کراچی کی وہ دکان جس نے کوک اسٹوڈیو کو 13 سیزنز تک موسیقی کے آلات فراہم کیے
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
محمد فہد عباس کا گھرانہ 1958 سے کراچی میں موسیقی کے آلات کی خرید و فروخت کے کاروبار سے منسلک ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تقسیم کے بعد ان کے والد نے یہ ہنر سیکھا، اور پھر 1200 روپے خرچ کرکے دکان لی اور 3 ہزار روپے کا اس میں سامان ڈالا۔
فہد عباس کے مطابق اس وقت ہارمونیم کا بہت کام تھا اور ان کے والد ناصرف ہارمونیم بیچتے تھے بلکہ اس کی مرمت بھی کیا کرتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں اے آئی ٹیکنالوجی کی مدد سے موسیقی ترتیب دیجیے، گوگل نے بڑی سہولت فراہم کردی
انہوں نے کہاکہ ان کے والد نے محنت کرکے کام کو بڑھایا۔ کیونکہ اس وقت موسیقی کا بہت کام تھا، اب وقت بدل گیا اور اس طرف آنے والوں کی تعداد کم ہو چکی ہے جس کی سب سے بڑی وجہ مہنگائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شوق سب کو ہے مگر اس مہنگائی میں کیا کیا جائے۔
محمد فہد عباس کے مطابق آج سے 14 برس قبل گٹار کی قیمت 2 سے ڈھائی ہزار روپے تھی جسے ہم چائنا سے امپورٹ کیا کرتے تھے۔ اب اس وقت چین سے آنے والے گٹار کی قیمت 5 سے 6 ہزار روپے ہے لیکن یہاں پورٹ پر آنے کے بعد اس پر 14 ہزار روپے کا ٹیکس لگ جاتا ہے، تو ہم اس قیمت کو کیسے مینیج کریں گے؟
ان کا مزید کہنا ہے کہ موسیقی آلات کو لگژری آئٹمز میں ڈال دیا گیا ہے حالانکہ یہ لگژری آئٹم نہیں ہے، یہ شوق کسی کو بھی ہو سکتا ہے یہاں لوگ آتے ہیں اور قیمت پوچھ کر چلے جاتے ہیں کیوں کہ وہ کہتے ہیں کہ ہمارے بس سے باہر ہے نہیں خرید سکتے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس سے قبل کچھ موسیقی سکھانے والے ادارے آلات خرید لیا کرتے تھے، اور کچھ شوقین لوگ بھی خرید لیتے تھے، اور سب سے زیادہ بکنے والا آئٹم گٹار تھا، لیکن اب گٹار لوگوں کی خرید سے باہر ہے۔ اب نا ہی ادارے خرید رہے ہیں اور نہ کوئی انفرادی حیثیت میں خریدنے کے قابل ہے، تو یوں سمجھ لیں پہلے جو عام گلی محلے سے ٹیلنٹ ابھر کر سامنے آتا تھا اب وہ ٹیلنٹ نظر نہیں آتا کیوں کہ یہ اب امیروں کا شوق رہ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں میوزک تھراپی سے آپ کیسے صحت مند رہ سکتے ہیں؟
محمد فہد کا کہنا ہے کہ 1958 سے لے کر اب تک جتنے بھی آرٹسٹ آئے ہیں سب سے ہمارا واسطہ رہا ہے۔ پاکستان کے مشہور کوک اسٹوڈیو کے تیرویں سیزن تک ایسٹرن انسٹرومنٹس ہمارے پاس سے جاتے تھے لیکن اب کوک اسٹوڈیو لاہور منتقل ہوگیا تو ظاہر ہے وہیں سے وہ آلات لیتے ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امپورٹ چائنا خرید و فروخت فہد عباس کوک اسٹوڈیو لگژری آئٹمز مہنگائی موسیقی آلات وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امپورٹ چائنا فہد عباس لگژری ا ئٹمز مہنگائی موسیقی ا لات وی نیوز کا کہنا ہے کہ ہزار روپے فہد عباس
پڑھیں:
گزشتہ 15 سال میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے غبن کیے گئے، حافظ نعیم الرحمان
کراچی:جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کراچی میں انفرااسٹرکچر کی ناقص صورت حال پر حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 15 سال میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے غبن کیے گئے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے ملائیشیا سے واپس پر کراچی میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ کراچی کے رہنے والے اذیت کا شکار ہیں، اس حالت پر افسوس ہوتا ہے، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نا اہل بھی ہے اور بددیانت بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 15 سال میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے غبن کیے گئے، کراچی کی ترقی کا ایک ہی راستہ ہے مقامی حکومتوں کو با اختیار بنایا جائے، ریڈ لائین فراڈ پروجیکٹ چند ہزار لوگوں کے لیے ریڈ تنگ کردی گئی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ یونیورسٹی روڈ سے لاکھوں لوگ گزرتے ہیں جن کی زندگی مشکل بنا دی گئی ہے، ملک میں حقیقی اپوزیشن کا کردار صرف جماعت اسلامی ادا کررہی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کراچی میں ووٹ کی چوری کو معاف نہیں کیا، اگلے فیز میں ووٹ کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں گے، جماعت اسلامی عام آدمی کے ساتھ کھڑی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان نازک معاملہ ہے، بذریعہ پنجاب لانگ مارچ بڑا بریک تھرو تھا، جماعت اسلامی کوئٹہ، جعفرآباد اور گوادر میں بنو قابل پروگرام شروع کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں وڈیرہ شاہی اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر پی پی کا ساتھ دے رہی ہے، سندھ کے نوجوانوں میں سوشل میڈیا کی بدولت بیداری کی لہر پیدا ہو رہی ہے۔
خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے طویل اقتدار میں مافیاز پروان چڑھے، پنجاب میں ایک روٹی، دو کباب کی حکومتی امداد کے پیچھے بھی خودنمائی کی تحریک نظر آتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ متناسب نمائندگی کا طریق انتخاب لاگو ہونا چاہیے، جماعت اسلامی لینڈ ریفارمز کا مطالبہ کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں، ڈائیلاگ ہونے چاہئیں، افغانستان کو بھی سمجھنا چاہیے، وہاں سے دراندازی بند ہونی چاہیے۔