لوئر کرم کے بعد اپر کرم میں بھی پنکرز گرانے کا عمل شروع
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) کرم میں امن ومان کے قیام کے لیے بنکرز گرانے کا سلسلہ جاری ہے اور اب اپرکرم میں بھی بنکرز کی گرانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کا بتانا ہے کہ جرگے کے فیصلے کے مطابق ضلع کرم میں بنکرز گرانے کا سلسلہ جاری ہے اور لوئر کرم کے بعد اب اپر کرم میں بھی بنکرز گرانے جا رہے ہیں۔انتظامیہ کے مطابق اپر کرم میں پیوڑ اورگیدو میں 2 بنکر گرا دیے گئے ہیں جبکہ لوئر کرم میں اب تک 28
بنکرز گرائے جا چکے ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق کرم میں بنکرز کی تعداد 250 سے زیادہ ہے جہاں اب تک 30 بنکرز گرائے جاچکے ہیں۔خیال رہے کہ کرم میں امن کے لیے جرگے کے بعد اپیکس کمیٹی اجلاس میں کرم میں بنکرز ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور یہ شق فریقین کے درمیان معاہدے میں بھی شامل کی گئی تھی۔ دوسری جانب کرم میں کھانے پینے کی اشیا ء سمیت دیگر سامان کی ترسیل کے لیے قافلوں کی روانگی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔علاوہ ازیں ضلع کْرم میں امن و امان کے قیام کے لیے آج کوہاٹ میں دونوں فریقوں کا جرگہ ہوگا۔ممبر جرگہ ارشاد حسین بنگش کا کہنا تھا کہ جرگہ میں کرم میں پائیدار امن کے حوالے سے بات چیت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ فریقین کی کوشش ہے کہ ٹل پارا چنار روڈ کو جلد آمدورفت کے لیے کھولا جائے۔دوسری جانب جرگہ ممبر فخرزمان کا اپنی گفتگو میں کہنا تھا کہ جمعرات کو جرگے میں امن معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا، ٹل پارا چنار روڈ کھولنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گرانے کا میں بھی کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کی معاشی تنہائی شروع
اسلام ٹائمز: 10 ستمبر کو، یورپی کمیشن (EC) کی صدر Ursula von der Leyen نے دوحہ میں حماس کی مذاکراتی ٹیم پر حملے کے بعد اسرائیل کے ساتھ تعاون کو محدود کرنے، کابینہ کے ارکان پر پابندیاں عائد کرنے اور یورپی یونین (EU) کے ساتھ ایسوسی ایشن کے معاہدے کو معطل کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔ ان کے مطابق، یورپی کمیشن متعدد اسرائیلی وزراء پر پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ تجارتی معاملات پر ایسوسی ایشن کے معاہدے کو جزوی طور پر معطل کرنے کی تجویز پیش کر رہا ہے۔ دنیا میں اسوقت جتنی نفرت اسرائیل سے ہے، کسی اور سے نہیں، لہذا صیہونی حکومت کا اقتصادی تنہائی کا شکار ہونا نوشتہ دیوار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نیتن یاہو اس مرحلہ کے لیے اپنے آپ کو تیار کر رہا ہے۔ تحریر: حامد حاجی حیدری
نیتن یاہو نے اسرائیلیوں پر زور دیا کہ وہ "معاشی تنہائی کے لیے تیار رہیں۔" قابض وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے قطر میں اسرائیلی آپریشن کی ناکامی کے بعد 15 ستمبر کو وزارت خزانہ کے جنرل اکاؤنٹنگ آفس میں ایک کانفرنس میں کہا کہ اسرائیل خود کو الگ تھلگ اور بند معیشت کے مطابق ڈھالنے پر مجبور ہوسکتا ہے۔ "اسرائیل ایک طرح کی تنہائی میں داخل ہو رہا ہے۔۔۔ ان کا کہنا تھا۔ سب سے پہلے، ہمیں اپنے طور پر مسائل سے نمٹنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو فروغ دینا چاہیئے، اسرائیل کے سرکاری ٹی وی کان کے مطابق نیتن یاہو نے اس گفتگو میں کئی اعترافات کئے ہیں۔ نیتن یاہو کے مطابق، ایسی صورت حال جس میں ملک خود کو پیداواری ناکہ بندی میں پاتا ہے، ایک حقیقت بن سکتی ہے۔ اس لیے اسرائیل معیشت پر بعض پابندیوں کو اپنانے پر مجبور ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل کی تنہائی کی ایک وجہ یورپی پابندیاں بھی ہوسکتی ہیں۔
صیہونی وزیراعظم کے مطابق قطر سمیت اسرائیل کے دشمن ممالک نے سوشل میڈیا کے ذریعے عالمی گفتگو کو متاثر کرنے کے لیے بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔ اس کے جواب میں نیتن یاہو کا خیال ہے کہ اسرائیل کو اپنے گھریلو وسائل اور سائنسی صلاحیت کو فروغ دینا چاہیئے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ دنیا بلاکس میں بٹی ہوئی ہے اور ہم کسی بلاک کے رکن نہیں ہیں۔ "اس طرح ایک فائدہ پیدا ہوتا ہے، جب وہ ہمیں الگ تھلگ کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے پاس ایک تکنیکی اور سائنسی فائدہ بھی ہے، جو دوسروں کی ہم میں دلچسپی کا باعث بن سکتا ہے۔" تاہم کان ٹی وی کے مطابق اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ نے وزیراعظم کے ریمارکس پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اس موقف کو پاگل پن قرار دیا۔ لایپڈ کے مطابق اسرائیل کی تنہائی ناگزیر نہیں ہے، بلکہ یہ سب کچھ نیتن یاہو اور ان کی حکومت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل اپنی خارجہ پالیسی کا رخ بدلتا ہے تو وہ پھلتی پھولتی معیشت کی طرف لوٹ سکتا ہے۔
10 ستمبر کو، یورپی کمیشن (EC) کی صدر Ursula von der Leyen نے دوحہ میں حماس کی مذاکراتی ٹیم پر حملے کے بعد اسرائیل کے ساتھ تعاون کو محدود کرنے، کابینہ کے ارکان پر پابندیاں عائد کرنے اور یورپی یونین (EU) کے ساتھ ایسوسی ایشن کے معاہدے کو معطل کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔ ان کے مطابق، یورپی کمیشن متعدد اسرائیلی وزراء پر پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ تجارتی معاملات پر ایسوسی ایشن کے معاہدے کو جزوی طور پر معطل کرنے کی تجویز پیش کر رہا ہے۔ دنیا میں اسوقت جتنی نفرت اسرائیل سے ہے، کسی اور سے نہیں، لہذا صیہونی حکومت کا اقتصادی تنہائی کا شکار ہونا نوشتہ دیوار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نیتن یاہو اس مرحلہ کے لیے اپنے آپ کو تیار کر رہا ہے۔