غلطیاں بھگت رہے، پارٹی میں متعدد گروپ ہیں: جنید اکبر
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
مردان (نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ) پی ٹی آئی خیبر پی کے کے صدر جنید اکبر نے کہا ہے کہ مانتا ہوں کہ پارٹی میں متعدد گروپس ہیں۔ ٹھیک کو ٹھیک اور غلط کو غلط کہہ سکتا ہوں۔ سیاسی کارکن ہیں نوکر نہیں‘ بانی پی ٹی آئی کی کوئی انکے اصولوں کے خلاف ہوئی تو صوبائی صدارت چھوڑ دوں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مردان میں 8فروری کے جلسہ کی تیاریوں کے حوالے سے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جنید اکبر نے کہا کہ چوروں کو پارٹی میں نہیں چھوڑوں گا۔ 8 فروری کو پاکستان کا مینڈیٹ چوری ہوا۔ انہوں نے کہا اداروں کے ساتھ بات کرنے کا حامی ہوں، ایک ہاتھ بڑھایا تو ہم دو ہاتھ بڑھائیں گے، ہم چاہتے ہیں کہ ادارے مضبوط ہوں تاہم اداروں کو بھی اپنے رویے تبدیل کرنا ہونگے۔ ہم سے ماضی میں غلطیاں ہوئی ہیں جس کا ہم خمیازہ بھی بھگت رہے ہیں۔ جنید اکبر نے کہا کہ تاریخ کی پہلی حکومت ہے جسے زبردستی حکومت دی گئی، ہم شرافت کی زبان سمجھتے ہیں، بدمعاشی کی تو بد معاشی کریں گے۔ علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے کچھ ارکان نے پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر کے خلاف بانی پی ٹی آئی عمران خان کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پارلیمانی رہنمائوں نے بیرسٹر گوہر پر پارٹی مفادات کے برعکس فیصلوں کا الزام لگایا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے ڈاکٹر امجدخان نے الزام لگایا کہ میں نے صحت کی مفت سہولیات کا بل قائمہ کمیٹی میں پیش کیا لیکن اس بل کی مخالفت ہمارے پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے ہی کردی۔ اسی طرح چنگیز خان کاکڑ نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ میرا فیصل آباد میں ہائیکورٹ کا بل تھا جس کی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے مخالفت کی۔ دوسری جانب نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی کے بعض ارکان کے تحفظات درست نہیں کیونکہ پرائیویٹ ممبر بل آئے تو ذاتی رائے دی جاتی ہے‘ ان معاملات پر قانون سازی کی ضرورت نہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر جنید اکبر نے کہا
پڑھیں:
یوکرین پر بڑا روسی حملہ، پانچ افراد ہلاک،۔متعدد زخمی
روس نے ہفتے کی صبح یوکرین میں میزائلوں، ڈرونز اورایریئل گلائیڈ بموں سے حملہ کیا جس میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ روس کی یہ بڑی کارروائی چند دن قبل کییف کی طرف سے روسی فضائی اڈوں پر کیے گئے حیرت انگیز حملے کا جواب ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق کریملن نے حالیہ ہفتوں میں یوکرین پر اپنے حملے بڑھا دیے ہیں کیونکہ دونوں متحارب ممالک تین سالہ جنگ کے خاتمے یا عارضی جنگ بندی کے لیے براہ راست مذاکرات میں ہنوز ناکام ہیں۔
یوکرین کے وزیر خارجہ اینڈری سیبیگا نے کییف کے مغربی اتحادیوں سے روس کی طرف سے حملوں کو روکنے سے انکار پر اسے سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
قبل ازاں یوکرین کے مقامی حکام نے کہا تھا کہ ہفتے کے روز مشرقی یوکرینی شہر خارکیف پر روس کے بڑے ڈرون اور میزائل حملے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور 21 دیگر زخمی ہو گئے۔ ماسکو کی طرف سے یوکرین پر روزانہ بنیادوں پر ہونے والے وسیع پیمانے پر حملوں کی اس تازہ ترین کارروائی میں ماسکو نے مہلک ‘ایریئل گلائیڈ بم‘ کا استعمال کیا ہے۔ یوکرین کے خلاف تین سال سے جاریجنگ میں روس کی طرف سے اس مہلک بم کا استعمال اب معمول بن گیا ہے۔
ہفتے کے روز ہوئے روسی حملے کے بارے میں خارکیف کے میئر ایہور تیریخوف نے کہا کہ 18 اپارٹمنٹ عمارتوں اور 13 نجی گھروں کو نقصان بھی پہنچا ہے۔ انہوں نے ابتدائی اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ روس نے اس حملے میں 48 ڈرون، دو میزائل اور چار فضائی گلائیڈ بموں کا استعمال کیا۔
گزشتہ ہفتوں کے دوران یوکرین پر روسی حملوں کی شدت میں واضح اضافہ ہوا ہے جس سے یہ امید مزید کم ہوتی جا رہی ہے کہ مستقبل قریب میں متحارب فریق امن کے لیے کسی ڈیل تک پہنچ پائیں گے۔ خاص طور سے حال ہی میں کییف کی طرف سے روس کے اندرونی علاقے میں روسی فوجی ہوائی اڈوں پر ہونے والے حیرت انگیز ڈرون حملوں کے بعد سے امن ڈیل کی امید دکھائی نہیں دے رہی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے کہا تھا کہ ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن نے ان سے کہا تھا کہ ماسکو روسی ایئر فیلڈز پر یوکرین کے حملے کا بھر پور جواب دے گا۔
یوکرینی حکام کے مطابق ان حملوں کے نتیجے میں کم از چھ افراد ہلاک اور 80 دیگر زخمی ہوئے تھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا روس اور یوکرین کو ایک دوسرے سے الگ کر کے امن کی طرف لے جانے سے پہلے بہتر ہو گا کہ ”کچھ وقت مزید لڑنے دیا جائے۔‘‘
ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان ان کے عمومی بیانے سے کہیں مختلف تھا جس میں وہ اکثر جنگ بندی پر زور دیتے رہے ہیں۔ ساتھ ہی ٹرمپ یہ اشارہ بھی دے چُکے ہیں کہ وہ روس اور یوکرین جنگ کے تناظر میں اپنی حالیہ امن کوششوں سے ہاتھ اُٹھا لیں گے۔
Post Views: 5