کشمیر کی خاطر 10 جنگیں بھی لڑنی پڑیں تو لڑیں گے، آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
مظفرآباد: چیف آف آرمی اسٹاف جنرل حافظ عاصم منیر کاکہنا ہے کہ پاکستان نے کشمیر کی خاطر تین جنگیں لڑی ہیں، اگر مزید دس جنگیں بھی لڑنی پڑیں تو دریغ نہیں کریں گے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے مظفرآباد کا دورہ کرتے ہوئے شہدا کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا، جہاں انہوں نے جموں و کشمیر یادگار پر حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھائی۔
جنرل عاصم منیر نے کشمیر میں تعینات افسران اور جوانوں کی بہادری، پیشہ ورانہ مہارت اور جنگی تیاریوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کی کسی بھی کارروائی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
آرمی چیف نے واضح کیا کہ پاک فوج ملک کی حاکمیت اور سرحدی سالمیت کے دفاع کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی، یہ مظالم کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو مزید تقویت دے رہے ہیں۔ جنرل عاصم منیر نے کشمیری عوام کی جدوجہدِ آزادی کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا رہے گا اور یقیناً ایک دن کشمیر آزاد ہو کر پاکستان کا حصہ بنے گا۔
TagsImportant News from Al Qamar.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
تنزانیہ میں اپوزیشن کا انتخابات کیخلاف ماننے سے انکار؛ مظاہروں میں 700 ہلاکتیں
تنزانیہ میں عام انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا جو بدستور جاری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چند روز قبل ہونے والے جنرل الیکشن میں صدر سمیعہ صولوہو حسن نے زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔
تاہم ان انتخابات میں صدر سمیعہ کے مرکزی حریف یا تو قید میں تھے یا انہیں الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا تھا۔ جس سے نتائج میں دھاندلی کے الزامات کو تقویت ملی تھی۔
اپوزیشن جماعت چادیما نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف الیکشن کا مطالبہ کیا اور مظاہروں کا اعلان کیا تھا۔
جس پر صرف تنزانیہ کے دارالحکومت دارالسلام میں پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ تیسرے دن بھی جاری ہے۔ شہروں میں جھڑپوں کے دوران سیکڑوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔
اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس تشدد میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ حکومت نے تاحال کسی سرکاری اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کی گئی۔
مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا پولیس اور فوج نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور گولیاں چلائیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کو غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کم از کم ایک سو ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
دارالسلام اور دیگر حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں اور فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال کو قابو میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے۔