TOKYO:

رواں موسم سرما کی سرد ترین ہواؤں کے سبب جاپان کے شمالی اور مغربی ساحل برفباری کی لپیٹ میں ہیں، خاص طور پر بحیرہ جاپان کے ساحلی علاقے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق، ہوکُورِیکُو، نِیگاتا پریفیکچر اور توہوکُو کے جنوبی حصے میں برف تیزی سے جمع ہونے کا امکان ہے۔

جبکہ آج دوپہر تک 24 گھنٹوں کے دوران توہوکُو اور نِیگاتا میں 100 سینٹی میٹر تک برف پڑنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جب کہ ہوکُورِیکُو علاقے میں 80 سینٹی میٹر، گِفو پریفیکچر میں 70 سینٹی میٹر تک برف پڑ سکتی ہے۔

محکمہ موسمیات نے اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا ہے کہ کِنکی علاقے میں 60 سینٹی میٹر تک، ہوکائیدو اور چُوگوکُو علاقوں میں 50 سینٹی میٹر، کانتو کوشِن اور شِیکوکُو میں 40 سینٹی میٹر، اور کِیوشُو میں 15 سینٹی میٹر تک برف پڑنے کا امکان ہے۔

شمالی اور مغربی جاپان کے ساحلوں پر شدید برفباری کے ساتھ تیز ہوائیں چلنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جو ٹریفک میں خلل، برفانی طوفان، اونچی لہریں اور بجلی کی بندش جیسے مسائل پیدا کر سکتی ہیں۔

محکمہ موسمیات نے شہریوں کو گرے ہوئے درختوں اور برفانی تودوں سے احتیاط کرنے کی ہدایت دی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

خطرے سے دوچار ہمپ بیک وہیل کا بڑا گروہ بلوچستان کے ساحل پر نمودار

معدومیت کے خطرے سے دوچار عرب ہمپ بیک وہیل کا ایک بڑا گروپ گزشتہ رات بلوچستان کے شہر گوادر کے قریب دیکھا گیا۔

تفصیلات کے مطابق ناخدا امیر داد کریم کی قیادت میں ماہی گیروں کے ایک گروپ نے گوادر کے پہاڑ سے تقریباً 11 ناٹیکل میل جنوب میں سمندری پانیوں میں 6 سے زائد عربی وہیلوں کو مغرب سے مشرق کی طرف ہجرت کرتے ہوئے دیکھا۔

گزشتہ ہفتے، بروڈس وہیل کے ایک گروپ کی گوادر (مشرقی خلیج) سے اطلاع ملی تھی، جو بلوچستان کے ساحل کی حیاتیاتی تنوع کی صلاحیت کی نشاندہی کرتی ہے۔ اب تک پاکستان سے ڈولفن اور وہیل کی 27 اقسام پائی جا چکی ہیں جو کہ پیداواری ساحلی اور سمندری پانیوں میں بکثرت پائی جاتی ہیں۔

بحیرہ عرب کے ہمپ بیک وہیل بیلین وہیل کی ایک قسم ہے جو یمن اور سری لنکا کے درمیان بحیرہ عرب میں پائی جاتی ہے۔ ہر سال جنوبی سمندروں کی طرف ہجرت نہیں کرتی اور بحیرہ عرب تک ہی محدود رہتی ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ زیادہ تر وہیل عام جھینگوں اور چھوٹی مچھلیوں کو کھانے کے لیے گرمیوں کے دوران انٹارکٹک کے پانیوں کی طرف ہجرت کرتی ہیں۔ کھانے کا یہ بھرپور ذریعہ انہیں چربی کی موٹی تہوں پر مشتمل بناتا ہے، جو سرد مہینوں میں ان کی توانائی کے لیے ضروری ہوتا ہے ۔ تب وہ افزائش نسل کے لیے گرم پانیوں کی طرف ہجرت کرتے ہیں۔

بحیرہ عرب کے ہمپ بیک وہیل کی بڑی آبادی عمان کے پانیوں میں رہتی ہے اور جنوب مغربی مون سون کے ختم ہونے کے بعد جھینگے اور دیگر چھوٹی مچھلیوں کو کھانے کے لیے پاکستانی پانیوں کی طرف ہجرت کرتی ہے۔ پاکستان کے پانیوں سے ڈبلیو ڈبلیو ایف نےعربی وہیل کے بہت سے ریکارڈ نے رپورٹ کیے ہیں۔

زیادہ ترمشاہدے ایک یا دو وہیل پر مشتمل ہوتے ہیں جبکہ موجودہ واقعہ میں چھ سے زیادہ وہیل مچھلیوں پر مشتمل ایک بڑے گروہ کا انکشاف ہوا ہے۔

پاکستان کے ساحل کے ساتھ اتنے بڑے گروپ کا ہونا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اس کی کم ہوتی ہوئی آبادی بحال ہو رہی ہے۔ 1963 سے 1967 تک پاکستان کے ساحل سمیت عربی وہیلوں میں وہیل کی کارروائیوں میں سوویت بیڑے نے وہیل کو نشانہ بنایا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی:سائٹ ٹائون میں مزید 14 بچوں کے ایچ آئی وی سے متاثر ہونے کا انکشاف
  • پاکستان کی پہلی ہانگور کلاس آبدوز آئندہ سال لانچ ہونے کا امکان
  • خطرے سے دوچار ہمپ بیک وہیل کا بڑا گروہ بلوچستان کے ساحل پر نمودار
  • ملک کے مختلف علاقوں میں بارش اور برفباری کی پیشگوئی
  • ملک بھر میں موسم خشک، پنجاب کے کئی علاقے اسموگ کی لپیٹ میں رہنے کا امکان
  • آزادیِ اظہار اور حقِ گوئی جمہوری معاشروں کی پہچان اور بنیاد ہیں، کامران ٹیسوری
  • سمارٹ میٹرز لگوانے والوں کے لئے نئی پریشانی کھڑی
  • لاہور،فرخ آباد کے علاقے میں سیوریج کا جمع پانی مکینوں کی آمدورفت میں شدید مشکلات کا باعث بنا ہوا ہے
  • جہلم ویلی، امتحانی نتائج میں فیل ہونے پر طالب علم کی خودکشی
  • تنزانیہ میں انتخابی دھاندلی کے الزامات، 3 دن میں 700 افراد کی ہلاکت کا خدشہ