پی ڈی ایم اتحاد کو پی ٹی آئی حکومت گرانے میں 4 سال لگے تھے، وزیر دفاع خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم اتحاد کو پی ٹی آئی حکومت کو گرانے میں 4 سال لگے تھے۔
اپوزیشن جماعتوں کے الیکشن کے مطالبے پر رد عمل دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پی ڈی ایم اتحاد کو پی ٹی آئی حکومت کو گرانے میں چار سال لگے تھے، اپوزیشن کو تو ابھی ایک سال بھی نہیں ہوا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ایک دوسرے پر اعتراضات کرنے والے ایک دوسرے کے ساتھ کیسے ہوسکتے ہیں، ایسے اتحاد فطری نہیں ہوتے، نئے انتخابات کی ڈیمانڈ ہونی ہے تو پورے ملک کیلئے ہوگی۔
مجھے پی ٹی آئی والوں کی نیت پر 100 فیصد شک ہے، خواجہ آصفخواجہ آصف نے کہا کہ ایک بھی نکتہ ایسا نہیں کہ مذاکرات کامیابی کی طرف جائیں،
خواجہ آصف نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ رابطوں میں تسلسل ہونا چاہیے، صدر مملکت کے مولانا فضل الرحمان سے بہت اچھے تعلقات ہیں وہ انہیں انگیج کریں۔ نواز شریف، شہباز شریف کے بھی مولانا فضل الرحمان سے اچھے تعلقات ہیں، میں بھی مولانا فضل الرحمان سے بات چیت میں حصہ ڈال سکتا ہوں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت سے متعلق مولانا کے خدشات پر ان کا ساتھ دینا چاہیے۔ سیاست میں کوئی حرف آخر نہیں ہوتا، معاملات تصادم سے نہیں مذاکرات سے حل ہوتے ہیں، پاکستان میں 25 کے قریب اتحاد بنے کوئی ایک بتادیں جو کامیاب ہوا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان وزیر دفاع پی ٹی آئی نے کہا کہ
پڑھیں:
حکومت بانی پی ٹی آئی کا پولی گراف ٹیسٹ زبردستی نہیں کرا سکتی: جسٹس ریٹائرڈ وجیہ
جسٹس ریٹائرڈ وجیہ الدین—فائل فوٹوعام لوگ اتحاد کے رہنما جسٹس ریٹائرڈ وجیہ الدین کا کہنا ہے کہ حکومت بانیٔ پی ٹی آئی کا پولی گراف ٹیسٹ زبردستی نہیں کرا سکتی۔
کراچی سے جاری بیان میں عام لوگ اتحاد کے رہنما جسٹس ریٹائرڈ وجیہ الدین نے یہ بات کہی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن میں نیا میثاقِ جمہوریت ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے قومی محاذ آزادی ، عام لوگ اتحاد میں ضم ،جولائی ملکی سیاست کیلئے اہم ہے، وجیہہ الدینواضح رہے کہ جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین پہلے پی ٹی آئی میں شامل تھے، جہاں اختلافات کے بعد ان کی تحریکِ انصاف کی بنیادی رکنیت معطل کر دی گئی تھی، اختلافات بڑھنے کے بعد انہوں نے پی ٹی آئی سے اپنی راہیں جدا کر لی تھیں۔
پی ٹی آئی سے علیحدگی کے بعد جسٹس وجییہ نے عام لوگ اتحاد پارٹی کی بنیاد رکھی، جہاں اس کی سربراہی کا تنازع پیدا ہو گیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے اس تنازع کے حوالے سے درخواست کا فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ وجیہ الدین کو عام لوگ اتحاد پارٹی کا سربراہ مقرر کیا تھا۔