اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے نمائندے عمر صدیق خٹک نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں زرعی ترقی کیلئے کسانوں کو آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس بابت خطے میں موجود تمام شیڈول بینکوں کو احکامات جاری کئے جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے نمائندے عمر صدیق خٹک نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں زرعی ترقی کیلئے کسانوں کو آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس بابت خطے میں موجود تمام شیڈول بینکوں کو احکامات جاری کئے جائیں گے۔ گلگت بلتستان میں زرعی ترقی کے بڑے مواقع موجود ہیں، ان مواقع سے فائدہ اٹھانا ناگزیر ہے۔ یہاں کے کسانوں کے مسائل حل کر کے انہیں باوقار زندگی گزارنے کے مواقع فراہم کرنا ہوں گے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اس سلسلے میں جی بی کے فارمرز کی بھرپور معاونت کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں گلگت بلتستان فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر رضا الحق مدنی اور ریجنل فارمرز آرگنائزیشن بلتستان کے صدر اعجاز علی دلشاد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، جنہوں نے ان سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران رضا الحق مدنی اور اعجاز علی دلشاد نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے نمائندے عمر صدیق خٹک کو گلگت بلتستان کے کسانوں کے مسائل اور زرعی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں سے آگاہ کیا اور ان مسائل کے حل کیلئے اسٹیٹ بینک کو کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔

اسٹیٹ بینک کے نمائندے عمر صدیق خٹک نے کہا کہ گلگت بلتستان میں تیار ہونے والے پھلوں اور سبزیوں کو عالمی مارکیٹ میں رسائی دیکر بڑی آمدنی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ہم شیڈول بینکوں کو گلگت بلتستان کے کسانوں کو آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی فوری شروع کرنے کی ہدایات جاری کریں گے تاکہ کسانوں کے مسائل کو ان کی دہلیز پر حل کیا جا سکے۔ گلگت بلتستان کے کیس کو خصوصی طور پر دیکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ زراعت پیشہ افراد کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ہم سے جو ہو سکتا ہے کریں گے اور ان کی ہر سطح پر رہنمائی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپریل کے آخری یا مئی کے پہلے ہفتے میں سکردو میں بہت بڑا زرعی میلہ منعقد کریں گے۔ زرعی میلے کے انعقاد کا مقصد علاقے کے لوگوں میں شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے، کوشش ہوگی کہ زیادہ سے زیادہ کسانوں کو مذکورہ میلے میں لیکر آئیں اور ان سے استفادہ کریں۔ دریں اثنا ملاقات کے دوران رضا الحق مدنی اور اعجاز علی دلشاد نے اسٹیٹ بینک کے نمائندے عمر صدیق خٹک سے کہا کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کی معیشت کا دارومدار زراعت پر ہے مگر مختلف حلقوں کی عدم توجہی کی وجہ سے کسانوں کو بے گناہ مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے زرعی قرضوں کا کوئی تصور نہیں ہے۔ جب تک زرعی قرضوں کا سلسلہ شروع نہیں ہوگا تب تک علاقے میں زراعت کا شعبہ ترقی نہیں کر سکتا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے نمائندے عمر صدیق خٹک کسانوں کو آسان شرائط پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان گلگت بلتستان میں گلگت بلتستان کے کے کسانوں کریں گے نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی آج بھرپورجوش و خروش سے منایا جا رہا ہے ۔

گلگت بلتستان کا  78  واں یوم آزادی آج بھرپورجوش و خروش سے منایا جا رہا ہے۔ یوم آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے وطن سے محبت کے جذبات سے لبریز ایک خوبصورت نغمہ ریلیز کر دیا۔یہ نغمہ جس کے بول ہیں "پاکستان کی شان  گلگت بلتستان" گلگت بلتستان کے نوجوان گلوکاروں کی آواز میں پیش کیا گیا جو وطنِ عزیز سے خطے کے عوام کے گہرے اور لازوال رشتے کی شاندار عکاسی کرتا ہے۔نغمے میں ان بہادر جانثاروں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا جنہوں نے مادرِ وطن کی حفاظت کیلئے  اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، گیت کے بول اس عزم کا اظہار بھی کرتے ہیں کہ جس نے بھی پاکستان کی جانب میلی نگاہ ڈالی اسے ہمیشہ ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔نغمے میں اس بات کا کی ترویج کی گئی ہے کہ ہمیں ذاتی اختلافات بھلا کر ملک کے روشن مستقبل کیلئے  ایک ہو جانا چاہیے، ہم ایک عظیم قوم ہیں اور اس وطن کی سرفرازیکیلئے  ہمیں اتحاد، محبت اور بھائی چارہ کی فضا کو قائم کرنا ہوگا۔دریں اثنا گلگت بلتستان کا  78  واں یوم آزادی یکم نومبرکو بھرپوراندز میں منایا گیا  ۔گلگت کے  عوام نے اسی روز 1947 کو ڈوگرا راج سے آزادی حاصل کی،یادگار شہدا پر پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی ،مرکزی تقریب میں صدر مملکت آصف زرداری مہمان خصوصی  تھے ۔72 ہزارمربع کلومیٹرپرمحیط گلگت بلتستان نے یکم نومبر1947کو اس وقت آزادی حاصل کی جب27 اکتوبر کومہاراجہ کشمیر نے بھارتی افواج کوکشمیر میں اتارا،31 اکتوبر 1947 کی رات گلگت اسکاٹس نے صوبیدار میجر راجہ بابرخان کی سربراہی میں گلگت میں مہاراجہ کشمیر کے تعینات گورنربریگیڈیئر گھنسارا سنگھ کو حراست میں لیا اور یکم نومبرکوگلگت کو مہاراجہ کشمیر اور بھارتی تسلط سے آزاد کرایا۔گلگت اسکاٹس اورمقامی لوگوں کی جدوجہد سیگلگت بلتستان کووفاق پاکستان کیانتظامی کنٹرول میں دیدیا گیا،جو آج تک وفاق کے زیر انتظام پاکستان کا ایک اہم انتظامی یونٹ کے طور پر کام کررہا ہے۔ گلگت بلتستان کی عوام کی جدو جہد کا مقصد پاکستان کے ساتھ الحاق تھا، گلگت سکاوٹس اور مقامی جانبازوں نے ڈوگرا راج کے خلاف اعلانِ جنگ کرتے ہوئے مہاراجہ کے کنٹرول کو ختم کیا، ڈوگرا راج کے خاتمے کے بعد گلگت کی فضاں میں پہلی بار پاکستانی پرچم لہرایا گیا۔14 اگست 1948 کو تقریبا ایک سال کی جہدوجہد کے بعد بلتستان کو بھی ہندوستان کے تسلط سے آزاد کرا لیا گیا، گلگت بلتستان میں ڈوگرا راج کے خلاف وہاں کی بہادر عوام کی فتح کو آج بھی ایک عظیم معرکہ تسلیم کیا جاتا ہے۔گلگت بلتستان اپنے منفرد محل وقوع کی وجہ سے ناصرف دفاعی بلکہ سیاحتی، معاشی اور ثقافتی اعتبار سے بھی اہمیت کا حامل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں
  • گلگت بلتستان کا یوم آزادی اور درپیش چیلنجز
  • ایس سی او ویژن 2025، گلگت بلتستان میں جدید ترین 100 آئی ٹی سیٹ اپس قائم
  • فیلڈ مارشل کو سلام، گلگت بلتستان کو ترقی کے تمام مواقع دیئے جائینگے: صدر زرداری
  • کشمیر کی آزادی ناگزیر، بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا بازار گرم ہے: صدر مملکت
  • وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی ترقی اور نوجوانوں کے بہتر مستقبل کیلئے پُرعزم ہے: شہباز شریف
  • آج کا دن ہمیں ڈوگرہ راج کیخلاف بغاوت کی یاد دلاتا ہے، وزیر اعظم کا گلگت بلتستان کے یوم آزادی پر پیغام
  • مقبوضہ کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدر مملکت آصف زرداری
  • گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی آج بھرپورجوش و خروش سے منایا جا رہا ہے ۔
  • گورنر خیبرپختونخوا سے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی ملاقات،‘متحد ہو کر صوبے کو پرامن بنائیں گے’