گلگت بلتستان کے کسانوں کو آسان شرائط پر قرض فراہمی یقینی بنائیں گے، سٹیٹ بنک
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے نمائندے عمر صدیق خٹک نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں زرعی ترقی کیلئے کسانوں کو آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس بابت خطے میں موجود تمام شیڈول بینکوں کو احکامات جاری کئے جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے نمائندے عمر صدیق خٹک نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں زرعی ترقی کیلئے کسانوں کو آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس بابت خطے میں موجود تمام شیڈول بینکوں کو احکامات جاری کئے جائیں گے۔ گلگت بلتستان میں زرعی ترقی کے بڑے مواقع موجود ہیں، ان مواقع سے فائدہ اٹھانا ناگزیر ہے۔ یہاں کے کسانوں کے مسائل حل کر کے انہیں باوقار زندگی گزارنے کے مواقع فراہم کرنا ہوں گے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اس سلسلے میں جی بی کے فارمرز کی بھرپور معاونت کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں گلگت بلتستان فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر رضا الحق مدنی اور ریجنل فارمرز آرگنائزیشن بلتستان کے صدر اعجاز علی دلشاد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، جنہوں نے ان سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران رضا الحق مدنی اور اعجاز علی دلشاد نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے نمائندے عمر صدیق خٹک کو گلگت بلتستان کے کسانوں کے مسائل اور زرعی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں سے آگاہ کیا اور ان مسائل کے حل کیلئے اسٹیٹ بینک کو کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔
اسٹیٹ بینک کے نمائندے عمر صدیق خٹک نے کہا کہ گلگت بلتستان میں تیار ہونے والے پھلوں اور سبزیوں کو عالمی مارکیٹ میں رسائی دیکر بڑی آمدنی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ہم شیڈول بینکوں کو گلگت بلتستان کے کسانوں کو آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی فوری شروع کرنے کی ہدایات جاری کریں گے تاکہ کسانوں کے مسائل کو ان کی دہلیز پر حل کیا جا سکے۔ گلگت بلتستان کے کیس کو خصوصی طور پر دیکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ زراعت پیشہ افراد کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ہم سے جو ہو سکتا ہے کریں گے اور ان کی ہر سطح پر رہنمائی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپریل کے آخری یا مئی کے پہلے ہفتے میں سکردو میں بہت بڑا زرعی میلہ منعقد کریں گے۔ زرعی میلے کے انعقاد کا مقصد علاقے کے لوگوں میں شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے، کوشش ہوگی کہ زیادہ سے زیادہ کسانوں کو مذکورہ میلے میں لیکر آئیں اور ان سے استفادہ کریں۔ دریں اثنا ملاقات کے دوران رضا الحق مدنی اور اعجاز علی دلشاد نے اسٹیٹ بینک کے نمائندے عمر صدیق خٹک سے کہا کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کی معیشت کا دارومدار زراعت پر ہے مگر مختلف حلقوں کی عدم توجہی کی وجہ سے کسانوں کو بے گناہ مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے زرعی قرضوں کا کوئی تصور نہیں ہے۔ جب تک زرعی قرضوں کا سلسلہ شروع نہیں ہوگا تب تک علاقے میں زراعت کا شعبہ ترقی نہیں کر سکتا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے نمائندے عمر صدیق خٹک کسانوں کو آسان شرائط پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان گلگت بلتستان میں گلگت بلتستان کے کے کسانوں کریں گے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کر دی
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کیلئے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے، اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں، جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔
سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے، جو 2028ء تک جاری رہے گا، اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی، پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں، ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔
صوبائی وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی، تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کیلئے مثال قائم کریں۔ سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کیلئے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں، اسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔