف کی توثیق کی ہے، جو کسی بھی حالت میں کسی بھی دوسری طرح کی تشریح کی اجازت نہیں دیتا۔
(جاری ہے)
‘‘ غزہ پٹی فلسطینیوں کی ملکیت ہے، جرمنیجرمنی کی خاتون وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے کہا ہے کہ غزہ پٹی فلسطینیوں کی ہے جبکہ ان کی بے دخلی ناقابل قبول اور بین الاقوامی قانون کے منافی ہو گی۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ نئے مصائب اور نئی نفرت کا باعث بھی بنے گا .
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے بھی صدر ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے، ''ہم ہمیشہ سے ہی اپنے اس یقین میں واضح رہے ہیں کہ ہمیں دو ریاستی حل تلاش کرنا چاہیے۔ ہمیں فلسطینیوں کو ان کے آبائی علاقوں، غزہ پٹی اور مغربی کنارے میں رہتے ہوئے خوشحال دیکھنا چاہیے۔
‘‘ فرانس کسی بھی جبری بے دخلی کا مخالففرانس کی وزارت خارجہ کے ترجمان کرسٹوف لیموئن نے صدر ٹرمپ کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے، ''فرانس غزہ پٹی کی فلسطینی آبادی کی کسی بھی جبری نقل مکانی کے خلاف اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ یہ (ایسی جبری بے دخلی) بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور فلسطینیوں کی جائز امنگوں پر حملے کے مترادف ہونے کے علاوہ دو ریاستی حل کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ اور ہمارے قریبی شراکت داروں مصر اور اردن کے ساتھ ساتھ پورے خطے کے لیے بھی ایک بڑے عدم استحکام کا باعث ہو گی۔
‘‘عرب ممالک کا غزہ سے فلسطینیوں کی مجوزہ بےدخلی کے خلاف خط
غزہ فلسطینیوں کا ہے، اسپینہسپانوی وزیر خارجہ خوسے مانوئل البارس نے بھی دیگر یورپی ممالک کا موقف اپناتے ہوئے کہا ہے، ''میں اس پر بالکل واضح بات کرنا چاہتا ہوں۔ غزہ وہاں کے فلسطینیوں کی سرزمین ہے اور انہیں غزہ میں ہی رہنا چاہیے۔ غزہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا حصہ ہے، جس کی اسپین حمایت کرتا ہے اور اسے اسرائیلی ریاست کی خوشحالی اور حفاظت کی ضمانت کے ساتھ ساتھ رہنا ہے۔
‘‘ روس کا موقفکریملن کے ترجمان دمیتری پیسکوف نے کہا ہے کہ روس کے خیال میں مشرق وسطیٰ میں تصفیہ دو ریاستی حل کی بنیاد پر ہی ممکن ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ وہ اصول ہے، جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قرارداد میں درج ہے۔ یہ وہ اصول ہے، جسے اس مسئلے میں شامل ممالک کی بھاری اکثریت نے شیئر کیا ہے۔ ہم اس سے آگے بڑھتے ہیں، ہم اس کی حمایت کرتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ یہ واحد ممکنہ آپشن ہے۔
‘‘ چینی وزارت خارجہ کا بیانچین کی وزارت خارجہ نے اس تناظر میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے، ''چین کو امید ہے کہ تمام فریق جنگ بندی اور تنازعے کے بعد کی حکمرانی کو، دو ریاستی حل کی بنیاد پر مسئلہ فلسطین کو صحیح راستے پر واپس لانے کے لیے استعمال کریں گے۔‘‘
امریکی صدر کا منصوبہ ناقابل قبول ہے، ترکیصدر ٹرمپ کی پریس کانفرنس کے فوراً بعد ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان کا کہنا تھا کہ غزہ پر قبضے کے منصوبے کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تبصرے 'ناقابل قبول‘ ہیں۔
فلسطینیوں کو ''مساوی تقسیم سے باہر‘‘ نکالنے کا کوئی بھی منصوبہ مزید تنازعات کا باعث بنے گا۔ حماس کا ردعملحماس کے سینیئر عہدیدار سامی ابو زہری نے کہا ہے، ''غزہ پٹی میں ہمارے لوگ ان منصوبوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور جس چیز کی ضرورت ہے، وہ یہ ہے کہ ہمارے لوگوں کے خلاف (اسرائیلی) قبضے اور جارحیت کو ختم کیا جائے، نہ کہ انہیں ان کی سرزمین سے بے دخل کر دیا جائے۔
‘‘ فلسطینی صدر محمود عباس اور فلسطینی قیادت کا ردعملفلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ فلسطینی اپنی زمین، حقوق اور مقدس مقامات سے دستبردار نہیں ہوں گے اور یہ کہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کے ساتھ ساتھ غزہ پٹی بھی فلسطینی ریاست کی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے۔
ایران کا ردعملایران کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''ایران فلسطینیوں کی کسی بھی نقل مکانی سے اتفاق نہیں کرتا اور اس نے مختلف چینلز کے ذریعے (امریکہ کو) اس سے آگاہ کر دیا ہے۔
‘‘ آئرلینڈ دو ریاستی حل کے حق میںآئرلینڈ کے وزیر خارجہ سائمن ہیرس کا کہنا تھا، ''یہاں سفر کی سمت بالکل واضح ہے، ہمیں دو ریاستی حل کی ضرورت ہے۔ فلسطین اور اسرائیل کے عوام دونوں کو ہی اپنی اپنی ریاستوں میں محفوظ طریقے سے ساتھ ساتھ رہنے کا حق حاصل ہے اور اسی پر توجہ دی جانا چاہیے۔ غزہ کے لوگوں کو کسی اور جگہ بے گھر کرنے کا کوئی بھی خیال اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں سے واضح طور پر متصادم ہو گا۔
‘‘ آسٹریلوی وزیر اعظم کا بیانآسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز نے کہا ہے، ''آسٹریلیا کی پوزیشن وہی ہے، جو آج صبح تھی، جیسے کہ وہ گزشتہ سال بھی تھی۔ آسٹریلیا کی حکومت دو طرفہ بنیادوں پر دو ریاستی حل کی حمایت کرتی ہے۔‘‘
ا ا/ا ب ا، م م (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دو ریاستی حل کی فلسطینیوں کو فلسطینیوں کی نے کہا ہے کہ ہوئے کہا ہے ساتھ ساتھ کی سرزمین کا ردعمل کہنا تھا ٹرمپ کے غزہ پٹی کے ساتھ کسی بھی اور اس ہے اور
پڑھیں:
پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی، خواجہ آصف
اسلام آباد:وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، پاکستان کے امریکا چین سعودی عرب اور دبئی کے ساتھ تعلقات میں بہتری آ رہی ہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز اسلام آباد کے زیرِ اہتمام سیمینار سے خطاب میں انہوں ںے کہا کہ پاکستان اب عالمی سطح پر ایک قابلِ اعتماد شراکت دار کے طور پر ابھر رہا ہے، سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے تعلقات نئے دور میں داخل ہو گئے ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے شعبوں میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے، قطر اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ پاکستان کے تعلقات مثالی قرار دیے جا رہے ہیں، یہ شراکت داری باہمی اعتماد اور سمجھ بوجھ پر مبنی ہے، چین پاکستان کا ہر موسم کا دوست ہے پاکستان اور چین سی پیک فیز تھری پر کام بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ پاکستان کی وسط ایشیائی ممالک آذربائیجان اور ترکمانستان تک رسائی میں نمایاں بہتری آئی ہے، پاکستان ترکی اور ایران کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنا رہا ہے، پاکستان اسلاموفوبیا کے خلاف ایک مؤثر آواز بن کر ابھرا ہے، پاکستان اصلاحات پر مکمل توجہ دے رہا ہے، پاکستان کی سفارت کاری اعتماد اور استحکام کی عکاسی کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے تعلقات امریکا سے بہتر ہوئے ہیں، ہمارے سفارت کار جو کام کر رہے ہیں وہ قابل تعریف ہے، خارجہ پالیسی ہماری ترجیح ہے، دنیا کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ نریندر مودی نے پاکستان پر اٹیک کرنے کا پلان بنایا اس کے بعد ہم نے فتح حاصل کی، آج ہمیں ڈپلومیسی میں بہتری محسوس کر رہے ہیں، مجھے خوشی ہے کہ بہت سے سفارت کاروں نے انفرادی طور پر اچھا کام کیا۔
انہوں ںے کہا کہ ایس سی او کانفرنس کے ذریعے علاقائی سطح پر رابطہ کاری میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان میں لیڈر شپ تبدیل ہو چکی ہے، اب پاکستان کو وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر لیڈ کر رہے ہیں، بہت سے پارٹنر آرہے ہیں اور پاکستان سے تعاون کی بات کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لیڈر شپ کا جذبہ تبدیل ہو چکا ہے، چین کی ٹیکنالوجی کے بارے میں دنیا حیران ہے، دنیا اب تبدیل ہو چکی ہے، پاکستان معرکہ حق کے بعد دنیا کا ماحول تبدیل کر دیا، ہمارے سفارت کار جیو پولیٹیکز کو تبدیل کرنے میں کامیاب ہوئے۔